پنجاب اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیرپارلیمانی امور مجتبی شجاع الرحمان نے یومِ استحصال کشمیر سے متعلق قرارداد پیش کی جس کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ 6 سال قبل پانچ اگست2019 کو بھارت نے غیر قانونی طورپر بھارت کی حیثیت کو تبدیل کیا، پاکستان کشمیر کی سفارتی و اخلاقی حمایت کی توثیق و اعادہ کرتا ہے تاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں میں اپنے حق خود ارادیت اور اپنا حق حاصل کر سکیں۔

قرارداد میں لکھا گیا کہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے کیلیے بھارتی اقدامات و غیر قانونی چوہدری سیاسی منظر نامہ بھارتی پالیسوں کو مسترد کرتا ہے، بھارتی ظلم و ستم جینیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

متن میں لکھا گیا کہ ایوان کشمیری عوام کی بہادر و جرات کو سلام پیش کرتا ہے جو بھارت کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں، یہ ایوان کشمیر میں انسانی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ایوان آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان پر بھارت کے دعوے کو مسترد کرتا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں سے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کشمیر میں قیدیوں کو رہا کرے ظلم و ستم بند کرے اور صحافیوں کو کشمیر میں رسائی کی اجازت دی جائے۔

اپوزیشن رکن آفتاب مان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، اپنی آزادی کے لیے انہوں نے یہ قربانیاں دیں، ہمیں یقین ہیں کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پچیس کروڑ پاکستانیوں کو یہ سوچنا ہے جو مظالم کشمیر میں ڈھائے جا رہے ہیں، کیا وہی مظالم یہاں بھی ہو رہے ہیں۔ ہم ایک خطے میں جس ظلم کی مذمت کرتے ہیں وہی ظلم اپنے ملک کے لوگوں کے ساتھ روا رکھتے ہیں۔ پاکستان میں جس کے ہاتھ میں بھی اقتدار آتا ہے وہ وہی ظلم کرتا ہے جو کشمیر میں ہوگا
ہم کس منہ سے کشمیر کے حق میں نعرے بازی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو دس دس سال کی سزا دی گئی، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سزا سنائی گئی۔ سب جانتے ہیں وہ کتںے شریف ادمی ہیں لیکن پھر بھی ان کو دہشتگردی میں سزا سنائی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں لکھا گیا کرتا ہے

پڑھیں:

”امریکہ خود روس سے خریداری کرتا ہے، ہمیں طعنے کیوں؟“ ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت کا رد عمل

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر بھارت کو اضافی تجارتی ٹیرف کی دھمکی کے بعد بھارت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ خود بھی روس سے مختلف اشیاء درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا ”امریکہ اپنی نیوکلیئر انڈسٹری کے لیے روس سے یورینیم کمپاؤنڈ خریدتا ہے، اسے کوئی اعتراض نہیں۔ مگر بھارت روس سے رعایتی تیل لے تو اعتراض شروع ہو جاتا ہے؟“

بھارتی حکام کے مطابق ہماری توانائی کی ضروریات، معیشت اور صارفین کے مفادات کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں، نہ کہ بیرونی دباؤ پر، بھارت کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ بھارت نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد روس سے تیل درآمد کرنا اس وقت شروع کیا جب روایتی سپلائیز یورپ کی طرف منتقل کر دی گئی تھیں۔ امریکہ نے اس وقت خود بھارت کو روسی درآمدات کی ترغیب دی تاکہ عالمی توانائی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جاسکے۔

Statement by Official Spokesperson⬇️
???? https://t.co/O2hJTOZBby pic.twitter.com/RTQ2beJC0W

— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2025


بھارت کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا جس مں کہا گیا کہ 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی اشیا کی دو طرفہ تجارت کی، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت ہوئی۔ اس کے برعکس بھارت کی روس کے ساتھ تجارت یورپی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

بھارت نے بیان میں مزید کہا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے 1 کروڑ 65 لاکھ ٹن قدرتی گیس درآمد کی، جو 2022 کے ریکارڈ 1 کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یورپ اور روس کی باہمی تجارت صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، فولاد، مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات پر بھی مشتمل ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق امریکہ آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد اور دیگر کیمیکل درآمد کر رہا ہے۔

قبل ازیں، حالیہ بیان میں روس سے تیل خریدنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر عائد ٹیرف مزید بڑھانے کا اعلان کردیا۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف بڑی مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کرکے منافع بھی کما رہا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو کوئی پرواہ نہیں کہ یوکرین میں روسی فوج کے ہاتھوں کتنے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اب بھارت پر ٹیرف میں اور بھی اضافہ کرنے جا رہا ہوں۔

واضح رہے کہ بھارت روزانہ تقریباً 20 لاکھ بیرل روسی تیل درآمد کرتا ہے اور یہ اس کی کل تیل درآمدات کا بڑا حصہ بن چکا ہے، جس سے بھارت کو مالی طور پر بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔

اضافی تجارتی ٹیرف بعد بھارتی صحافیوں کا رد عمل

ٹرمپ کی طرف سے بھارت پر مزید اضافی ٹیرف لگائے جانے پر بھارتی صحافیوں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

بھارتی صحافی راہول شوشنکر نے ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ٹرمپ نے بھارت کی طرف سے ادا کیے جانے والے ٹیرف میں ”کافی حد تک اضافہ“ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کے سامنے ’’مودی کے ہتھیار ڈالنے‘‘ کی بات سراسر غلط ہے۔

TOTALLY LOST IT!

Trump threatens to "substantially raise" tariffs paid by India.

What this proves is that the talk of "Modi surrendering" to U.S.A led by Trump is totally misconceived. pic.twitter.com/li8Bp74zWs

— Rahul Shivshankar (@RShivshankar) August 4, 2025


سونم ماہاجن نامی خاتون صحافی نے لکھا کہ اسٹریٹجک لحاظ سے واشنگٹن ایشیا میں اپنے سب سے اہم شراکت داری کو تیزی کے ساتھ ضائع کر رہا ہے۔ نیو دہلی کو اب علاقے میں بڑھتی ہوئی بے چینی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

In strategic terms, Washington is fast squandering its most consequential partnership in Asia. New Delhi must now prepare for heightened regional volatility.

— Sonam Mahajan (@AsYouNotWish) August 4, 2025


ایک اور بھارت کے صحافی شیکھر گپتا نے ایکس پر اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ ٹرمپ کا غصہ کسی اصول یا پالیسی پر نہیں ہے۔ یہ ایک خود پسند شخص کا غصہ ہے جو جنگ بندی کے لیے تعریفی سراہنا نہ ملنے پر دونوں ممالک (بھارت-امریکہ) کے تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے جو تین دہائیوں میں تعمیر ہوئے تھے۔

متھو کرشنن نامی صحافی نے بھارت پر ٹرمپ کے عائد کردہ اضافی ٹیرف کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ روسی تیل خریدنا ہماری مرضی ہے، حالانکہ یہ اب بھارت اور امریکہ کے درمیان تنازعہ کا سبب بن چکا ہے۔

لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارتی عوام کو روس سے سستا تیل درآمد کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ہم ابھی بھی ایندھن کی قیمتیں بہت زیادہ ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ نہیں جانتا کہ روسی تیل سے کس کو فائدہ ہوا۔ جبکہ امریکہ کی طرف سے بلند ٹیرف سے کئی شہری متاثر ہوں گے۔

کسی کو فائدہ نہیں، بس عام آدمی کے لیے درد ہی درد۔
برطانوی سیاستدان ربیکا اسمتھ نے بھی اس حوالے سے ٹوئٹ میں لکھا کہ ٹرمپ جانتا ہے کہ بھارت صرف دباؤ کے سامنے ردعمل دیتا ہے، انہوں نے پہلے بھی یہ کیا تھا، اور اب دوبارہ کر رہے ہیں۔

ربیکا اسمتھ کا کہنا تھا کہ ٹیرف لگانے سے لے کر بھارت کے روسی تیل کو دوبارہ فروخت کے کھیل کو بے نقاب کرنے تک، وہ مودی کے ”شراکت دار“ کے کردار کو نہیں خرید رہا۔ کیونکہ جب دباؤ ڈالا جاتا ہے تو بھارت ہر بار ہار مان لیتا ہے۔

علاوہ ازیں جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر سیکیورٹی اور ڈیٹرنس جیسے موضوعات کی خاص مہارت رکھنے والی ڈاکٹر رابعہ اختر نے بھارت کے خلاف ٹوئٹ میں لکھا کہ بھارت تم نے روسی تیل چھوڑا پھر اسے یورپ کی جانب بھیجا اور اب ہمیں الزام دیتے ہو کہ ہم وہی خرید رہے ہیں جو تم نے چھوڑا۔

انہوں نے لکھا کہ دہائیوں سے پاکستان کو ہر اقدام، ہر شراکت داری، اپنے دفاعی موقف، اور توانائی کے تنوع کی وضاحت دینا پڑی۔ چاہے ایران سے تعلقات بڑھانا ہو، چین کے ساتھ اسٹریٹجک ہم آہنگی برقرار رکھنی ہو، یا خود انحصاری کے لیے دوہری استعمال والی ٹیکنالوجیز کی تلاش ہو، مغرب سے جواب ہمیشہ ایک ہی رہا: غیر ذمہ دارانہ، عدم استحکام پیدا کرنے والا۔

ڈاکٹر رابعہ اختر نے مزید لکھا کہ اب بھارت روسی تیل کی درآمدات کا دفاع کرنے کے لیے ’اسٹریٹجک خودمختاری‘ کا حوالہ دیتا ہے، مگر سوال کیے جانے پر چڑھ جاتا ہے۔ اچانک قومی مفاد مقدس ہو گیا، اور خود مختاری غیر مذاکرہ شدہ ہوگئی۔ آخرکار بھارت کو وہ تجربہ ہو رہا ہے جو کبھی اس نے خود ہتھیار کے طور پر استعمال کیا تھا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • یوم استحصال کشمیر، قومی اسمبلی میں بھارتی اقدامات کیخلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظور
  • قومی اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر پر قرارداد منظور
  • قومی اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر کے موقع پر پیش کی گئی مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور
  • یوم استحصال کشمیر: قومی اسمبلی میں بھارتی اقدامات کیخلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظور
  • قومی اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • قومی اسمبلی: کشمیر میں بھارتی اقدامات کی مذمت میں دو قراردادیں متفقہ منظور
  • یومِ استحصال کشمیر: قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور، بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت
  • یوم استحصال کشمیر پر اظہاریکجہتی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی
  • ”امریکہ خود روس سے خریداری کرتا ہے، ہمیں طعنے کیوں؟“ ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت کا رد عمل