لیبرکوڈ24کے نفاذ سے ٹریڈیونین ختم ہوجائے گی،تشکیل احمد
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سنیئر نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، سید نظام الدین شاہ، ظفر خان، شاہد ایوب، اور صوبائی صدر شکیل احمد شیخ ، سنیئر نائب صدر عبد الفتاح ملک ، جنرل سیکریٹری محمد عمر شر، سنیئر جوائنٹ سیکریٹری طاہر محمود بھٹی ،انفارمیشن سیکریٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں حکومت پنجاب کی جانب سے لیبر کوڈ24 کو اسمبلی میں پیش کرنے اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیبر کو ڈ 24 کے نفاذسے عملی طور پر ٹریڈ یونین ختم ہو کر رہ جائیگی جس سے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO )کے کنونشن کی سریحا خلاف ورزی ہے کہ پاکستان میں صحتمندانہ ٹریڈ یونین کی آزادی ہونی چاہیے لیکن بدقسمتی سے حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت پنجاب اور سندھ کو لیبر قوانین میں مسلسل تبدیلیاں کر کے محنت کشوں کی انجمنوں کو کمزور کیا جا رہا ہے صوبائی صدر NLFسندھ شکیل احمد شیخ نے کہا کہ سندھ حکومت نے چونکہ سندھ کے محنت کشوں کے نامور رہنمائوں اور لیبر فیڈریشنوں سے بھی مشاورت کر کے یہ طے کیا تھا کہ سندھ حکومت سندھ لیبر کوڈ24 کو تمام لیبر فیڈریشنوں کی رضا مندی سے ہی نافذکریگی جس میں حکومت سندھ تا حال اپنے وعدے پر قائم ہے اور امید رکھتے ہیں کہ کم از کم سندھ میں محنت کشوں کی انجمنوں کو حاصل لیبر قوانین کے تحت کچھ آزادی حاصل ہوگی ۔بد قسمتی سے محکمہ محنت کی وزارت اور سیکریٹری محنت کا رویہ محنت کشوں کی نمائندہ لیبر فیڈریشنوں اور نامور لیبر رہنمائوں سے انتہائی نا مناسب ہے جو کہ انکے منصب کے بھی خلاف ہے لیکن حکومت سندھ کے آشروادسے سیکریٹری محنت تاحال اپنی سیٹ پر براجمان ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ فور ی طور پر سیکریٹری محنت کو تبدیل کیا جائے یا پھر موجودہ سیکریٹری محنت کو پابند کیا جائے کہ وہ محنت کشوں کی انجمنوں، نمائندوں اور ٹریڈ یونینوں کی شکایات، مشکلات کے ازالے کے لئے کردار ادا کریںمحکمہ محنت کے تمام اداروں کو فعال کیا جائے اور قابل اور سنیئر افسران کو اختیارات دیکر محنت کشوں کے ساتھ روابط کو بہتر کرنے کے لئے ٹاسک دیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکریٹری محنت محنت کشوں کی
پڑھیں:
سانحہ سوات کے بعد سیاسی قیادت اور انتظامی افسران کے اہم فیصلے
سانحہ سوات کے بعد خیبر پختونخوا کی سیاسی قیادت اور انتظامی افسران نے مشترکہ اہم فیصلے کرلیے۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ ریور بیڈ میں ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ریور بیڈ میں قائم ہوٹلوں سمیت ہر قسم کی تجاوزات کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، کل سے دریاؤں کے کنارے اور اندر تجاوزات کے خلاف مؤثر آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سوات واقعے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم بھی سوات پہنچ چکی ہے، تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے، غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کر کے انہیں سزا دی جائے گی، اے ڈی سی ریلیف کا دفتر رسپانس سینٹر قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف سیکریٹری کے مطابق اے ڈی سی ریلیف کے دفتر میں تمام متعلقہ محکموں کے اہلکار اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں گے، ریسکیو ٹیموں کو ڈرونز، لائف سیونگ جیکٹس اور دیگر جدید آلات سے لیس کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرونز کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کی نشاندہی کی جائے گی اور انہیں ریسکیو کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے، ایریگیشن کے پیشگی وارننگ نظام کا از سرِ نو جائزہ لے کر اسے مزید بہتر بنایا جائے گا، ملاکنڈ ڈویژن میں تمام دریاؤں کی مؤثر نگرانی کے لیے ریسکیو، پولیس اور انتظامیہ گشت پر مامور ہوں گے۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ عوام کو دریاؤں سے دور رکھنے کی ذمہ داریاں بھی انجام دی جائیں گی، ریسکیو ٹیمیں تمام دریاؤں پر اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں گی، پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سیاحوں اور شہریوں کو دریاؤں میں سیلابی صورتحال سے مطلع کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اجلاس کے اختتام پر دریائے سوات سانحہ میں جابحق افراد کیلئے اجتماعی دعا مانگی گئی۔ اور ریسکیو کو 3 میسنگ افراد کیلئے تمام تر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔