اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں کے نقصانات چھپانے کیلئے سخت سنسر شپ عائد
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسرائیلی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی جانب سے کیے گئے 50 سے زائد میزائل حملے اسرائیلی حدود میں گرے، تاہم اصل نقصان کی تفصیلات سخت سنسر شپ کے باعث اب بھی پوشیدہ ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی پالیسی کے مطابق کسی بھی جنگی علاقے یا میزائل گرنے والی جگہ سے براہِ راست نشریات کے لیے فوجی سنسر کی تحریری اجازت لازمی قرار دی گئی ہے۔ خاص طور پر فوجی اڈوں، آئل ریفائنریوں اور اسٹریٹجک تنصیبات کے قریب حملوں کی رپورٹس پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر جیروم بورڈون کے مطابق، یہ سنسر شپ جہاں ایک طرف قومی سلامتی کے تحت دشمن کو معلومات نہ دینے کی کوشش ہے، وہیں دوسری طرف عوام کو اسرائیل کی اصل کمزوریوں سے بھی لاعلم رکھتی ہے۔
جنگ کے دوران اسرائیلی حکومت کی توجہ زیادہ تر اپنی عسکری کامیابیوں کے دعوؤں پر رہی، جبکہ بین الاقوامی سطح پر اسے غزہ میں انسانی بحران پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
بیئر شیبہ کے ایک اسپتال پر ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے ایران پر "جنگی جرائم" کا الزام لگایا، جبکہ ایران نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔
دوسری جانب، خود اسرائیل پر الزام ہے کہ وہ غزہ میں ہسپتالوں اور طبی تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے، جنہیں وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اڈے قرار دیتا ہے۔
اس دوران غیر ملکی صحافیوں کو بھی میزائل حملوں کے مقامات کی فوٹیج بنانے سے روکا گیا، اور قطری چینل الجزیرہ سے وابستگی کے شبہ میں کئی صحافیوں کی کوریج میں رکاوٹ ڈالی گئی۔
حکومتی پریس دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "صحافت کی آزادی کو بنیادی حق" مانتا ہے، اور غیر ملکی و مقامی صحافیوں میں کوئی فرق نہیں کرتا، لیکن میڈیا آزادی کے دعوؤں کے برعکس اسرائیلی وزرا کے بیانات غیر ملکی میڈیا کے خلاف سخت رویہ ظاہر کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کے ردعمل کے بعد اسرائیل نے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوری روک دیا
تل ابیب(انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل نے حماس کے ردعمل کے بعد ٹرمپ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عمل شروع کر دیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف کی زیرصدارت حالیہ پیشرفت کی روشنی میں اجلاس ہوا جس میں ڈپٹی چیف آف سٹاف، آپریشنز، انٹیلی جنس اور پلاننگ ڈائریکٹوریٹ کے سربراہان سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران اسرائیل کے چیف آف سٹاف نے یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے پرعمل درآمد کی تیاری آگے بڑھانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج کی حفاظت اولین ترجیح ہے، افواج کی حفاظت کیلئے آئی ڈی ایف کی تمام صلاحیتیں سدرن کمانڈ کو تفویض کی جائیں گی۔
دوسری جانب اسرائیلی مغویوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن نیتن یاہو مغویوں کی واپسی کیلئے فوری مذاکرات شروع کریں۔
حماس کے جواب کی روشنی میں اسرائیلی وزیراعظم کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل مغویوں کی رہائی کیلئے منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عمل درآمد کی تیاری کر رہا ہے، جنگ کے خاتمےکیلئے کام جاری رکھیں گے جو صدر ٹرمپ کے وژن سے مطابقت رکھتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت نے آئی ڈی ایف کو غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کو فوری روکنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل اپنی کارروائیوں کو غزہ پٹی میں دفاع میں تبدیل کرے گا جبکہ غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے آپریشن کو روک دیا جا ئے گا۔