مودی حکومت کی پالیسیوں سے نجی سرمایہ کاری جمود کی شکار ہے، جے رام رمیش
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں جاری ٹیکس ٹیررزم، چند بڑے کارپوریٹ گروپوں کو دی جانے والی خصوصی مراعات اور باقی تاجروں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول سرمایہ کاری کی ذہنیت کو منفی طور پر متاثر کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت ایک ضد پر اڑی ہوئی ہے اور آگے بڑھنے کا نام نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ تیز اقتصادی ترقی نہ صرف ضروری ہے بلکہ مکمل طور پر ممکن بھی ہے لیکن حکومت کی پالیسیوں نے سرمایہ کاری کے ماحول کو شدید متاثر کیا ہے۔ جے رام رمیش نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ستمبر 2019ء میں مودی حکومت کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس میں بڑی کٹوتی کی گئی تھی اور پی ایل آئی (پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو) کے تحت نقد مراعات دی گئی تھیں، اس کے باوجود نجی شعبے کی سرمایہ کاری مسلسل سست ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے اپنے ہی ایک سروے میں اشارہ دیا گیا ہے کہ مالی 2025ء 2026ء میں نجی شعبے کا سرمایہ جاتی خرچ گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینک قرض دینے کے لئے تیار ہیں لیکن کمپنیاں موجودہ کاروباری ماحول کو توسیع کے لئے سازگار نہیں سمجھتیں، اس لئے قرض لینے سے گریز کر رہی ہیں۔ انہون نے کہا کہ موجودہ جمود کی بنیادی وجہ سرمایہ کاری کے لیے مطلوبہ مانگ کا نہ ہونا ہے۔ جے رام رمیش نے ہندوستان میں طلب میں کمی کے تین بڑے اسباب بھی گنوائے، مزدوری میں جمود، پیچیدہ اور غیر منصفانہ جی ایس ٹی ڈھانچہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی عدم مساوات۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عام لوگ کم خرچ کر رہے ہوں تو صنعتوں کے لئے پیداوار بڑھانے کی کوئی معقول وجہ نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کا فیصلہ صرف مالیاتی تجزیے پر منحصر نہیں ہوتا، بلکہ اس پر نفسیاتی عوامل بھی گہرے اثر انداز ہوتے ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں جاری ٹیکس ٹیررزم، چند بڑے کارپوریٹ گروپوں کو دی جانے والی خصوصی مراعات اور باقی تاجروں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول سرمایہ کاری کی ذہنیت کو منفی طور پر متاثر کر رہا ہے۔ جے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت کی دباؤ اور دباؤ پر مبنی پالیسیوں نے اقتصادی جمود کو جنم دیا ہے اور یہ سب کچھ ناگزیر طور پر سرمایہ کاری کے ماحول کو تباہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی اقتصادی ترقی چاہتی ہے تو اسے فوری طور پر سرمایہ کار دوست، منصفانہ اور شفاف پالیسیاں اپنانی ہوں گی بصورت دیگر نہ صرف سرمایہ کاری متاثر ہوگی بلکہ مجموعی اقتصادی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری مودی حکومت نے کہا کہ حکومت کی
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلیاں، سالانہ1 کھرب ڈالر کی ضرورت ہوگی، ایشیائی ترقیاتی بینک
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے میں حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درکار مالی خلا پر کرنے کے لیے ہر سال ایک کھرب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، ماحولیاتی وموسمیاتی نظاموں کے تحفظ سے روزگار، پیداواری صلاحیت اور مالی استحکام میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشیا پیسیفک کلائمٹ رپورٹ 2025 میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی و موسمیاتی نظاموں میں سرمایہ کاری ضروری ہے کیونکہ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے کی مجموعی پیداوار کا تقریبا 75 فیصد حصہ ان شعبوں سے آتا ہے جو براہِ راست یا بالواسطہ طور پر قدرتی وسائل پر انحصار کرتے ہیں اور یہی وسائل تیزی سے زوال پذیر ہیں۔
رپورٹ میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قدرت کے تحفظ کو اپنی معاشی پالیسیوں کا بنیادی حصہ بنائیں۔
رپورٹ کے مطابق ممالک کو اپنی حکمرانی، پالیسی اور ڈیٹا کے ڈھانچے کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ نجی سرمایہ کاری کو ماحول دوست ترقی، تحفظِ فطرت اور اختراعات کی جانب راغب کیا جا سکے۔
بینک کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے بتایا کہ صحت مند ماحولیاتی نظام ایشیا کی ترقی کی کہانی میں اضافی چیز نہیں بلکہ بنیادی سرمایہ ہیں، قدرت میں سرمایہ کاری کرنے والے والے ممالک دراصل اپنی مسابقت اور مالی استحکام میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری نہایت محدود ہے۔ دنیا کے 270 کھرب ڈالر کے مالیاتی اثاثوں میں سے صرف تقریبا 200 ارب ڈالر سالانہ یعنی ایک فیصد سے بھی کم ماحول دوست منصوبوں پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایشیا و بحرالکاہل کے خطہ میں حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درکار مالی خلا کو پر کرنے کے لیے ہر سال ایک کھرب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
بینک نے زور دیا ہے کہ سرکاری وسائل کو ایسے نظام بنانے پر مرکوز کیا جائے جو نجی سرمایہ کاری کو راغب کریں، اگر حکومتیں حکمرانی، پالیسی اور ڈیٹا میں اصلاحات لائیں تو قدرتی سرمایہ کاری میں نجی شعبے کی شمولیت بڑے پیمانے پر ممکن ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں 10 سالہ روڈ میپ بھی پیش کیا گیا تاکہ ممالک قدرت کو اپنے معاشی اور مالیاتی نظاموں میں شامل کر سکیں۔