شناختی کارڈ میں نام تبدیل کروانے کا آسان طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شہریوں کو شناختی کارڈ میں نام تبدیل یا ترمیم کروانے کا طریقہ بتا دیا۔
نادرا شاختی کارڈ، ب فارم، فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکٹ سے متعلق معلومات
مطلوبہ دستاویزات
یونین کونسل یا کنٹونمنٹ بورڈ سے جاری شدہ کمپیوٹرائزڈ پیدائش سرٹیفکیٹ جس میں تبدیل شدہ نام درست درج ہو
یا نادرا کا وضع کردہ حلف نامہ (بے فارم کیلئے سی 1، شناختی کارڈ کیلئے سی 2)
مذہب تبدیلی کی صورت میں دارالفتاہ کا جاری سرٹیفکیٹ
تیار مکمل کریں اور نادرا دفتر تشریف لے جائیں
پہلا مرحلہ: ٹوکن حاصل کریں
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
دوسرا محلہ: بائیو میٹرک تصدیق
تیسرا مرحلہ: ڈیٹا انٹری (اپنے کوائف درست کر کے درج کروائیں، انگلیوں کے نشانات اور تصویر بنوائیں)
چوتھا مرحلہ: درخواست کی منظوری (شناختی کارڈ میں ترمیم کیلیے درخواست فارم کی تصدیق یعنی Attestation کروانے کی ضرورت نہیں ہے)
پانچواں مرحلہ: فیس کی ادائیگی (درخواست منظور ہونے کے بعد آپ کے دیئے ہوئے موبائل نمبر پر منظوری کا پیغام آئے گا، مطلوبہ کیٹیگری کے مطابق نادرا دفتر یا آن لائن فیس جمع کروائیں)
پنجاب پولیس میں بھرتیاں, ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کیلئے بڑی خوشخبری
ایگزیکٹو کیٹیگری کی فیس 2500 روپے (ڈیلیوری 7 دن میں)
ارجنٹ کیٹیگری کی فیس 1500 روپے (ڈیلیوری 15 دن میں)
نارمل کیٹیگری کی فیس 750 روپے (ڈیلیوری 30 دن میں)
آخری مرحلہ: اپنی کیٹیگری کے مطابق مدت پوری ہونے پر اسی نادرا دفتر سے قومی شناختی کارڈ وصول کریں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا افغان مہاجرین کی بے دخلی روکنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-01-12
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک )پشاور ہائیکورٹ نے ایسے افغان مہاجرین کی پاکستان سے بے دخلی کے عمل کو روکنے کا حکم دے دیا ہے جنہوں نے پاکستانی شہریوں سے شادی کی ہے اور ان کے بچے ہیں۔جسٹس وقار احمد اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتنل بینچ نے متعدد افغان شہریوں کو پاکستان سے بے دخلی کو روک دیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں اس وقت درجنوں ایسی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں افغان باشندوں نے پاکستانی خواتین سے شادی کی ہے اور ان سے ان کے بچے ہیں، ان میں بیشتر درخواستیں ان خواتین نے دی ہیں جنہوں نے افغان مردوں سے شادی
کی ہے اور ان کے بچے بھی ہیں، مذکورہ افغان باشندوں نے ہائیکورٹ میں پاکستان اوریجن کارڈ حاصل کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو اپنے وطن واپس بھیجا جا رہا ہے، ان افغان باشندوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کے علاوہ ایسے افغان شامل ہیں، جن کے پاس پی او آر کارڈ پروف آف رجسٹریشن کارڈ اور اے سی سی افغان سیٹیزن کارڈز موجود ہیں،پاکستانی خاتون حسنہ نے اپنے شوہر مسعود کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ کی درخواست پشاور ہائیکورٹ میں جمع کرائی تھی۔ حسنہ اور مسعود کے 2 بچے ہیں۔ سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈووکیٹ اور نعمان محب کاکاخیل ایڈووکیٹ خاتون حسنہ کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کے افغان شوہر پاکستان اوریجن کارڈ پی او سی حاصل کرنے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے آئین کے ریفرنس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کی شادی کے نتیجے میں 2 بچے پیدا ہوئے ہیں اور وہ دونوں پاکستانی ہیں، اس لیے پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق خاندان کے تقدس کو بحال رکھنے کے لیے یہ حق انہیں ملنا چاہیے۔وکلا کی جانب سے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار نمبر 2 چونکہ پاکستانی شہری کے خاندان کا حصہ ہے، اس لیے انہیں پاکستان سے اس وقت تک بے دخل نہ کیا جائے جب تک نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی نادرا حتمی طور پر انہیں پی او سی جاری کرنے کا حتمی فیصلہ جاری نہیں کر دیتا۔اس وقت اگرچے خیبر پختونخوا میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف کوئی بڑے پیمانے پر بے دخلی کا آپریشن نہیں ہو رہا لیکن بیشتر افغان شہریوں میں خوف ضرور پایا جاتا ہے کہ انہیں کسی بھی وقت اس صوبے سے بھی نکالا جا سکتا ہے۔