مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: پارلیمانی طاقت کے نئے نقشے کی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
جمعہ کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی میں طاقت کا توازن نئی شکل اختیار کر گیا ہے، جس کے بعد مستقبل کی آئینی تبدیلیوں اور قانون سازی کے ایجنڈے سے متعلق قیاس آرائیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا نیا امتحان، مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد اگلا قدم کیا ہوگا؟
حکومتی اتحاد کو سیاسی برتری حاصل
انگریزی روزنامہ میں شائع زیب النسا بُرکی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ مخصوص نشستوں کا دروازہ پی ٹی آئی کے لیے بند ہو چکا ہے، مگر اس فیصلے سے حکومتی اتحاد کے لیے جو سیاسی مواقع پیدا ہوئے ہیں، وہ پاکستان کے طرز حکمرانی پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔
دو تہائی اکثریت کا حصول ممکن
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (PILDAT) کے صدر احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے دور رس اثرات ہوں گے، کیونکہ حکومتی اتحاد اب قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے، جو کہ اس سے پہلے ممکن نہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے پر تنقید، الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا
مسلم لیگ (ن) بڑی فائدہ اٹھانے والی جماعت
صحافی اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی کے مطابق اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ہوا ہے، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کو جو پہلے بغیر پیپلز پارٹی کے اکثریت حاصل نہیں کر سکتی تھی۔ اب حکومتی اتحاد کو قانون سازی میں واضح سہولت حاصل ہو گئی ہے، تاہم خیبر پختونخوا اسمبلی میں صورت حال اب بھی غیر مستحکم ہے۔
قانون سازی میں رکاوٹیں دور
صحافی ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ ماضی میں قانون سازی میں جو رکاوٹیں درپیش تھیں، وہ اب ختم ہو جائیں گی۔ اب حکومت کو قانون سازی کے لیے وہ آزادی حاصل ہو گی جو پہلے موجود نہیں تھی۔ خاص طور پر سینیٹ میں بھی اب حکومت کو نسبتاً آسانی حاصل ہو جائے گی۔
فوجی کردار کا امکان دوبارہ زیر غور
صحافی حسن افتخار کا کہنا ہے کہ اب یہ امکان موجود ہے کہ جنرل جہانگیر کرامت کا وہ فارمولا دوبارہ سامنے آئے جس میں فوج کو آئینی طور پر نظامِ حکومت میں حصہ دار بنایا جا سکے۔
ان کے مطابق اس قسم کی آئینی تبدیلی یا تو کسی بڑے ایکٹ کے ذریعے یا وقفے وقفے سے کی جا سکتی ہے۔
خیبر پختونخوا میں مزید تبدیلی کے آثار
حسن افتخار کے مطابق اگر مئی 9 کے واقعات کی بنیاد پر خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی کی نااہلی ہوتی ہے، تو وہاں حکومت کی تبدیلی بھی ممکن ہے۔
پیپلز پارٹی کی اپوزیشن میں واپسی کا امکان نہیں
رپورٹ کے آخر میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ فی الحال پیپلز پارٹی کے اپوزیشن میں جانے کا کوئی امکان نہیں، جب تک کہ بلاول بھٹو کو وزارتِ عظمیٰ کے کسی ممکنہ موقع کی امید نہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلاول بھٹو پی ٹی آئی پیپلز پارٹی عاصمہ شیرازی ماجد نظامی مخصوص نشستوں کا کیس مسلم لیگ ن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو پی ٹی ا ئی پیپلز پارٹی مخصوص نشستوں کا کیس مسلم لیگ ن مخصوص نشستوں حکومتی اتحاد پیپلز پارٹی کے مطابق مسلم لیگ کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
یروشلم: غزہ میں سیزفائر اور انتظامی فیصلوں کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور اب تمام اہم فیصلے واشنگٹن خود کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) غزہ کا انتظام سنبھالے گی جبکہ اسرائیلی افواج وہاں سے انخلا کریں گی۔
امریکی منصوبے کے مطابق آئی ایس ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا، تاہم امریکا اپنی افواج نہیں بھیجے گا بلکہ ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے تعاون پر بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر سخت اعتراض کیا ہے جبکہ عرب ممالک حماس سے ممکنہ براہ راست تصادم کے خدشے کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام “بورڈ آف پیس” سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اپنا اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے۔
یہ پیشرفت واضح کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ کم جبکہ امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔