اسلام آباد کے ایوانوں میں اسلام کے نفاذ کی آواز بلند کی جائے‘ امیر العظیم
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور( نمائندہ جسارت ) جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی پارلیمان میں موجودگی اسلام کے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام آباد کے ایوانوں میں اسلام کے نفاذ کی آواز بلند کی جائے اور حقیقی تبدیلی کی بنیاد رکھی جائے۔وہ جماعت اسلامی جوہر ٹاؤن لاہور کے زیرِ اہتمام ایک اہم تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں جماعت اسلامی کے مقامی و مرکزی قائدین، الخدمت فاؤنڈیشن کے ذمہ داران اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ بیدار ہو چکی ہے اور دنیا بھر میں اسلامی انقلاب کی لہر اُبھر رہی ہے۔ عوام جس طرح الخدمت فاؤنڈیشن پر اعتماد کرتے ہیں، اسی طرح جماعت اسلامی پر بھی اعتماد کی ضرورت ہے تاکہ اس ملک کو ایک فلاحی اسلامی ریاست بنایا جا سکے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی روزِ اوّل سے ملک و ملت کی بہتری کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور عوامی مسائل کا اسلامی حل ہی پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔تقریب سے امیر جماعت اسلامی ضلع لاہور جنوبی مرزا عبد الرشید، زونل امیر سلمان ایوب ملک، الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری سید وقاص انجم جعفری، جماعت اسلامی کے راہنما چوہدری ریاض فاروق ساہی اور الخدمت فاؤنڈیشن جوہر ٹاؤن کے صدر ظفر اقبال بسرا نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر سید وقاص انجم جعفری نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے گزشتہ برس 30 ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کی، اور آج غزہ میں بھی پاکستانی عوام کے تعاون سے امدادی کام جاری ہیں۔ یہ ہماری قوم کا فخر ہے۔تقریب میں مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اور مقررین نے ملک میں اسلامی نظام، خدمتِ خلق اور باہمی اتحاد و اخوت کو فروغ دینے پر زور دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخدمت فاؤنڈیشن جماعت اسلامی میں اسلام
پڑھیں:
حافظ نعیم الرحمن کا صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف آج ملک گیر احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-1
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن منصورہ میں پریس کانفرنس کررہے ہیں
لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن معاہدہ کو نوآبادیاتی نظام کی بحالی کا اعلان قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان پر واضح کیا ہے کہ اس کے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کے کسی مذموم ارادے کی ہر سطح پر اس طرح مزاحمت ہوگی کہ حکمران طبقہ عبرت کا نشان بن جائے گا۔ آزاد کشمیر میں مظاہرین کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، حکومت دانش مندی سے معاملہ حل کرے۔ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی الفور واضح اعلان کرے کہ پاکستان واحد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے۔ ملک میں جو کوئی بھی قائداعظم اور پچیس کروڑ عوام کے اصولی موقف کے خلاف جائے گا وہ مظلوموں کے خون کا سودا کرے گا اور اسرائیل کا ہمدرد تسلیم کیا جائے گا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات شکیل ترابی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی نیوی کے حملہ اور امدادی کارکنوں کو یرغمال بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فلسطین سے اظہار یکجہتی، ٹرمپ کے غزہ امن معاہدہ اور فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا۔ جماعت اسلامی ہفتہ 4اکتوبر کو لاہور اور5 اکتوبر کو کراچی میں فلسطین ملین مارچ کا انعقاد کرے گی، 7 اکتوبر کو اسلام آباد میں مارچ اور ملک گیر احتجاج ہوگا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ٹرمپ منصوبہ پیش کیے جانے سے قبل ہی اس کی حمایت کا اعلان خوشامد اور چاپلوسی کی نئی مثال ہے۔ حکمران ابراہم اکارڈ کی جانب پیش رفت کرنے سے گریز کریں اور قائدین اسلامیان برصغیر علامہ اقبال، قائداعظم محمد علی جناح اور دیگر کے فلسطین اور اسرائیل سے متعلق 100 سالہ موقف کے خلاف جانے کی جرآت نہ کریں۔ انہوں نے کہا شہباز شریف کے اعلان کے بعد نائب وزیراعظم اسحق ڈار وضاحتیں پیش کررہے ہیں، جو ناکافی ہیں، حکومت فوری اعلان کرے کہ پاکستان صرف اور صرف فلسطینی ریاست چاہتا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی حماس کو جمہوری اور قانونی مزاحمتی تحریک تسلیم کرتی ہے۔ حماس کو غیر مسلح کردیا گیا تو فلسطینیوں کا وہی حال ہوگا جو سربوں نے بوسنیائی مسلمانوں کا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی امریکی امن معاہدہ پر حماس کے موقف کی تائید کریگی۔ فلسطین پر اصولی موقف سے دستبرداری کا مطلب ہوگا کہ پاکستان کشمیر پر قومی موقف پر بھی سودے بازی کرلے گا، مسئلہ فلسطین و کشمیر ایک ہی طرح کی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں، دونوں مسائل پر اقوام متحدہ کی واضح قراردادیں موجود ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے آزاد کشمیر میں جاری صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مظاہرین کے جائز مطالبات تسلیم کرے۔ انہوں نے مظاہرین سے بھی اپیل کی کہ اگرچہ سیاسی مزاحمت ان کا حق ہے اور انہیں پرامن طریقہ سے یہ مزاحمت جاری رکھنی چاہیے تاہم تشدد سے گریز کیا جائے، اس سے نہ صرف عوامی تحریک کو نقصان پہنچے گا بلکہ کشمیر کا مقدمہ بھی کمزور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مظاہرین کے جائز مطالبات کی حمایت کرتی ہے تاہم انھیں بھی اپنی صفوں کا جائزہ لینا چاہیے کہ کوئی ملک دشمن اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے گُھس نہ گیا ہو۔مظاہرین کا کشمیری پناہ گزینوں کی بارہ مخصوص سیٹیں ختم کرنے کا مطالبہ بھی کسی حد تک درست ہے، ہم نے امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق خان اور حکومتی وزراء سے رابطے کیے ہیں اور مسئلہ کے حل کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ حکومت اور کشمیری عوام ہر ایسے اقدام سے باز رہیں جس سے شکست خوردہ ہندوستان فائدہ اٹھائے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کرپشن کا گڑھ ہے، پی ڈی ایم جماعتیں اور خاص طور پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نورا کشتی کی سیاست کررہی ہیں جس کی عوام کو مکمل سمجھ ہے۔