پشاور ہائیکورٹ کا افغان مہاجرین کی بے دخلی روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-01-12
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک )پشاور ہائیکورٹ نے ایسے افغان مہاجرین کی پاکستان سے بے دخلی کے عمل کو روکنے کا حکم دے دیا ہے جنہوں نے پاکستانی شہریوں سے شادی کی ہے اور ان کے بچے ہیں۔جسٹس وقار احمد اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتنل بینچ نے متعدد افغان شہریوں کو پاکستان سے بے دخلی کو روک دیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں اس وقت درجنوں ایسی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں افغان باشندوں نے پاکستانی خواتین سے شادی کی ہے اور ان سے ان کے بچے ہیں، ان میں بیشتر درخواستیں ان خواتین نے دی ہیں جنہوں نے افغان مردوں سے شادی
کی ہے اور ان کے بچے بھی ہیں، مذکورہ افغان باشندوں نے ہائیکورٹ میں پاکستان اوریجن کارڈ حاصل کرنے کے لیے درخواست دی تھی۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو اپنے وطن واپس بھیجا جا رہا ہے، ان افغان باشندوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کے علاوہ ایسے افغان شامل ہیں، جن کے پاس پی او آر کارڈ پروف آف رجسٹریشن کارڈ اور اے سی سی افغان سیٹیزن کارڈز موجود ہیں،پاکستانی خاتون حسنہ نے اپنے شوہر مسعود کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ کی درخواست پشاور ہائیکورٹ میں جمع کرائی تھی۔ حسنہ اور مسعود کے 2 بچے ہیں۔ سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈووکیٹ اور نعمان محب کاکاخیل ایڈووکیٹ خاتون حسنہ کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کے افغان شوہر پاکستان اوریجن کارڈ پی او سی حاصل کرنے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے آئین کے ریفرنس دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کی شادی کے نتیجے میں 2 بچے پیدا ہوئے ہیں اور وہ دونوں پاکستانی ہیں، اس لیے پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق خاندان کے تقدس کو بحال رکھنے کے لیے یہ حق انہیں ملنا چاہیے۔وکلا کی جانب سے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار نمبر 2 چونکہ پاکستانی شہری کے خاندان کا حصہ ہے، اس لیے انہیں پاکستان سے اس وقت تک بے دخل نہ کیا جائے جب تک نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی نادرا حتمی طور پر انہیں پی او سی جاری کرنے کا حتمی فیصلہ جاری نہیں کر دیتا۔اس وقت اگرچے خیبر پختونخوا میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف کوئی بڑے پیمانے پر بے دخلی کا آپریشن نہیں ہو رہا لیکن بیشتر افغان شہریوں میں خوف ضرور پایا جاتا ہے کہ انہیں کسی بھی وقت اس صوبے سے بھی نکالا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ افغان باشندوں بے دخلی اور ان
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ‘ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ترامیم کالعدم قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-12
پشاور(آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں کی گئیں 2022ء کی ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا۔خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ہونے والی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس فرح جمشید نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔عدالتی فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے۔ فیصلے کے مطابق 2022ء میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، نمائندوں نے حلف اٹھایا تو اس کے بعد حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ریاست کی ذمے داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورنمنٹ کو مضبوط کریں، اختیارات علامتی نہیں ہونے چاہیے۔ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں سیکشن 23A اور 25A میں 2022ء میں کی گئی ترامیم کو غیر قانونی قرار دے دیا۔