غزہ: اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر بڑے پیمانے پر حملے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے غزہ میں ایک نئے فوجی آپریشن کے فریم ورک کی باقاعدہ منظوری دے دی جس کے بعد فوجی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیےمرکزی جنگی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
غزہ پر دوبارہ قبضے کی کوشش
رپورٹس کے مطابق اس نئے آپریشن کا بنیادی مقصد غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ہے — ایک ایسا منصوبہ جس کی جھلک اسرائیلی حکام ماضی میں بھی دے چکے ہیں، مگر اب اسے عملی شکل دینے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
  دوسری جانب جنگ بندی کی کوششیں بھی جاری
دوسری طرف غزہ میں جاری شدید کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کی قیادت میں جنگ بندی مذاکرات تیز ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حماس کا ایک وفد بھی قاہرہ پہنچا ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
مصری حکام کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے کرناہے تاکہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکا جا سکے۔
  ممکنہ معاہدے کی تفصیلات
اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن کے مطابق، مجوزہ معاہدے میں یہ شرط شامل ہو سکتی ہے کہ حماس 50 اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا جاں بحق) کو رہا کرے، جس کے بدلے میں جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کا آپشن زیرِ غور ہے۔
اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اسے ایک مستقل جنگ بندی کی بنیاد قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ پیشرفت ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی صورتحال بدترین سطح پر ہے، اور عالمی برادری جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔

Post Views: 9.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کیوجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا، جرمن چانسلر

واضح رہے کہ جرمنی نے دو روز پہلے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا، جرمنی امریکا کے بعد اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کی وجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن میڈیا کو انٹرویو میں چانسلر مرز کا کہنا تھا کہ ہم ایسے تنازع میں ہتھیار فراہم نہیں کرسکتے، جسے صرف فوجی کارروائیوں سے حل کرنے کی کوشش ہو رہی ہو، جس سے لاکھوں عام شہریوں کی جان جا سکتی ہو اور جس میں پورے غزہ کا انخلا درکار ہو۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ ہم یہ نہیں کرسکتے اور نہ ہم یہ کر رہے اور میں خود بھی یہ نہیں کروں گا۔ جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا کہ کچھ اسرائیلی فیصلوں پر تحفظات کے باوجود جرمنی کی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کی اسی سالہ پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ جرمنی نے دو روز پہلے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا، جرمنی امریکا کے بعد اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا مزاحمت کاروں کے خلاف آپریشن ناکام، 9 فوجی ہلاک
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کا 12 روزہ آپریشن ناکام، فوجی بھوک سے مٹی کھانے پر مجبور
  • پنجاب پولیس میں 1986آسامیوں پر بھرتی کی منظوری
  • غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری، حماس لیڈر کا مصر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے آمد
  • عمان: یمن میں جنگ بندی کے لیے یو این مذاکراتی عمل مکمل
  • باجوڑ میں قبائلی عمائدین اور فتنۃ الخوارج کا جرگہ ناکام؛ قیام امن کیلیے فوجی آپریشن جاری
  • فرانس نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کردیا؛ اہم تجویز بھی دیدی
  • غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کیوجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا، جرمن چانسلر
  • حماس کو کچلنا غزہ جنگ کے خاتمے کا بہترین طریقہ، نیا آپریشن جلدی مکمل کرلیں گے، اسرائیلی وزیراعظم