قائد اعظم نے برصغیر کی تاریخ اور جغرافیہ دونوں بدلے ‘عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
راولپنڈی(جنرل رپورٹر)سینیٹ میں قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے آزادی کا حصول ایک لمبی تحریک اور جدودجہد مانگتا ہے ،قائد اعظم نے برصغیر کی تاریخ اور جغرافیہ دونوں بدلے اور ایک ایسے قائد کی جدوجہد میں کبھی جلا گھرا،دھرنہ یا لانگ مارچ نہیں کیا گیا بلکہ صرف قوت کردار و نظریہ کی بدولت پاکستانیوں کو آزادی حاصل ہوئی،معرکہ حق کی چار روزہ جنگ کی کہانی اب شروع ہوئی ہے اور آج اقوام عالم میں ہماری اہمیت بڑھ چکی ہے جس کے پیچھے معرکہ حق ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز ریڈیو پاکستان راولپنڈی میں جشن آزادی اور معرکہ حق کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر بہترین کارکردگی پر پی سی بی پوٹھوہار ایوارڈز 2025 تقسیم کئے گئے ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا آزادی کا حصول ایک بڑا معرکہ ہوتا ہے ،1930 میں علاقہ اقبال نے آلہ آباد خطبے میں کہا میری آنکھیں ایک آزاد ریاست دیکھ رہی ہے جس کے سترہ سال بعد پاکستان معرض وجود آیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جدوجہد میں انتشار و تشدد نہیں تھا جوکہ ایک لیڈر کو قوت بناتی ہے،ہماری تاریخ گالم گلوچ والے کو لیڈر نہیں مانتی ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ساڑھی ہماری مشترکہ ثقافت ، کسی سرحد کی ملکیت نہیں، مس یونیورس پاکستان
تھائی لینڈ (ویب ڈیسک) مس یونیورس کے عالمی مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی روما ریاض نے ساڑھی پہننے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ ساڑھی جنوبی ایشیا کا مشترکہ ثقافتی ورثہ ہے، جو کسی سرحد کی ملکیت نہیں۔
روما ریاض مس یونیورس کے عالمی مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں، جو کہ 21 نومبر کو تھائی لینڈ میں ہوگا۔
اسی سلسلے میں وہ تھائی لینڈ میں ایک تقریب میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے ڈیزائنر کنول ملک کی تیار کردہ خوبصورت چاندی کی ساڑھی پہنی، چونکہ ساڑھی اکثر بھارتی لباس کے طور پر دیکھی جاتی ہے، کچھ صارفین نے ان کے انتخاب پر تنقید بھی کی۔
روما ریاض نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے ناقدین کو جواب دیا اور ساڑھی کو جنوبی ایشیائی مشترکہ ثقافتی ورثے کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ساڑھی کسی سرحد کی ملکیت نہیں اور یہ ہمارے مشترکہ ورثے کا حصہ ہے، جو بہت پہلے سے وجود رکھتا ہے، جب ہمارے درمیان سرحدیں موجود نہیں تھیں۔
ان کے مطابق ساڑھی وادی سندھ کی مٹی سے پیدا ہوئی، وہی زمین جسے ہمارے آباؤاجداد نے اپنا گھر کہا اور یہ لباس اتنا ہی پاکستانی ہے جتنا کہ شلوار قمیض۔