data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ حکومت نے بجٹ میں محنت کشوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا ہے۔ محنت کشوں کے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ کم از کم اجرت 42000 کے بجائے 50 ہزار روپے مقرر کی جائے۔ ٹھیکیداری نظام کی پابندی کے باوجود ٹھیکیداری نظام کاچلائے جانا محنت کشوں کے ساتھ ظلم ہے۔ مہنگائی کے تناسب سے محنت کشوںکی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے۔ یہ بات نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے کراچی پریس کلب پر بجٹ میں محنت کشوں کو ریلیف نہ دیے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع NLF کراچی کے جنرل سیکرٹری قاسم جمال، سینئر نائب صدرصغیر احمد انصاری، ایپوا کے چیئرمین اظفر شمیم، نائب صدر محمد خالق عثمانی، سینئر جوائنٹ سیکرٹری امیرروان، پی سی ہوٹل یونین کے صدر محمد محبوب، اسماعیل شاہ، نور حسین ارکانی، شاکر محمود ودیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع NLF سائٹ ایریا، کورنگی، لانڈھی بن قاسم، گلبرگ فیڈرل ایریا و دیگر صنعتی علاقوںکی ملحقہ یونینز کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ محنت کشوں کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ بھی تھے۔ جن میں کم ازکم اجرت میں اضافے اورکم ازکم اجرت 50 ہزار روپے مقرر کیے جانے، محنت کشوں کے اداروں ورکرز ویلفیئر بورڈ، سوشل سیکورٹی EOBI سے کرپشن کے خاتمے کے نعرے درج تھے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے کہا کہ ایک جانب حکمراں ارکان اسمبلی، ارکان سینیٹ، سینیٹ کے چیئرمین، وزراء کی تنخواہوں میں 500 فیصد اضافہ کیا ہیں
اوردوسری جانب ان کے پاس محنت کشوں اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ حکومت مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے EOBI ضعیف پنشنرز کی EOBI کے اپنے ادارے کے ریٹائر ملازمین کے برابر کردیں یا کم ازکم تنخواہ کے برابر کردیں۔ بیوہ کی پنشن10 سال تک محدود کرنا، بزرگ پنشنرز کو اس مہنگائی کی دلدل میں چھوڑ دینا ظلم ہے۔ حکمرانوںکو چاہیے کہ وہ اپنی عیاشیاں ختم کریں، ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے۔ حکومت ملک سے غربت کے خاتمے کے بجائے غریبوں کو ہی ختم کر رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی اور غربت کا راج ہے۔ حکمرانوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ این ایل ایف مزدور دشمن بجٹ مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور ہم اس ظالمانہ بجٹ کے خلاف پوری قوت کے ساتھ احتجاج کریں گے۔ این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری قاسم جمال نے کہا کہ این ایل ایف محنت کشوں کی ترجمان ہے اور ہم کسی بھی قیمت پر محنت کشوں پر ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ صغیر انصاری نے کہا کہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے محنت کشوں کو متحد ہونا ہوگا۔ اظفر شمیم نے کہا کہ پنشن میں بھی اضافہ کیا جائے۔ شاکر محمود نے کہا کہ بجٹ میں محنت کشوں کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے اور ان کے لیے مشکلات پیدا کی گئی ہیں۔ نور حسین اراکانی نے کہا کہ محنت کشوں کو اپنے حقوق چھیننے ہوں گے۔ امیرروان نے کہاکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ محنت کشوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے سرمایہ داروں کا محافظ بنا ہوا ہے۔ اسماعیل شاہ نے کہا کہ ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ محمد محبوب نے کہاکہ پاکستان میں ILO قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ رکشہ ایسوسی ایشن کے صدرعمران زیدی نے کہا کہ حکومت نے کراچی کے رکشوں پر پابندی لگا کر لاکھوں گھرانوں کو فاقہ کشی پر مجبور کر دیا ہے۔ ہم این ایل ایف کے ساتھ مشترکہ جدوجہد کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محنت کشوں کو محنت کشوں کے ایل ایف نے کہا کہ کیا جائے کراچی کے کے ساتھ ہے اور کے صدر

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے  ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے ،ان کا کہنا تھا کہ "ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا"
سپریم کورٹ  کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا .سپریم کورٹ میں فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ کے پولیس افسر کیخلاف دی گئی آبزرویشنز کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

مدینہ بس حادثہ: بھارتی شہری نے خاندان کے 18 افراد کھودیے، آخری ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟

شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں،  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ جو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔سپریم کورٹ  نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں،  ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ


سپریم کورٹ  نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھائیں گے،وزیراعظم آزادکشمیر
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
  • کراچی: نئی نویلی دلہن کی پھندا لگی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل
  • محمد یوسف کا Sector 5-G میں نئی سڑک کے تعمیراتی منصوبے کا افتتاح
  • پاکستان عوامی تحریک کراچی کے انٹرا پارٹی انتخابات مکمل
  • کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کی تزئین وآرائش مکمل، افتتاح آج ہوگا
  • برداشت‘ احترام اور ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، روبینہ خالد
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • الیکشن کیلئے تیاری مکمل ہے، بڑا سرپرائز دینگے، سید علی رضوی
  • ماہرہ خان کو نانی کی نصیحت نظر انداز کرنا مہنگا پڑگیا