معروف صیہونی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی ٹھیکیدار، غزہ کی پٹی میں ہر ایک گھر کو مسمار کرنے کیلئے قابض اسرائیلی رژیم سے تقریباً 1 ہزار 500 امریکی ڈالر وصول کرتے ہیں! اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے معروف صیہونی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے انکشاف کیا ہے کہ ہر وہ نجی ٹھیکیدار کہ جسے قابض اسرائیلی فوج تعینات کرتی ہے؛ غزہ کی پٹی میں اپنی جانب سے تباہ کئے گئے ہر ایک مکان کے بدلے 5 ہزار شیکل (تقریباً 1 ہزار 474 امریکی ڈالر) وصول کرتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہر وہ ٹھیکیدار کہ جو انجنیئرنگ آلات کے ذریعے کام کرتا ہے، مسمار کئے جانے والے فی مکان کے بدلے 5 ہزار شیکل حاصل کرتا ہے، اسرائیلی اعلی فوجی افسر نے تاکید کی کہ "وہ بہت زیادہ پیسہ کما رہے ہیں"۔ صیہونی اعلی فوجی افسر نے کہا کہ اگر یہ ٹھیکیدار "فلسطینی شہریوں کے مکانات" نہ گرا پائیں تو وہ اسے اپنا "مالی نقصان" سمجھتے ہیں درحالیکہ ان کی سکیورٹی کی ذمہ دار اسرائیلی فوج ہوتی ہے!

اسرائیلی اخبار نے واضح الفاظ میں لکھا کہ فلسطینی گھروں کی مسماری میں شریک یہ ٹھیکیدار اور ان کے نسبتا محدود سکیورٹی گارڈز، امدادی تقسیم کے مراکز یا ٹرکوں کے راستوں کے قریب بھی جا پہنچتے ہیں جہاں وہ اپنی "حفاظت" کے بہانے، نہتے اور بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر سیدھی گولیاں چلاتے ہیں جس کے نتیجے میں خوراک کے منتظر بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی موقع پر موت واقع ہو جاتی ہے۔ ہآرٹز نے مزید لکھا کہ مذکورہ اسرائیلی ٹھیکیدار اضافی 5 ہزار شیکل حاصل کرنے کے لالچ میں یہ فیصلہ بآسانی کر لیتے ہیں کہ "خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کو قتل کرنا" قابلِ قبول ہے! 

اسی تناظر میں، طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (Doctors Without Borders - MSF) کے ہنگامی رابطہ کار ڈاکٹر آیتور زابالگوگیازکوا (Aitor Zabalgogeazkoa) کا کہنا ہے کہ یہ 4 نام نہاد امدادی مراکز اُن علاقوں میں بنائے گئے ہیں کہ جنہیں قابض اسرائیلی فوج نے مقامی آبادی کو بے دخل کر دینے کے بعد اپنے "مکمل کنٹرول" میں لے رکھا ہے اور جو فٹبال گراؤنڈ جتنے بڑے اور مٹی کے ٹیلوں، خاردار باڑوں اور نگرانی کے ٹاورز سے گھِرے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر آیتور زابالگوگیازکوا کا کہنا ہے کہ ان مراکز کے لئے صرف 1 ہی داخلی راستہ موجود ہے لہذا جب غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (Gaza Humanitarian Foundation - GHF) کے کارکن امدادی ڈبے رکھ کر دروازہ کھولتے ہیں تو ہزاروں بھوکے پیاسے فلسطینی شہری بیک وقت اندر لپکتے اور آخری دانے تک کو چن لینے کے لئے آپس میں جھگڑتے ہیں!! ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ہنگامی رابطہ کار نے مزید کہا کہ اس دوران اگر کوئی شخص جلد پہنچ کر چیک پوائنٹ کے قریب آ جائے تو قابض اسرائیلی فوج اُس پر بلا جھجھک فائر کھول دیتی ہے، نیز اگر بھیڑ بھاڑ کے باعث کوئی شخص مٹی کے ٹیلوں پر چڑھ جائے یا خاردار باڑ کو عبور کر لے تو بھی اسرائیلی فوجی اسے گولیاں مار مار کر موقع پر ہی قتل کر ڈالتے ہیں، جبکہ دوسری صورت میں اگر امداد کے متلاشی فلسطینی شہری اس علاقے میں ذرا دیر سے پہنچیں، تو بھی چونکہ اس علاقے کو "خالی شدہ علاقہ" قرار دیا جا چکا ہے، تب بھی اُس پر بے دھڑک گولی چلا دی جاتی ہے!!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 81 فلسطینی مارے گئے، وزارت صحت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جون 2025ء) غزہ سٹی کے شفا ہسپتال کے عملے کے مطابق جمعے کی رات شروع ہو کر ہفتے کی صبح تک جاری رہنے والے حملوں میں غزہ شہر میں فلسطین اسٹیڈیم کے قریب 12 افراد ہلاک ہوئے، جہاں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ اپارٹمنٹس میں رہنے والے مزید آٹھ افراد بھی مارے گئے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 20 سے زائد لاشوں کو ناصر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

غزہ شوٹنگز ’جنگی جرائم‘: اسرائیلی فوج کا تفتیش کا حکم، رپورٹ

اسرائیلی فائرنگ سے امداد کے منتظر کم از کم 25 فلسطینی ہلاک

غزہ میں جنگ بندی کے امکانات

یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب ایک طرف غزہ میں انسانی بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے تو دوسری طرف جنگ بندی کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے کے اندر جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔

جمعے کے روز اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ''ہم غزہ پر کام کر رہے ہیں اور اس کا خیال رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

صورتحال سے باخبر ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیل کے اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر غزہ کی جنگ بندی، ایران اور دیگر موضوعات پر بات چیت کے لیے آئندہ ہفتے واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔

غزہ میں دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے بعد مارچ میں اسرائیل کی طرف سے جاری فوجی مہم کے سبب غزہ میں سنگین تر ہوتے انسانی بحران کے سبب جنگ بندی سے متعلق مذاکرات ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔

غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 56 ہزار سے زائد

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک 56,412 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔

غزہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور دیگر جہادی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی میں لے جایا گیا۔

اسرائیلی ملٹری کارروائیوں کے دوران غزہ کا زیادہ تر حصہ مسمار کر دیا گیا ہے اور محصور علاقے کے 20 لاکھ رہائشیوں کے لیے انسانی حالات تباہ کن ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں غذائی قلت کے باعث 66 بچے شہید، اسرائیلی نسل کشی جاری
  • جنین، طولکرم اور نورشمس میں صیہونی فوج کے ہاتھوں 1 ہزار مکانات مسمار
  • ٹرمپ کی غزہ میں جنگ بندی کی کوشش ناکام ،اسرائیلی حملوں میں مزید 81 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 81 فلسطینی مارے گئے، وزارت صحت
  • ہنگورجہ: ترقیاتی کام ناہونے اور ادھورے کام کو مکمل نہ کرنے پر نوجوانوں کا احتجاج
  • غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے
  • غزہ میں امدادی آٹے کے تھیلوں سے "نشہ آور گولیاں" برآمد، فلسطینی معاشرے کی تباہی کیلئے اسرائیلی-امریکی سازش بے نقاب
  • اسرائیل کا مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ
  • غزہ میں قیامت: 24 گھنٹوں میں 72 فلسطینی شہید، امداد کے منتظر بھی نشانہ بنے