بھاری رقوم کے عوض فلسطینی گھروں کو مسمار کرنے پر مبنی اسرائیلی ٹھیکیداروں کی لا متناہی حرص
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
معروف صیہونی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی ٹھیکیدار، غزہ کی پٹی میں ہر ایک گھر کو مسمار کرنے کیلئے قابض اسرائیلی رژیم سے تقریباً 1 ہزار 500 امریکی ڈالر وصول کرتے ہیں! اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے معروف صیہونی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے انکشاف کیا ہے کہ ہر وہ نجی ٹھیکیدار کہ جسے قابض اسرائیلی فوج تعینات کرتی ہے؛ غزہ کی پٹی میں اپنی جانب سے تباہ کئے گئے ہر ایک مکان کے بدلے 5 ہزار شیکل (تقریباً 1 ہزار 474 امریکی ڈالر) وصول کرتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہر وہ ٹھیکیدار کہ جو انجنیئرنگ آلات کے ذریعے کام کرتا ہے، مسمار کئے جانے والے فی مکان کے بدلے 5 ہزار شیکل حاصل کرتا ہے، اسرائیلی اعلی فوجی افسر نے تاکید کی کہ "وہ بہت زیادہ پیسہ کما رہے ہیں"۔ صیہونی اعلی فوجی افسر نے کہا کہ اگر یہ ٹھیکیدار "فلسطینی شہریوں کے مکانات" نہ گرا پائیں تو وہ اسے اپنا "مالی نقصان" سمجھتے ہیں درحالیکہ ان کی سکیورٹی کی ذمہ دار اسرائیلی فوج ہوتی ہے!
اسرائیلی اخبار نے واضح الفاظ میں لکھا کہ فلسطینی گھروں کی مسماری میں شریک یہ ٹھیکیدار اور ان کے نسبتا محدود سکیورٹی گارڈز، امدادی تقسیم کے مراکز یا ٹرکوں کے راستوں کے قریب بھی جا پہنچتے ہیں جہاں وہ اپنی "حفاظت" کے بہانے، نہتے اور بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر سیدھی گولیاں چلاتے ہیں جس کے نتیجے میں خوراک کے منتظر بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی موقع پر موت واقع ہو جاتی ہے۔ ہآرٹز نے مزید لکھا کہ مذکورہ اسرائیلی ٹھیکیدار اضافی 5 ہزار شیکل حاصل کرنے کے لالچ میں یہ فیصلہ بآسانی کر لیتے ہیں کہ "خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کو قتل کرنا" قابلِ قبول ہے!
اسی تناظر میں، طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (Doctors Without Borders - MSF) کے ہنگامی رابطہ کار ڈاکٹر آیتور زابالگوگیازکوا (Aitor Zabalgogeazkoa) کا کہنا ہے کہ یہ 4 نام نہاد امدادی مراکز اُن علاقوں میں بنائے گئے ہیں کہ جنہیں قابض اسرائیلی فوج نے مقامی آبادی کو بے دخل کر دینے کے بعد اپنے "مکمل کنٹرول" میں لے رکھا ہے اور جو فٹبال گراؤنڈ جتنے بڑے اور مٹی کے ٹیلوں، خاردار باڑوں اور نگرانی کے ٹاورز سے گھِرے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر آیتور زابالگوگیازکوا کا کہنا ہے کہ ان مراکز کے لئے صرف 1 ہی داخلی راستہ موجود ہے لہذا جب غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (Gaza Humanitarian Foundation - GHF) کے کارکن امدادی ڈبے رکھ کر دروازہ کھولتے ہیں تو ہزاروں بھوکے پیاسے فلسطینی شہری بیک وقت اندر لپکتے اور آخری دانے تک کو چن لینے کے لئے آپس میں جھگڑتے ہیں!! ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ہنگامی رابطہ کار نے مزید کہا کہ اس دوران اگر کوئی شخص جلد پہنچ کر چیک پوائنٹ کے قریب آ جائے تو قابض اسرائیلی فوج اُس پر بلا جھجھک فائر کھول دیتی ہے، نیز اگر بھیڑ بھاڑ کے باعث کوئی شخص مٹی کے ٹیلوں پر چڑھ جائے یا خاردار باڑ کو عبور کر لے تو بھی اسرائیلی فوجی اسے گولیاں مار مار کر موقع پر ہی قتل کر ڈالتے ہیں، جبکہ دوسری صورت میں اگر امداد کے متلاشی فلسطینی شہری اس علاقے میں ذرا دیر سے پہنچیں، تو بھی چونکہ اس علاقے کو "خالی شدہ علاقہ" قرار دیا جا چکا ہے، تب بھی اُس پر بے دھڑک گولی چلا دی جاتی ہے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج
پڑھیں:
اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا
غزہ کیلئے امدادی بحری بیڑے کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ انتہائی تشدد و غیر قانونی کارروائیوں کے ذریعے اسکے بحری جہازوں پر قبضہ کر رہی ہے اسلام ٹائمز۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن (Freedom Flotilla Coalition)، گلوبل موومنٹ ٹو غزہ (Global Movement to Gaza)، مغرب صمود فلوٹیلا (Maghreb Sumud Flotilla) اور صمود نوسانترا (Sumud Nusantara) نامی امدادی تنظموں کی شمولیت کے ساتھ غزہ کے لئے امدادی بحری بیڑہ ارسال کرنے والے گلوبل صمود فلوٹیلا نے خبردار کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی رژیم نے اس امدادی بحری قافلے کے ایک اور جہاز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں صمود بحری بیڑے کی انتظامیہ نے تاکید کی کہ اس کے بحری جہازوں پر اسرائیلی فوج کا حملہ، غیر قانونی کارروائی اور جنگی جرم ہے نیز اس دوران سفاک اسرائیلی بحریہ کی جانب سے انتہائی تشدد و معاندانہ رویہ برتا جا رہا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مذکورہ بحری جہاز کے تمام مسافر محفوظ ہیں، اس تنظیم نے مزید کہا کہ قابض اسرائیلی بحریہ کے جنگی بحری جہاز نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے فلوریڈا نامی بحری جہاز کو عامدانہ طور پر نشانہ بنایا ہے جبکہ امدادی فلوٹیلا کے دیگر بحری جہازوں کو بھی واٹر کینن کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق غاصب صہیونی فورسز نے اس وقت تک گلوبل صمود فلوٹیلا کے، 44 میں سے 7 بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ باقی بحری جہاز، غزہ کے ساحل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔