Jasarat News:
2025-10-04@23:32:35 GMT

پاکستانی مزدوروں کی ملک سے ہجرت کا المیہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ہوا ہے۔ لیکن کچھ الیٹ کلاس حکومتی طبقے کی غلط حکمتِ عملیوں کا بھگتان پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ غور کیا جائے تو بہت تیزی کے ساتھ پاکستانی مزدور ملک سے باہر روزی روٹی تلاش کرنے جارہے ہیں۔ ایسی کیا وجہ ہے کہ ہمارا ہنر مند مزدور ملک میں روزی کمانے سے بھاگ رہا ہے اور وہی مزدور بیرون ملک جانے کا خواہشمند ہے؟؟؟ کیا حکومتوں نے مستقبل میں مزدوری کا کام روبوٹس سے لینے کا سوچ لیا ہے یا وہ مزدوروں کو ملک میں انسانوں کا درجہ دینے سے بھی قاصر ہوچکی ہے؟؟؟ فی زمانہ خطے کے جو حالات ہیں اس کی روشنی میں دیکھا جائے تو تیسری جنگِ عظیم کے پرندے اپنے پر تول رہے ہیں لیکن کیا ان حالات میں ملک کے مزدوروں کے ساتھ یہ ناانصافی نہیں کہ بجٹ میں حکومت مزدوروں کی تنخواہ صرف چند ہزار ہی مختص کررہی ہے اور اس میں میڈیکل، لیو انکیشمنٹ، انکریمنٹ اور ہاؤس سیلنگ کے لیے وہ در در کی ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے۔ یعنی ہر ہر جگہ آپ کے گورنمنٹ ادارے منہ کھول کر رشوتیں مانگ رہے ہیں؟؟؟ ذرا اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ اس طرح کے حرام کمائے ہوئے پیسے سے آپ اپنے بیوی بچوں اور اپنے لیے کیسی قبر تیار کر رہے ہیں۔ کیا یہ معیار ہے آپ کا اپنے ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرنے والوں کو جانچنے کے لیے؟؟؟ یا اگر مزدور طبقہ ہڑتال کی کال دے تو ہی آپ کے کانوں میں آواز جاتی ہے؟؟؟ دفتری امور ہوں یا دفتر سے باہر کے کام یہ مزدور طبقہ ہی ہوتا ہے جو آپ کی ایک بیل پر لبیک کہتا ہے۔ جبکہ جس دفتری کمرے کا تالہ آپ کھولتے ہیں اس کی کنڈی تک مزدور کے ہاتھ کی لگائی ہوئی ہوتی ہے۔ آپ کو چھٹی چاہیے ہو تو ٹھیک لیکن مزدور کی ہاف ڈے لیو سے بھی آپ کو تکلیف ہوتی ہے۔ تو پھر مزدور کا آپ کے ملک میں مستقبل کیا ہے؟؟؟ اس کے بچوں کی تعلیم، گھر کا کرایہ، اضافی ٹیکس، TA/DA، علاج معالجہ، بجلی، گیس، پانی، انٹرنیٹ، کیبل، اشیاء ِ خوردونوش، اسکول، کالج، یونیورسٹی کی فیس آپ خود بتا دیں کہ یہ کہاں سے اور کیسے پورا ہوگا؟؟؟ سونے پہ سہاگا یہ کہ ہر ہر جگہ رشوتوں کا بازار گرم ہے کیونکہ جہاں افسروں نے چھاپے مارنے ہوتے ہیں وہاں رشوت لے کر AC والے کمروں میں بیٹھے بیٹھے دستخط کر دیے جاتے ہیں اور دفتری چپڑاسی اس دفتر کے افسر سے بھی بڑا افسر بنا پھرتا ہے۔ بس یہی وجہ ہے کہ جب گھر میں کام کر کے دال دلیہ ہی نہ چل سکے تو مجبوراً گھر سے باہر قدم رکھنے پڑتے ہیں۔ جب ملک میں مزدوروں کے حقوق جانتے بوجھتے پامال کیے جائیں گے تو یہی نتائج برآمد ہوں گے۔ جس ملک میں بجلی، گیس، پانی وافر مقدار میں موجود ہو وہاں پھر مہنگائی ہونے کا مطلب حکمران ملک کے ساتھ مخلص کم اور اپنی عیاشیوں کے ساتھ زیادہ سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ کیا ضرورت ہے بڑے بڑے پروٹوکول پر عوام کا ٹیکس اُڑانے کی نہ کہ وہی پیسہ بلٹ پروف گاڑیوں کو ملک میں بنانے اور سیکورٹی کیمروں کو ٹھیک کروانے پر لگایا جائے۔ جب سے حکمرانوں میں غیر پڑھے لکھے اور چور ڈاکو ذہنیت کے لوگ آئے ہیں انہیں اپنی عیاشیوں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ بھاری قرضے لے کر اپنی عیاشیوں کو بڑھانے اور اس ملک کو بین الاقوامی سطح پر ذلت و رسوائی کے اور کیا دیا۔ کراچی جیسے روشنیوں کا شہر موئن جو دڑو اور ہڑپہ جان بوجھ کے بنا دیا گیا۔ وہ کون سا کام ہے جو 78 سال میں بھی پورا نہیں ہو پارہا؟؟؟ کیا ضرورت ہے بار بار سڑکیں کھودوانے کی سوائے عوام کا ٹیکس ضائع کرنے اور قرضوں پر عیاشیاں بڑھانے کے۔ اس سب میں مزدور کہاں کھڑا ہے؟؟؟ آپ کی دی ہوئی بھیک سے گھر نہیں چلتا بوس اور نہ ہی مزدور آپ کی طرح عیش و عشرت کی زندگی حرام کے پیسوں پر جیتے ہیں اس لیے وہ باہر کا رُخ کرتے ہیں۔ جب حکمران یہ سب مراعات فری لے سکتے ہیں تو پھر مزدور کیوں نہیں؟؟؟ اس کا حل یہ ہے کہ فوری بنیادوں پر مزدوروں کی تنخواہ، مراعات اور رہائش کی جگہ بہتر کی جائیں، مزدوروں اور عوام کے لیے فری ایمبولینس سروس کا انتظام کیا جائے۔ پتہ کیا جائے کہ چندوں کے پیسوں سے فلاحی ادارے جب چل رہے ہیں تو یہ ایمبولینس کے کرائے کیوں عوام اور مزدوروں سے بھاری بھرکم لیے جارہے ہیں؟؟؟ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو عقل و دانش عطا فرمائے اور حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملک میں رہے ہیں کے ساتھ

پڑھیں:

کرکٹ آسٹریلیا کا کرکٹرز کے این او سی کے معاملے پر پی سی بی سے رابطہ

کرکٹرز کے این او سی کے معاملے پر کرکٹ آسٹریلیا نے پی سی بی سے رابطہ کر لیا۔کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او ٹوڈ گرین برگ نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی کرکٹرز کو رواں برس بگ بیش لیگ میں کھیلنے کا موقع ملے گا، چند روز سے پی سی بی کے ساتھ رابطے میں ہیں، امید ہے اس کا کوئی حل نکال لیں گے۔ٹوڈ گرین برگ نے کہا کہ بی بی ایل کا یہ شاندار سیزن ثابت ہوگا، کھلاڑیوں کو بگ بیش لیگ میں خوش آمدید کہنے کے منتظر ہیں، یقین ہے پاکستانی کھلاڑی بی بی ایل کی ویلیو میں اضافہ کریں گے۔بابر اعظم، شاہین آفریدی، حارث رؤف اور شاداب خان سمیت 7 پاکستانی بی بی ایل کا حصہ ہیں، لیگ کا آغاز دسمبر میں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک اسرائیل کو کبھی قبول نہیں کریں گے، ثروت اعجاز قادری
  • شکارپور :بے قابو ٹرک سڑک کنارے سوئے مزدوروں پر چڑھ دوڑا ، 7 جاں بحق، 6 زخمی
  • شکارپور میں خوفناک حادثہ، تیز رفتار ٹرک نے سوئے مزدوروں کو روند دیا، 7 جاں بحق
  • شکارپور میں  تیز رفتار ٹرک سڑک کنارے سوئے مزدوروں پر چڑھ دوڑا، 7 جاں بحق
  • پاکستانی ہمالیائی نمک سے تیار صابن نے عالمی ایوارڈ اپنے نام کرلیا
  • کرکٹ آسٹریلیا کا کرکٹرز کے این او سی کے معاملے پر پی سی بی سے رابطہ
  • جب اپنا بوجھ اتار پھینکا جائے
  • صمود فلوٹیلا: صیہونی فوج نے سابق پاکستانی سینیٹر سمیت 200 سے زائد افراد گرفتار کر لئے، دنیا بھر میں مظاہرے: ظلم روکا جائے، شہباز شریف
  • ملٹی نیشنل کمپنی پراکٹر اینڈ گیمبل کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ اور کمرشل آپریشن بند کرنے کا اعلان
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے متعلق بی سی سی آئی کا موقف سامنے آگیا