’خدا کے دشمن‘: ایران کے اعلیٰ ترین عالم نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کیخلاف سخت فتویٰ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایران کے اعلیٰ ترین عالم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کیخلاف سخت فتویٰ جاری کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے چند دن بعد، ایران کے اعلیٰ ترین عالم آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف ایک ’فتویٰ‘ جاری کر دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’مہر‘ کے مطابق یہ فتویٰ ایک گروہ کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جاری کیا گیا۔ سوال میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو دی گئی مبینہ دھمکیوں کا ذکر تھا، اور مسلمانوں کی اس کے جواب میں ذمہ داریوں کے بارے میں پوچھا گیا۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے فتویٰ میں کہا کہ جو بھی شخص یا حکومت رہبر یا مرجع (خدانخواستہ) کو دھمکی دے، وہ ’خدا کے دشمن‘ میں شمار ہوتا ہے۔
شیرازی نے مزید کہا کہ مسلمانوں اور اسلامی ریاستوں کے لیے حرام ہے کہ وہ دشمن کی حمایت کریں۔ فتویٰ میں کہا گیا کہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ ان دشمنوں کو ان کے الفاظ اور غلطیوں پر پچھتانے پر مجبور کریں۔
یہ فتویٰ ایسے وقت میں جاری کی گیا کہ جب چند دن قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو ”بدترین اور ذلت آمیز موت“ سے بچایا، اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ وہ کہاں چھپے ہوئے تھے۔
12 روزہ اسرائیل-ایران تنازعے کے دوران اسرائیلی فوج خامنہ ای کی تلاش میں سرگرم رہی تھی۔ اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ میرا اندازہ ہے کہ اگر خامنہ ای ہماری زد میں آ جاتے تو ہم انہیں ختم کر دیتے لیکن مگر ہم کامیاب نہ ہوسکے۔
13 جون کو ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی فضائی حملوں کے آغاز کے بعد آیت اللہ خامنہ ای روپوش ہیں، جب کہ کئی اعلیٰ ایرانی کمانڈر اور سائنسدان اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو ایران کے ٹرمپ اور آیت اللہ خامنہ ای
پڑھیں:
ایران پر فتح غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے مواقع فراہم کر رہی ہے: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا کہ ایران پر "فتح" غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے "مواقع" فراہم کر رہی ہے۔نیتن یاہو نے اتوار کی شام اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ میں آپ کے سامنے یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں، جیسا کہ آپ شاید جانتے ہیں کہ ہماری فتح کے بعد اب کئی مواقع دستیاب ہیں۔ سب سے پہلے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں غزہ کے مسئلے کو بھی حل کرنا ہے۔ حماس پر قابو پانا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہم ان دونوں کاموں کو انجام دیں گے۔ نیتن یاہو نےیہ بات داخلی سلامتی کے ادارے (شاباک) کے حکام اور ملازمین سے خطاب کے دوران کی۔ایک بے مثال موقعدوسری جانب اسرائیلی اعلیٰ حکام نے انکشاف کیا کہ آنے والے دن ڈرامائی ہوں گے اور ایک بے مثال موقع فراہم کریں گے۔ اسرائیلی میڈیا نے مزید کہا کہ فوج "عربات جدعون" آپریشن کے اختتام کے بعد غزہ میں ایک معاہدے کو ترجیح دیتی ہے۔ اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ایال زامیر نے کہا کہ فوج اب غزہ کے 70 فیصد علاقے پر قابض ہے۔یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑے اور بے مثال فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے جہاں وہ 5 مکمل فوجی ڈویژن (پچھلی بار کی طرح جزوی نہیں) منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینی آبادی کو انخلا پر مجبور کرنے کے سب سے بڑے آپریشنز میں سے ایک کو انجام دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ بات اسرائیلی ویب سائٹ "والا" نے بتائی ہے۔دوسری طرف مصر اور قطر امریکہ کی حمایت سے غزہ میں 20 ماہ سے جاری تنازعے کو ختم کرنے اور حماس کے پاس اب بھی زیر حراست یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے جنگ بندی کی نئی کوششیں شروع کر چکے ہیں۔ اتوار کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ "ٹروتھ سوشل" پر پوسٹ کیا "غزہ کا معاہدہ کریں اور یرغمالیوں کو واپس حاصل کریں"