کیا میٹا آوازوں کی نقل کرنے والے اے آئی پلیٹ فارم کو خریدنے جارہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حال ہی میں یہ خبر سامنے آئی ہے کہ میٹا، آواز کی نقل کرنے والی معروف اے آئی کمپنی ‘پلے اے آئی’ کو خریدنے کی تیاری کر رہا ہے۔
بلومبرگ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ میٹا، اس صوتی کلوننگ اسٹارٹ اپ کے مالکان سے حصول کے لیے بات چیت میں مصروف ہے۔
یہ اقدام میٹا کی مصنوعی ذہانت (AI) ریسرچ کو وسعت دینے اور صارفین کے لیے نئی خصوصیات متعارف کرانے کی حکمتِ عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، میٹا کا ارادہ ہے کہ وہ نہ صرف پلے اے آئی کی بنیادی ٹیکنالوجی حاصل کرے، بلکہ اس کے کچھ ملازمین کو اپنی موجودہ ٹیموں میں شامل بھی کرے۔
‘پلے اے آئی’ ایک ایسا اسٹارٹ اپ ہے جو صارفین کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے مختلف انسانی آوازوں کی نقل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، خاص طور پر کسٹمر سروس جیسے شعبوں میں اس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ کمپنی اب تک 23.
میٹا پہلے ہی اپنے پلیٹ فارمز پر مواد تخلیق کرنے والوں کو چیٹ بوٹس بنانے کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور حال ہی میں اس نے Meta AI Assistant میں ویڈیو ایڈیٹنگ ٹولز بھی متعارف کرائے ہیں۔ ‘پلے اے آئی’ کے ممکنہ حصول سے میٹا کے تخلیقی ٹولز میں وائس کلوننگ کی سہولت شامل ہو جائے گی، جس سے اس کے AI فیچرز مزید بہتر ہو سکیں گے۔
اس معاملے پر میٹا نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ ‘پلے اے آئی’ کی جانب سے بھی تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لیے حکومت نے نئی شرط عائد کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے فنانس بل میں انکم ٹیکس کی شق 114 سی میں اہم ترمیم کرتے ہوئے گاڑیوں، جائیداد اور دیگر اثاثوں کی خریداری کے لیے ایف بی آر سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دے دیا ہے، تاہم مخصوص مالیت کی حد تک اس شرط سے استثنا بھی دیا گیا ہے۔
ترمیم کے مطابق اگر کوئی شہری 70 لاکھ روپے تک کی گاڑی خریدنا چاہے تو اسے ایف بی آر سے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسی طرح 5 کروڑ روپے تک کی رہائشی جائیداد اور 10 کروڑ روپے مالیت تک کا کمرشل پلاٹ خریدنے پر بھی سرٹیفیکیٹ کی شرط لاگو نہیں ہوگی۔
فنانس بل میں مزید بتایا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے بھی انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے۔ سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن والے افراد پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد کے بجائے اب صرف ایک فیصد لاگو ہوگی، اور یہ شرح صرف 6 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر ہی لاگو ہوگی۔
اس کے علاوہ سولر پینلز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کر دی گئی ہے۔ پولٹری انڈسٹری سے متعلق ایک اور اہم اقدام کے تحت چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو کی گئی ہے، جس سے حکومت کو 36 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔