خیرپور: پرائمری ٹیچرکی 17سال سے تنخواہ بند، گھرمیں فاقہ کشی ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیرپور(جسارت نیوز)پرائمری ٹیچر کی گذشتہ 17 سالوں سے تنخواہ بند۔ گھر میں فاقہ کشی کا عالم، انصاف کا مطالبہ۔ خیرپور کی تحصیل گمبٹ کے پرائمری استاد محمد بخش شیخ نے صحافیوں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ 17 سالوں سے بلاجواز میری تنخواہ بند کردی گئی ہے میں اسکولوں میں ڈیوٹی بھی کرتا رہا ہوں لیکںن میری تنخواہ مجھے نہی مل رہی میرے اہل خانہ فاقہ کشی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہے انہوں نے بتایا کہ میرے دو بچے ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھلیسیمیا کے مریض تھے اور انکو بلڈ لگوانے کی خاطر کبھی کراچی کبھی حیدراباد تو کبھی لاڑکانہ اور سکھر جانا پڑتا تھا تاہم وہ دونوں میرے لخت جگر بیٹا دس سال کی عمر میں اور بیٹی چودھ سال کی عمر میں مجھ سے ہمیشہ کیل? جدا ہوگ? اور خالق حقیقی سے جا ملے ان دونوں کی جدائی مین میری بھی صحت خراب ہوچکی ہے اور بیمار ہوگیا ہوں اور مزدوری کر کے گھر کا چولھا جلا رہا ہوں انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر ایجوکیشن سکھر اور ڈی ئی او ایجوکشن خیرپور کو درخواست دی ہے اور انہؤں نے تنخواہ جاری کرنے کا آرڈر دیا ہے لیکں تعلقہ افسر ایجوکیشن گمبٹ عبدالقیوم جامڑو کا کہنا ہے کہ آدھی تنخواہیں اگر مجھے دینگے تو اپ کے لیٹر پر دستخط کروں گا اور تنخواہ جاری کی جائینگی کیوں کہ خزانہ افیس کے ایجوکشن سپرنٹیڈنٹ اللہ ڈنو اجن اور ٹریزری افس کے دیگر ملازمین کو حصہ دیا جا? گا۔ استاد محمد بخش شیخ نے کہا کہ تنخواہ بند ہونے کے باعث محنت مزدوری کر کے اپنے اہل خانہ کا گذر سفر کر رہا ہوں اور میں مقروض بں چکا ہوں انہوں نے وزیر اعلی سندہ وزیر تعلیم سیکریٹری تعلیم ، چیف جسٹس اف پاکستان اور دیگر اعلی حکام سے تنخواہیں جاری کرنے اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہ بند
پڑھیں:
گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے 100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔
روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔
رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔