سخت گیر ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس نے بھارتی آئین کے دیباچے میں شامل ‘سوشلسٹ اور ‘سیکولرالفاظ کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ان الفاظ کو ایمرجنسی کے دوران کانگریس حکومت نے آئین میں شامل کر دیا تھا۔
گزشتہ انتخابات میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے ایک حلقے نے یہ مہم چلائی تھی کہ ہندو راشٹر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے، جس کے لیے بی جے پی کو پارلیمان میں دو تہائی اکثریت چاہیے
بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے، جب اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ آیا ‘سوشلسٹ‘ اور ‘سیکولر‘ جیسے الفاظ کو آئین کے دیباچے سے نکالنے کی ضرورت ہے یا انہیں اب بھی برقرار رکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ستر کی دہائی میں ایمرجنسی کے نفاذ کے دوران اس وقت کی کانگریس کی حکومت نے ان الفاظ کو آئین کے دیباچے میں شامل کر دیا تھا۔ انہوں نے اس موقع پر ایمرجنسی نافذ کرنے کے لیے کانگریس کو ملک سے معافی مانگنے کو بھی کہا۔
سن 1976 میں 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے بھارتی آئین کے دیباچے میں سو شلسٹ اور سیکولر کے الفاظ شامل کیے گئے تھے۔
ایمرجنسی کے نفاذ کے پچاس برس مکمل ہونے کے موقع پر دارالحکومت دہلی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہوسابلے نے کہا ایمرجنسی کے دوران آئین میں،سوشلسٹ اور سیکولر الفاظ شامل کیے گئے، بعد میں انہیں ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اس لیے اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ آیا انہیں باقی رہنا چاہیے یا نہیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا میں یہ بات امبیڈکر انٹرنیشنل کی عمارت میں کہہ رہا ہوں جو بابا بھیم راؤ کے نام سے معروف ہے۔ اور ان کے آئین کے دیباچے میں یہ الفاظ نہیں تھے۔” واضح رہے کہ بھارتی آئین کو جس تین رکنی کمیٹی نے ترتیب دیا تھا، اس کے صدر بابا بھیم راؤ امبیڈکر تھے۔
آر ایس ایس بھارت کو ہندو راشٹر یعنی ہندوؤں کے لیے خصوصی ملک بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد سے بھارتی آئین میں تبدیلی کی باتیں کوئی نئی بات نہیں ہے
آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابلے نے اس موقع پر ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے کانگریس پارٹی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کا نام لیے بغیر کہا، “جن لوگوں نے یہ کیا (ایمرجنسی نافذ کی) وہ آج آئین کو ہاتھ میں لے کر گھوم رہے ہیں، انہیں تو اس کے لیے ملک سے معافی مانگنی چاہیے، اگر آپ کے آباؤ اجداد نے ایسا کیا ہے، تو وہ معافی مانگیں گے۔”
واضح رہے کہ گزشتہ عام انتخابات کے دوران کانگریس سمیت حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں، خاص طور پر راہول گاندھی، نے مختلف ریلیوں میں آئین کی کاپی دکھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت بھارتی آئین کو “تبدیل کرنے کی کوشش” کر رہی ہے۔
 بھارت میں 25 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندا گاندھی نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے یاد کرتے ہوئے ہوسابلے نے کہا کہ اس دوران ہزاروں افراد کو قید اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کو بھی بری طرح دبایا گیا تھا۔
 بھارت کو ہندو راشٹر یعنی ہندوؤں کے لیے خصوصی ملک بنانے کی کوشش کے لیے بھارتی آئین میں تبدیلی کی باتیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حکمران ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے رہنما بھی ماضی میں بہت بار اس کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور خاص طور پر سیکولر کا لفظ ہٹانے کا مطالبہ ہوتا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اصل آئین میں لفظ سیکولر، یعنی ریاست یا حکومت کا کوئی مذہب نہیں، اور سوشلسٹ نہیں تھے اور اندرا گاندھی کی حکومت نے اس دور میں اسے آئین کا حصہ بنایا، جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کے ایک حلقے نے یہ مہم چلائی تھی کہ ہندو راشٹر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے، جس کے لیے بی جے پی کو پارلیمان میں دو تہائی اکثریت چاہیے، اس لیے عوام کو بی جے پی کو زیادہ حمایت دینی چاہیے۔
 تاہم کانگریس اور دیگر جماعتیں اس کی مخالفت کرتی ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں بی جے پی کو دو تہائی اکثریت تو کیا، سادہ اکثریت بھی نہیں ملک سکی اور وہ ایک مخلوط حکومت قائم کرنے پر مجبور ہوئی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ابراہم اکارڈ سے متعلق پاکستان کا مؤقف کلیئر ہے، دو ریاستی حل پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی

انہوں نے کہاکہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، اور پاکستان میں ہونے والی دراندازی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، سعودی عرب، یو اے ای، ایران اور چین سمیت دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی ختم ہو۔

خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان دو محاذوں پر مصروف ہوگا تو فائدہ بھارت کو ہوگا، اس لیے بھارت کبھی نہیں چاہیے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ٹھیک ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کرسکتے، بھارت کو ہر کوئی یاد کرا رہا ہے کہ انہیں ہزیمت اٹھانا پڑی، تو ایسی صورت میں لگتا نہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کسی معرکے کا سوچیں گے۔

متوقع 28ویں ترمیم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نئے صوبوں کی حمایت نہیں کروں گا، لیکن این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم صوبوں سے کہیں گے کہ دفاع اور قرضے میں اپنا حصہ ڈالیں، جبکہ لوکل گورنمنٹ سے متعلق قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ہمیں ضرور کچھ کرنا ہوگا، ورنہ ترقی ممکن نہیں۔

خواجہ آصف نے کہاکہ سب سے زیادہ طاقت بیوروکریسی کے پاس ہے، جب تک بیوروکریسی کی طاقت ختم نہیں ہوگی تب تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: 28ویں آئینی ترمیم کب آئےگی اور اس میں کیا تجاویز ہوں گی؟

خواجہ آصف نے کہاکہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن فوری ہو جائے گا، اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے فرائض چیف آف ڈیفنس کو منتقل ہو جائیں گے۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے ٹرائل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم پاکستان چیف آف ڈیفنس فورسز غزہ امن فورس وزیر دفاع وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
  • فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
  • پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا
  • آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا
  • ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!
  • پاکستان ایک آزاد ملک، قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے: امریکی ناظم الامور
  • پاکستان ایک آزاد ملک ہے اسے قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے، امریکی ناظم الامور
  • امریکی میڈیا نے عالمی سطح پر ہندو انتہا پسندی کی تشہیر بے نقاب کردی