پاکستان اور اٹلی مضبوط دوطرفہ شراکت داری پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-7
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) پاکستان اور اٹلی مضبوط دوطرفہ شراکت داری پر متفق ہوگئے ہیں۔ جمعرات کو چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان اور اٹلی کے درمیان دیرینہ، گرمجوش اور خوشگوار تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی شراکت داری باہمی احترام اور مسلسل بڑھتے تعاون پر قائم ہے۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں پاکستان اٹلی پارلیمانی فرینڈشپ گروپ کے چیئرمین سینیٹر سرمد علی کی جانب سے اٹلی کی سفیر برائے پاکستان مارلینا آرمیلن کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اٹلی، یورپی یونین میں پاکستان کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، جس سے معاشی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے اٹلی میں مقیم پاکستانی برادری کے کردار کو سراہا جو دونوں ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔اطالوی سفیر نے دونوں ملکوں کے ایوانوں میں قائم پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کے کام کو سراہا اور اٹلی کی پارلیمان میں اٹلی–پاکستان فرینڈشپ گروپ کی چیئرپرسن سارا فیراری کی جانب سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے اْمید ظاہر کی کہ سارا فیراری جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گی۔ سفیر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور سینیٹ وفود نے گزشتہ برس اٹلی کے 2 دورے کیے تھے اور یقین ظاہر کیا کہ اٹلی کی پارلیمان اور سینیٹ کے اراکین بھی خیرسگالی کے ایسے ہی دورے کر کے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کریں گے۔سینیٹر سرمد علی نے اپنے خطاب میں معزز سفیر کا شکریہ ادا کیا اور پارلیمانی وفود کے تبادلوں کو قریبی تعاون کے فروغ میں اہم قرار دیا۔ انہوں نے اْمید ظاہر کی کہ دونوں فرینڈشپ گروپس کے درمیان مسلسل روابط پارلیمانی سفارت کاری کو مضبوط بنائیں گے اور پاکستان–اٹلی شراکت داری کو مزید مستحکم کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ شراکت داری اور اٹلی انہوں نے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت کے درمیان شراکت اقتدار کا معاملہ طے ہوجانے کا امکان
پنجاب حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان شراکت اقتدار (پاور شیئرنگ) فارمولے پر مثبت پیشرفت کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے بڑھ گئے ہیں اور کئی اہم معاملات پر افہام و تفہیم کے اشارے سامنے آ رہے ہیں۔
ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر دیےن لیگ کی صوبائی قیادت نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر دیے ہیں۔
حکومتی پارٹی نے اپنی اتحادی پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے تقریباً 30 ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کے حلقے اس پیکیج میں شامل ہوں گے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کر سکیں۔
اہم محکموں میں حصہ دینے کی تجویزذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ قانون پنجاب میں لا آفیسرز کی نئی بھرتیوں میں بھی پیپلز پارٹی کو حصہ دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: ریڈ لائن کراس ہوگئی، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ سی ای سی میں لایا جائے گا، رہنما پیپلز پارٹی قاسم علی گیلانی
علاوہ ازیں ضلعی رابطہ و رابطہ کاری کمیٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
پاور شیئرنگ فارمولے پر جلد حتمی مشاورت متوقعدریں اثنا سیاسی مبصرین کے مطابق اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان عملی اشتراک عمل کا نیا مرحلہ شروع ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کی ترقی سے جلنے والوں کے دماغ کی صفائی کررہی ہوں، مریم نواز کی مخالفین پر پھر تنقید
دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت جلد ہی حتمی فریم ورک پر مشاورت کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اور پی پی کا پاور شیئرنگ فارمولا پی پی اور پنجاب حکومت میں مفاہمت پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت ن لیگ اور پی پی