حکومت میں شمولیت کی پیشکش ہوتی رہتی ہے، فیصلے سی ای سی میں ہوتے ہیں: سیکریٹری جنرل پی پی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
انجینئر محمد ہمایوں خان—فائل فوٹو
سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی انجینئر محمد ہمایوں خان نے کہا ہے کہ حکومت میں شمولیت کی پیشکش ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام فیصلے سی ای سی میں ہوتے ہیں۔
ہمایوں خان نے یہ بھی کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ حکومتی عہدے نہیں، آئینی عہدے لینے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حکومت نے پیپلز پارٹی کو منالیا، تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
نواز لیگ اور پیپلزپارٹی وفود کی اسیپکرقومی اسمبلی کے چیمبر میں ملاقات، ایک دوسرے کیخلاف سخت زبان استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی، ہمارے کسی لیڈر، کارکن نے پنجاب سے متعلق کوئی متنازع گفتگو نہیں کی
ہمارے کسی کارکن، پارٹی عہدیدار، رہنما کا پنجاب پر تنقید یا سوشل میڈیا پرلکھا ہے تو ثبوت دیں، اگرثبوت نہیں تو مریم نواز اپنے بیان واپس لیں،پیپلزپارٹی کا مؤقف،مریم نواز کے بیانات پرتحفظات کا اظہار
وفاقی حکومت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تنقید پر ناراض اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو منا لیا۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کرلیا۔اسلام آباد میں مسلم لیگ( ن) اور پیپلزپارٹی کے وفود کی اسیپکرقومی اسمبلی کے چیمبر میں ملاقات۔ ملاقات میں دونوں اتحادی جماعتوں نے تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کرلیا جبکہ ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال نہ کرنے کی بھی یقین دہانی بھی کروا دی گئی۔ملاقات میںا سپیکر ایازصادق، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار،رانا ثنااللہ، اعظم نذیر تارڑ، طارق فضل چوہدری اوررانا مبشر شریک تھے۔ پیپلز پارٹی کے وفد میں سید نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی شامل تھے۔قبل ازیں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے پیپلزپارٹی کے وفد نے ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بیانات واپس لینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔پیپلزپارٹی کا مؤقف تھا کہ ہمارے کسی لیڈر، کارکن نے پنجاب سے متعلق کوئی متنازعہ گفتگو نہیں کی۔ پی پی رہنماؤں نے کہا کہ ہمارے کسی کارکن، پارٹی عہدیدار، رہنما نے پنجاب پر تنقید یا سوشل میڈیا پرلکھا ہے تو ثبوت دیں۔ اگرثبوت نہیں تو مریم نواز اپنے بیان واپس لیں۔قبل ازیں وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی ناراضی دور کرنے کا فیصلہ کیا، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نیاسحاق ڈار سے ملاقات کرکے پیپلزپارٹی کے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔