اسرائیلی آرمی چیف کی منظوری، غزہ پر بڑے فوجی آپریشن کی تیاری مکمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
غزہ: اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر بڑے پیمانے پر حملے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے غزہ میں ایک نئے فوجی آپریشن کے فریم ورک کی باقاعدہ منظوری دے دی جس کے بعد فوجی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیےمرکزی جنگی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
غزہ پر دوبارہ قبضے کی کوشش
رپورٹس کے مطابق اس نئے آپریشن کا بنیادی مقصد غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ہے — ایک ایسا منصوبہ جس کی جھلک اسرائیلی حکام ماضی میں بھی دے چکے ہیں، مگر اب اسے عملی شکل دینے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب جنگ بندی کی کوششیں بھی جاری
دوسری طرف غزہ میں جاری شدید کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کی قیادت میں جنگ بندی مذاکرات تیز ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حماس کا ایک وفد بھی قاہرہ پہنچا ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
مصری حکام کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے کرناہے تاکہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکا جا سکے۔
ممکنہ معاہدے کی تفصیلات
اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن کے مطابق، مجوزہ معاہدے میں یہ شرط شامل ہو سکتی ہے کہ حماس 50 اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا جاں بحق) کو رہا کرے، جس کے بدلے میں جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کا آپشن زیرِ غور ہے۔
اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اسے ایک مستقل جنگ بندی کی بنیاد قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ پیشرفت ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی صورتحال بدترین سطح پر ہے، اور عالمی برادری جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
امریکا کا غزہ میں فوجی موجودگی سے انکار، مگر بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی تیاری
واشنگٹن:پینٹاگون کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا غزہ کی پٹی میں کوئی فوجی نہیں بھیجے گا۔
تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ بین الاقوامی افواج کو فلسطینی علاقے کے قریب تعینات کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
پینٹاگون کے عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا میں گردش کرنے والی رپورٹیں غلط ہیں تاہم اس نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ امریکا اور اس کے عالمی فوجی اتحادی مل کر غزہ کے علاقے کے قریب بین الاقوامی فوجی دستوں کو تعینات کرنے کے آپشنز پر کام کر رہے ہیں۔
ان افواج کو انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس کے تحت تعینات کیا جائے گا جو امریکی صدر کی غزہ امن منصوبے کی حمایت کریں گی۔
عہدیدار نے وضاحت کی کہ کسی امریکی فوجی کو غزہ میں تعینات نہیں کیا جائے گا، جو کچھ بھی اس کے برعکس رپورٹ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔
اس سے پہلے اسرائیلی میڈیا میں یہ رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ امریکا غزہ کی سرحد کے قریب 500 ملین ڈالر کی لاگت سے ایک فوجی اڈہ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس میں کئی ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی گنجائش ہو گی۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کی بنیاد پر نافذ کیا گیا تھا۔
آئی ایس ایف اس منصوبے کا اہم حصہ ہے، جو غزہ میں اسرائیل کی واپسی کے دوران استحکام کی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔
غزہ ہیلتھ وزارت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 2023 سے اب تک 69,000 سے زائد فلسطینی شہید اور 170,600 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔