لیبر کوڈ کو بنا مشاورت اسمبلی میں پیش کرنا قابل مذمت ہے‘ شمس سواتی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے پنجاب اسمبلی میں پنجاب لیبر کوڈ کو سہ فریقی مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بغیر پیش کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف ILO کنونشنز کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ مزدوروں کے حقوق پر ایک کھلا حملہ ہے۔
2024 میں منعقدہ سہ فریقی لیبر کانفرنس، اسلام آباد میں پنجاب اور سندھ حکومتوں نے واضح طور پر وعدہ کیا تھا کہ کوئی بھی لیبر کوڈ بغیر سہ فریقی مشاورت اور مزدور تنظیموں کی رائے کے اسمبلی میں پیش نہیں کیا جائے گا۔
لیبر کوڈ کو سہ فریقی اجلاسوں میں نہ پیش کرنا مزدوروں کو دانستہ طور پر فیصلہ سازی سے خارج کرنے کے مترادف ہے۔
اس طرح کے یکطرفہ اور آمرانہ اقدامات صنعتی امن کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کا ماحول بھی متاثر ہوگا۔
حکومت کا رویہ واضح کرتا ہے کہ وہ لیبر اصلاحات کے نام پر مزدوروں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے، نہ کہ ان میں بہتری لانا۔
یہ عمل نہ صرف مزدور تنظیموں بلکہ خود حکومت کی اپنی تسلیم شدہ شراکت داری پالیسی کی توہین ہے۔
یہ اقدام ILO کے کنونشن 144
(Tripartite Consultation Convention) اور دیگر مزدور حقوق کے عالمی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان مطالبہ کرتی ہے:
-1پنجاب لیبر کوڈ کو فی الفور واپس لیا جائے۔
-2اس پر نئی سہ فریقی مشاورت کا فوراً انعقاد کیا جائے۔
-3مزدوروں، مالکان اور حکومت کے درمیان اتفاقِ رائے کو یقینی بنایا جائے۔
ILO-4 کنونشنز اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق قانون سازی کی جائے۔
-5تمام لیبر تنظیموں کو برابر کی نمائندگی دی جائے۔
شمس الرحمن سواتی نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے یہ مزدور دشمن قانون واپس نہ لیا تو نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان اپنے تمام تر آئینی و جمہوری ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔
انہوں نے تمام مزدور تنظیموں، سول سوسائٹی اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدور دشمن اقدامات کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت کا مفت اورمعیاری تعلیم کی فراہمی کیلیے اقدامات قابل تحسین ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(بیورورپورٹ) حکومت سندھ کی جانب سے مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کا اقدام، بالخصوص سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی کاوشوں کے ذریعے قابل تحسین ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے ماڈل کے تحت دیہی اور دور دراز علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے مقامی ہال میں منعقد ہونے والی ریجنل پارٹنرز کانفرنس کے مقررین نے سیف کے تحت چلنے والے اسکولز کو کامیاب ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف میرپورخاص ریجن میں 353 اسکولز ایسے علاقوں میں تعلیم فراہم کر رہے ہیں جہاں تعلیمی مواقع محدود تھے اور ان اسکولوں میں اس وقت ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں کانفرنس میں تھرپارکر، عمرکوٹ اور میرپورخاص اضلاع سے 150 سے زائد اسکول پارٹنرز نے شرکت کی۔