پاکستانی مزدوروں کی ملک سے ہجرت کا المیہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ہوا ہے۔ لیکن کچھ الیٹ کلاس حکومتی طبقے کی غلط حکمتِ عملیوں کا بھگتان پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ غور کیا جائے تو بہت تیزی کے ساتھ پاکستانی مزدور ملک سے باہر روزی روٹی تلاش کرنے جارہے ہیں۔ ایسی کیا وجہ ہے کہ ہمارا ہنر مند مزدور ملک میں روزی کمانے سے بھاگ رہا ہے اور وہی مزدور بیرون ملک جانے کا خواہشمند ہے؟؟؟ کیا حکومتوں نے مستقبل میں مزدوری کا کام روبوٹس سے لینے کا سوچ لیا ہے یا وہ مزدوروں کو ملک میں انسانوں کا درجہ دینے سے بھی قاصر ہوچکی ہے؟؟؟ فی زمانہ خطے کے جو حالات ہیں اس کی روشنی میں دیکھا جائے تو تیسری جنگِ عظیم کے پرندے اپنے پر تول رہے ہیں لیکن کیا ان حالات میں ملک کے مزدوروں کے ساتھ یہ ناانصافی نہیں کہ بجٹ میں حکومت مزدوروں کی تنخواہ صرف چند ہزار ہی مختص کررہی ہے اور اس میں میڈیکل، لیو انکیشمنٹ، انکریمنٹ اور ہاؤس سیلنگ کے لیے وہ در در کی ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے۔ یعنی ہر ہر جگہ آپ کے گورنمنٹ ادارے منہ کھول کر رشوتیں مانگ رہے ہیں؟؟؟ ذرا اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ اس طرح کے حرام کمائے ہوئے پیسے سے آپ اپنے بیوی بچوں اور اپنے لیے کیسی قبر تیار کر رہے ہیں۔ کیا یہ معیار ہے آپ کا اپنے ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرنے والوں کو جانچنے کے لیے؟؟؟ یا اگر مزدور طبقہ ہڑتال کی کال دے تو ہی آپ کے کانوں میں آواز جاتی ہے؟؟؟ دفتری امور ہوں یا دفتر سے باہر کے کام یہ مزدور طبقہ ہی ہوتا ہے جو آپ کی ایک بیل پر لبیک کہتا ہے۔ جبکہ جس دفتری کمرے کا تالہ آپ کھولتے ہیں اس کی کنڈی تک مزدور کے ہاتھ کی لگائی ہوئی ہوتی ہے۔ آپ کو چھٹی چاہیے ہو تو ٹھیک لیکن مزدور کی ہاف ڈے لیو سے بھی آپ کو تکلیف ہوتی ہے۔ تو پھر مزدور کا آپ کے ملک میں مستقبل کیا ہے؟؟؟ اس کے بچوں کی تعلیم، گھر کا کرایہ، اضافی ٹیکس، TA/DA، علاج معالجہ، بجلی، گیس، پانی، انٹرنیٹ، کیبل، اشیاء ِ خوردونوش، اسکول، کالج، یونیورسٹی کی فیس آپ خود بتا دیں کہ یہ کہاں سے اور کیسے پورا ہوگا؟؟؟ سونے پہ سہاگا یہ کہ ہر ہر جگہ رشوتوں کا بازار گرم ہے کیونکہ جہاں افسروں نے چھاپے مارنے ہوتے ہیں وہاں رشوت لے کر AC والے کمروں میں بیٹھے بیٹھے دستخط کر دیے جاتے ہیں اور دفتری چپڑاسی اس دفتر کے افسر سے بھی بڑا افسر بنا پھرتا ہے۔ بس یہی وجہ ہے کہ جب گھر میں کام کر کے دال دلیہ ہی نہ چل سکے تو مجبوراً گھر سے باہر قدم رکھنے پڑتے ہیں۔ جب ملک میں مزدوروں کے حقوق جانتے بوجھتے پامال کیے جائیں گے تو یہی نتائج برآمد ہوں گے۔ جس ملک میں بجلی، گیس، پانی وافر مقدار میں موجود ہو وہاں پھر مہنگائی ہونے کا مطلب حکمران ملک کے ساتھ مخلص کم اور اپنی عیاشیوں کے ساتھ زیادہ سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ کیا ضرورت ہے بڑے بڑے پروٹوکول پر عوام کا ٹیکس اُڑانے کی نہ کہ وہی پیسہ بلٹ پروف گاڑیوں کو ملک میں بنانے اور سیکورٹی کیمروں کو ٹھیک کروانے پر لگایا جائے۔ جب سے حکمرانوں میں غیر پڑھے لکھے اور چور ڈاکو ذہنیت کے لوگ آئے ہیں انہیں اپنی عیاشیوں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ بھاری قرضے لے کر اپنی عیاشیوں کو بڑھانے اور اس ملک کو بین الاقوامی سطح پر ذلت و رسوائی کے اور کیا دیا۔ کراچی جیسے روشنیوں کا شہر موئن جو دڑو اور ہڑپہ جان بوجھ کے بنا دیا گیا۔ وہ کون سا کام ہے جو 78 سال میں بھی پورا نہیں ہو پارہا؟؟؟ کیا ضرورت ہے بار بار سڑکیں کھودوانے کی سوائے عوام کا ٹیکس ضائع کرنے اور قرضوں پر عیاشیاں بڑھانے کے۔ اس سب میں مزدور کہاں کھڑا ہے؟؟؟ آپ کی دی ہوئی بھیک سے گھر نہیں چلتا بوس اور نہ ہی مزدور آپ کی طرح عیش و عشرت کی زندگی حرام کے پیسوں پر جیتے ہیں اس لیے وہ باہر کا رُخ کرتے ہیں۔ جب حکمران یہ سب مراعات فری لے سکتے ہیں تو پھر مزدور کیوں نہیں؟؟؟ اس کا حل یہ ہے کہ فوری بنیادوں پر مزدوروں کی تنخواہ، مراعات اور رہائش کی جگہ بہتر کی جائیں، مزدوروں اور عوام کے لیے فری ایمبولینس سروس کا انتظام کیا جائے۔ پتہ کیا جائے کہ چندوں کے پیسوں سے فلاحی ادارے جب چل رہے ہیں تو یہ ایمبولینس کے کرائے کیوں عوام اور مزدوروں سے بھاری بھرکم لیے جارہے ہیں؟؟؟ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو عقل و دانش عطا فرمائے اور حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملک میں رہے ہیں کے ساتھ
پڑھیں:
پی آئی اے کے دفاتر،ہوائی اڈوں اورپروازوں میں جشن آزادی کی تقریبات
سٹی 42: پی آئی اے کے دفاتر،ہوائی اڈوں اورپروازوں میں جشن آزادی کی تقریبات کاانعقاد کیا گیا
ترجمان پی آئی اے کے مطابق ملک بھرکےایئرپورٹس،اندرون وبیرون ملک پروازوں پرخصوصی تقریبات کااہتمام کیاگیا،قومی ایئرلائن پی آئی اےکےعملےاورمسافروں نےملکرجشن آزادی کےکیک بھی کاٹے،دوران پروازمسافروں کوپاکستانی پرچم اوربیجزپیش کئے گئے،پروازوں کے دوران ملی نغموں نے وطن سے محبت کے جذبات کو مزید تقویت دی،ایئرپورٹس پرپی آئی اےکےکاؤنٹرزکوسبز،سفیدرنگوں کی سجاوٹ سےمزین کیاگیا،تقریبات کامقصدآزادی کی نعمت یاد،وطن سےمحبت کااظہارتھا،پی آئی اےہیڈآفس تقریب میں سی ای اوایئروائس مارشل محمدعامرحیات شریک ہوئے،قومی ایئرلائن کےاعلیٰ انتظامی افسران سمیت ملازمین کثیرتعدادمیں شریک ہوئے
اپنے خطاب میں سی ای او نے کہا، "آزادی اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ایک بہت بڑی نعمت ہے، جو ہمارے آباؤاجداد نے بے پناہ قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کی۔"آج کا دن ہمیں ان عظیم رہنماؤں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اپنی جان و مال کی پرواہ کیے بغیر اس وطن کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔آزادی کا دن ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ متحد ہو کر ہی ہم کسی بھی مشکل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔آزادی کا دن ہمیں اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
جشن آزادی:پنجاب کے 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی