پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں جھڑپ، قیادت پر کمپرمائزکے الزامات
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران پارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ اجلاس میں موجود کئی اراکین اسمبلی نے قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے کمپرومائزڈ قرار دے دیا جب کہ اجلاس میں شدید بحث و تکرار اور بعض مواقع پر جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، متعدد اراکین نے اسمبلی اجلاسوں کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہوئے زور دیا کہ پارلیمنٹ میں شرکت ضروری ہے تاکہ عوامی نمائندگی مؤثر طریقے سے کی جا سکے۔ بعض اراکین نے شکوہ کیا کہ اسپیکر بارہا ایوان میں واپس آنے کی دعوت دیتا ہے، تو پھر قیادت کیوں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے؟
پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران کئی رہنما ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے، جبکہ کچھ نے براہ راست قیادت پر مفاہمتی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ اراکین کا کہنا تھا کہ جب ہم بلز پر محنت کرتے ہیں تو ان کی پیشی کے وقت قیادت کا بائیکاٹ کرنا مایوس کن ہے۔
اجلاس میں 14 اگست کے لائحہ عمل اور 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں حکمت عملی کے حوالے سے الجھن میں ڈالا جا رہا ہے اور واضح سمت فراہم نہیں کی جا رہی۔
اجلاس کے دوران صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب ایم این ایز اقبال آفریدی اور ساجد مہمند کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی، تاہم دیگر اراکین نے مداخلت کرکے معاملہ رفع دفع کرایا۔ ایک اور موقع پر اقبال آفریدی اور عامر ڈوگر کے درمیان بھی جھڑپ ہوگئی، جب آفریدی نے باجوڑ آپریشن پر بات کرنا چاہی تو عامر ڈوگر نے روک دیا، جس پر دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یہ واقعات پی ٹی آئی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات اور قیادت پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں، جو آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
2022ء کے بعد کی پالیسیاں حالات خراب ہونے کی وجہ ہیں، پی ٹی آئی
پشاور:پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ 2022ء کے بعد کی پالیسیاں حالات خراب ہونے کی وجہ ہیں۔
صوبائی دارالحکومت میں جلسے کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے سلمان اکرم راجا، اسد قیصر اور جنید اکبر جلسہ گاہ پہنچے۔ اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر کل پشاور میں جلسہ ہوگا۔ ہم ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیراہ کے واقعہ پر عمران خان افسردہ ہیں۔ 2022ء کے بعد کی پالیسیوں کی وجہ سے حالات خراب ہورہے ہیں۔ دہشتگردوں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ کل کا جلسہ بربریت کے خلاف احتجاج ہوگا۔ ہم صحافیوں کو پیکا ایکٹ کے تحت جاری کیے گئے نوٹسز کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ محکوم ہے۔ تحریک انصاف کا بنیادی مقصد آئین و قانون کی حکومت ہے۔
پریس کانفرنس میں اسد قیصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کل کا جلسہ عمران خان کی رہائی کے لیے ہے ۔ ہم امن کی بات کرتے ہیں۔ جب روس آیا، یہاں جنگ شروع ہوئی۔ اس صوبے کی معیشت کو نقصان ہوا۔ کلاشنکوف کلچر بڑھا ۔
انہوں نے کہا کہ 21 آپریشن ہوئے، کیا امن قائم ہوا؟۔ افغانستان کو پھر نئی جنگ میں دھکیلا جارہا ہے۔ اگر نئی جنگ ہوتی ہے قوم اس کا حصہ نہیں ہوگی۔ فیلڈ مارشل اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات میں کیا ہوا، ابھی باتیں سامنے نہیں آئیں۔ نواز لیگ 10 سیٹیں جیت جائیں ہم اپنی شکست تسلیم کرلیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ہمیں پنجاب میں فسطائیت کا سامنا ہے، ہم پنجاب میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں۔ کل کا جلسہ ثابت کرے گا قوم ہمارے ساتھ ہے۔ حاکمیت عوام کے ووٹ سے ہے۔