عوام کے لیے خوشخبری: وزیر اعظم کا بجلی بلوں میں شامل ٹی وی فیس کے حوالے سے بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی بلوں میں شامل ٹی وی فیس ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی بلوں میں ٹی وی فیس کو ختم کرنے کا اعلان ’’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ کے تحت پاور اسمارٹ ایپ متعارف کرانے کی تقویب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
وزارتِ پاور ڈویژن کی جانب سے بجلی کے صارفین کو براہِ راست نظام کا حصہ بنانے اور بلنگ کے عمل میں شفافیت کے فروغ کے لیے ’’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ کے تحت پاور اسمارٹ ایپ متعارف کرانے تقویب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
تقریب میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے عوام دوست اسمارٹ ایپ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صارفین سے ٹی وی فیس کی مد میں ماہانہ ڈیڑھ ارب روپے وصول ہوتے ہیں جبکہ سالانہ تقریبا 16 ارب روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ کے تحت پاور اسمارٹ ایپ بجلی صارفین کو مقررہ تاریخ پر اپنے میٹر کی تصویر لے کر اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے، جس کی بنیاد پر ان کا ماہانہ بل جاری کیا جائے گا۔
اس نظام کا مقصد اوور بلنگ، ریڈنگ کی غلطیوں اور ریڈنگ میں تاخیر جیسے دیرینہ مسائل کا مؤثر حل فراہم کرنا ہے۔
یہ صرف ایک ٹیکنالوجی فیچر نہیں بلکہ گورننس میں ایک ٹھوس اصلاح ہے، جو صارفین کو حقیقی معنوں میں بااختیار بناتی ہے۔
اس نظام سے صارفین نہ صرف اپنے بل پر نظر رکھ سکیں گے بلکہ اب وہ ریڈنگ کے عمل کے نگہبان بھی ہوں گے۔
ایپ میں شامل نمایاں فیچرز
اگر صارف مقررہ دن پر ریڈنگ فراہم کر دے تو اس دن کے بعد لی گئی میٹر ریڈر کی ریڈنگ کو ترجیح نہیں دی جائے گی اور صرف صارف کی فراہم کردہ ریڈنگ ہی فیڈ کی جائے گی۔
یہ نظام خاص طور پر اُن صارفین کے لیے فائدہ مند ہے جو حکومتی سبسڈی کے مستحق ہیں۔
200 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا بل تقریباً 2,330 روپے ہوتا ہے لیکن صرف ایک یونٹ کے اضافے پر سبسڈی ختم ہونے کے باعث بل 8,104 روپے تک جا پہنچتا ہے۔
اس ایپ کے ذریعے یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ مستحقین بروقت ریڈنگ فراہم کر کے اپنی سبسڈی سے مستفید رہیں۔
"اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ" جیسے فیچرز بجلی کے نظام میں نہ صرف شفافیت پیدا کریں گے بلکہ صارفین کو اس حد تک بااختیار بنائیں گے کہ وہ خود اپنی بلنگ کی نگرانی کر سکیں۔ اس سے اوور بلنگ، غیر ضروری مداخلت اور شکایات میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کی قیادت میں سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم اور اس پر کام کرنے والی پوری ٹیم کی کاوشوں سے اس جدید اور انقلابی حل کو عملی جامہ پہنایا گیا۔
ایپ انقلابی اقدامات کا حصہ ہے، میٹرریڈنگ سے متعلق شکایات موصول ہو رہی تھیں، شہباز شریف
وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موبائل ایپ پاور ڈویژن کی انقلابی اقدامات کا حصہ ہے، اس اقدام کا باضابطہ اجراء قابل اطمینان ہے، میٹر ریڈنگ سے متعلق شکایات موصول ہو رہی تھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزارت توانائی میں بے پناہ اصلاحات ہوئیں مزید سفر طے کرنا ہے، بجلی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے وزیر برائے پاور نے بہت محنت کی، کرپٹ مافیا کے خلافت سخت اقدامات کئے گئے، پورے پاکستان کی ڈسکوز میں انقلابی اقدامات کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ انتہائی شفاف طریقے سے مزاکرات کئے، انتھک محنت سے بجلی کی قیمتیں کم کرنے میں کامیاب ہوئے، تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو صارفین کو ساڑھے سات روپے تک ریلیف دیا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں تب تیزی سے گر رہی تھیں۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے بجلی بلوں میں شامل پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا بجلی بل میں سے ٹیلی ویژن فیس ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں، بجلی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے مزید اقدامات کر رہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی 5 سو ارب روپے کی چوری ایک بڑا چیلنج ہے، برق رفتاری سے بجلی چوری کم کرنی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے بجلی بلوں میں کی قیمتیں کم ختم کرنے کا اپنی ریڈنگ اسمارٹ ایپ اپنا میٹر صارفین کو ٹی وی فیس فراہم کر بجلی بل بجلی کی اور اس
پڑھیں:
بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے توانائی شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ جمعرات کویہاں جاری بیان میں وزارتِ خزانہ نے 1225 ارب روپے کے گردشی قرضہ کے کامیاب حل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس برائے پاور کی تاریخی مشترکہ کاوش کے ذریعے اور وزارتِ توانائی، سٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 شراکتی بینکوں کے تعاون سے اسے ممکن بنایا گیا۔ اس تاریخی ری سٹرکچرنگ سے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیش رفت کی نمائندگی وعکاسی ہورہی ہے۔(جاری ہے)
بیان میں کہاگیاہے کہ اس کامیابی سے توانائی کے شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے یکجا ہونے والے اداروں کے باہمی مربوط اندازمیں کام کرنے اور ٹیم ورک کی طاقت کی عکاسی بھی ہورہی ہے ۔ اس کوشش کی قیادت وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کی سربراہی میں وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس نے کی جسے وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، وزیرِ اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی ، نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال اور ٹاسک فورس کے تمام مخلص اراکین کی بھرپور حمایت حاصل رہی جبکہ پی بی اے اور 18 بینکوں نے مضبوط ومربوط تعاون فراہم کیا۔
بیان میں کہاگیاہے کہ یہ تاریخی ری سٹرکچرنگ موثر اشتراکِ عمل کے ذریعے ممکن ہوئی جہاں ٹاسک فورس اور سرکاری اداروں نے پالیسی قیادت ورہنمائی اور عملدرآمد فراہم کیا جبکہ بینکاری کے شعبے نے پی بی اے کے ذریعے اور سٹیٹ بینک کی فعال معاونت کے ساتھ، توانائی کے شعبے کے مستقبل پر اعتماد کے تحت مالی تعاون کو منظم اور متحرک کیا۔ بیان کے مطابق بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو واجب الادا ادائیگیاں کرنے کیلئے معاہدے میں 660 ارب روپے کے موجودہ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ اور 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ شامل ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس قرض کے حل سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا گیاکیونکہ ادائیگی پہلے سے عائد کردہ فی یونٹ 3.23 روپے سرچارج کے ذریعے کی جائے گی۔ اس ڈھانچے کے تحت 660 ارب روپے کی ساورن گارنٹی دی جائے گی جس سے زرعی شعبے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، رہائش، تعلیم اور صحت کے شعبوں کی جانب کیش کو منتقل کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے تاریخی پیش رفت پراپنے تبصرے میں کہاہے کہ یہ تاریخی حل مالی نظم و ضبط کی بحالی، سرمایہ کاروں کے اعتماد اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ یہ سنگِ میل اجتماعی قیادت اور موثر ٹیم ورک کی ایک مثال ہےجس کی بنیاد تکنیکی مہارت، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور عوامی و نجی تعاون پر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی اس بات کی نظیر قائم کرتی ہے کہ پاکستان کے ڈھانچہ جاتی مسائل کو جدت، اتحاد اور عزم کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کامیابی توانائی شعبہ کے دیرینہ رکاوٹوں کو حل کرنے کے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس انتظام کے ذریعے 660 ارب روپے کے ساورن گارنٹی ترجیحی شعبوں زراعت ، رہائش، تعلیم اور صحت جیسے ترجیحی شعبوں میں انتہائی مطلوبہ لیکویڈٹی کے بہاؤ کو یقینی بنائے گی۔\932