آئین کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ آئین کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین اور قانون کے مطابق قانون سازی کرنی ہے، کوئی بھی قانون بنیادی قوانین کے متصادم نہیں ہو سکتا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بھی حکم دے رکھا ہے بنیادی آئین کے منافی قانون سازی نہیں ہوسکتی، سیکشن 11 میں تبدیلی کر کے حکومت کا لفظ شامل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کسی بھی فرد کو پہلے 3 ماہ کے لیے اور پھر 3 ماہ مزید بھی نظر بند رکھا جا سکے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ کے پاس دیگر قوانین بھی موجود ہیں، اس طرح کے قوانین لانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عالمی برادری ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون محض افسانہ نہیں، یمنی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: یمن کے نگراں صدر رشاد العلیمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون صرف ایک افسانہ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یمنی صدر نے کہا کہ آج یمن اور غزہ کی صورتحال عالمی ضمیر کے لیے ایک اخلاقی کسوٹی بن چکی ہے، فلسطینی مسئلہ عرب عوام کا مرکزی مسئلہ ہے اور ایک ایسا زخم ہے جو کئی دہائیوں سے رس رہا ہے۔
یمنی صدر نے اپنے خطاب میں حوثی باغیوں کو انتہا پسند دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمن کا بحران محض داخلی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ اقوام متحدہ کی ساکھ اور عالمی امن کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ یمنی عوام اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ سلامتی کے مسائل اب ہماری سرحدوں سے نکل کر پورے خطے اور دنیا تک پھیل گئے ہیں۔
رشاد العلیمی نے الزام عائد کیا کہ حوثیوں کو ایران کی جانب سے ممنوعہ ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں یمن کا امن مزید خطرات سے دوچار ہے، ایک موثر بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا جائے جو یمن میں امن قائم کرے، ریاستی اداروں کی دوبارہ تعمیر کرے اور ملک کو ملیشیاؤں و دہشت گرد گروہوں کے چنگل سے نجات دلائے۔
یاد رہے کہ یمن میں 2014 سے حوثی باغیوں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے، حوثی باغی اس وقت ملک کے شمالی حصوں، بشمول دارالحکومت صنعاء پر قابض ہیں، جس کے باعث لاکھوں افراد بے گھر اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اقوام متحدہ یمن کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں شمار کرتا ہے جہاں کروڑوں افراد کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی شدید قلت کا سامنا ہے۔