شدید تنقید کے بعد بھی ماہرہ خان اپنی اصل عمر راز کیوں نہیں رکھتیں؟ انٹرویو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی صف اول کی اداکارہ ماہرہ خان نے اپنی عمر سے متعلق ناقدین کی تنقید پر جواب دے دیا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں ماہرہ خان نے بتایا کہ ان کی والدہ نے انہیں بتایا کہ عمر سے متعلق ایک تبصرہ انہیں بےحد بُرا لگا اور والدہ نے انہیں اپنی عمر چھپانے کا مشورہ دیا جو کہ انہوں نے مسترد کردیا۔
ماہرہ نے کہا کہ جب میری شادی ہوئی، بچہ ہوا، طلاق ہوئی میں نے سب کچھ بتایا کبھی کوئی راز نہیں رکھا تو میں عمر کیسے چھپا سکتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جو ہوں وہی رہوں گی اور اپنی عمر کبھی نہیں چھپاؤں گی۔
View this post on InstagramA post shared by Niche Lifestyle (@nichelifestyle)
اداکارہ نے کہا کہ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی ان کی عمر سے متعلق کیا تبصرہ کر رہا ہے اور وہ ان تبصروں کو ہرگز خود پر حاوی نہیں کرتیں۔
یاد رہے کہ ماہرہ خان حال ہی میں اپنی نئی فلم لو گرو میں بہترین اداکاری کرتی دکھائی دیں جس کو شائقین کی جانب سے بےحد پسند کیا جارہا ہے تاہم انہیں 40 سال کی عمر میں فلم میں بطور ہیروئن کام کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔
'لو گرو' نے اب تک تقریباً 70 کروڑ سے زائد روپے کا بزنس کر لیا ہے جو اب بھی سنیما گھروں میں نمائش کیلئے موجود ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہرہ خان
پڑھیں:
ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر بھاری جرمانہ، ڈی میرٹ پوائنٹس کےنئے نظام پر ایم کیو ایم کی شدید تنقید
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین اسمبلی نے سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں اور ڈی میرٹ پوائنٹس کے نئے نظام پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اہلِ کراچی کے ساتھ کھلی زیادتی اور حکومت کی نااہلی و کرپشن کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
اراکین اسمبلی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کراچی شہر جو ملک کا معاشی مرکز ہے، برسوں سے پیپلزپارٹی کی متعصب پالیسی، نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے پورا صوبہ بدترین شہری سہولیات کا شکار ہے، سڑکیں گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں، ٹریفک سگنلز غیر فعال ہیں، ایسے حالات میں شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ سندھ حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی ہے۔
حق پرست نمائندوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے جبکہ سڑکوں کی مرمت، نکاسی آب، اور ٹریفک نظام کی بہتری کے بجائے عوام پر جرمانوں کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی میرٹ پوائنٹس کا نظام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت نافذ ہوتا ہے جب شہریوں کو محفوظ، منظم اور جدید انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے جبکہ کراچی میں تو شہری روزانہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور اب ان پر جرمانوں کی شکل میں مزید ظلم کیا جا رہا ہے۔
سندھ حکومت پچھلے 17 سالوں سے اس صوبے پر حکمرانی کر رہی ہے اس کے باوجود اس شہر اور صوبے کا حال موہنجوداڑو جیسا بنا ہوا، یہ سب پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، کراچی وفاق کو 70 فیصد جبکہ سندھ کو 90 فیصد ریونیو اکٹھا کرکے دیتا ہے اس کے باوجود اس شہر کو ظلم و جبر اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں ملتا، اس مشکل حالات میں سندھ کی نااہل حکومت عوام کو سہولیات دینے کے بجائے ان پر مزید بوجھ ڈالنے پر تلی ہوئی جسے ہم ہرگز نہیں ہونے دینگے۔
اراکین اسمبلی نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر جرمانوں میں کمی کا اعلان کرے اور شہریوں کو سزا دینے کے بجائے سہولت فراہم کرنے کی پالیسی اپنائے، جبکہ ٹریفک پولیس کی تربیت اور نگرانی کو بہتر بنایا جائے، اور عوامی آگاہی مہمات کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی بحالی کو ترجیح دی جائے تاکہ شہری شعوری طور پر قوانین کی پابندی کر سکیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ترقیاتی فنڈز کے شفاف استعمال اور کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔