پاکستان نے سکیورٹی خطرات کے درمیان افغانستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہ بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2025ء) ایک سینیئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے شمالی وزیرستان ضلع میں ہفتے کے روز ہونے والے خودکش حملے اور افغانستان کی سرحد سے متصل صوبے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد غلام خان بارڈر کو بند کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور سرحد کو غیر متعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
طورخم بارڈر کی بندش سے اطراف کے تاجروں کو شدید مالی نقصانات
اس خودکش حملے میں کم از کم چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ متعدد سویلین اور سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
عبوری افغان حکومت کی بارڈر فورسز کے ترجمان عابد اللہ فاروقی نے اتوار کو بندش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام نے اس اقدام کی کوئی واضح وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔
(جاری ہے)
میڈیا رپورٹوں کے مطابق فاروقی نے ایک بیان میں کہا، ’’پاکستانی حکام نے کراسنگ پر موجود گاڑیوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘‘
ایک علیحدہ پریس ریلیز میں، افغانستان کے صوبہ خوست کی صوبائی انتظامیہ نے کہا کہ غلام خان کراسنگ پر موجود اہلکاروں کو پاکستانی حکام نے ہفتے کی شام کو مطلع کیا کہ یہ راستہ سکیورٹی کے حالیہ خطرات کی وجہ سے عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا۔
پاک افغان سرحدی تنازعہ، سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سرحد کو دوبارہ کھولنے کے لیے کوئی مخصوص ٹائم لائن فراہم نہیں کی گئی ہے اور یہ بندش اگلے نوٹس تک نافذ رہے گی۔
غلام خان کراسنگ کی اہمیتغلام خان کراسنگ خوست کو پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے سے ملاتی ہے۔ یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان، خاص طور پر پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے میں افراد کے جانے اور سامان کے لیے ایک اہم تجارتی اور ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔
افغان حکام نے شہریوں، تاجروں اور مسافروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس راستے سے گریز کریں اور صورت حال کے حل ہونے تک طورخم یا اسپن بولدک جیسی دوسری کراسنگ استعمال کریں۔
طورخم بارڈر کی بندش: افغان طالبان کی پاکستان پر کڑی تنقید
غلام خان کراسنگ حالیہ برسوں میں اکثر سیاسی یا سکیورٹی تنازعات کی وجہ سے کئی بار بند کی گئی ہے۔
ان بندشوں نے تجارت کو متاثر کیا ہے اور تجارتی کاروبار اور عام شہریوں دونوں کو مالی نقصان پہنچایا ہے۔سن دو ہزار تیئیس میں، طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد دوبارہ کھولنے سے پہلے کراسنگ کو تقریباً تین ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
بندش سے تجارت متاثرمقامی تاجروں اور ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ اچانک بندش سے خوست اور پڑوسی صوبہ پکتیا میں تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو گئی ہیں۔
یہ راستہ اشیا کی درآمد اور برآمد، بشمول تازہ پیداوار، دواسازی اور صنعتی مواد کے لیے ایک اہم راستہ ہے اور افغانستان کی کمزور معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ڈرائیوروں اور تاجروں نے دونوں ملکوں سے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور سرحد پار تجارت کو مزید نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ
اتوار کی شام تک، پاکستانی حکام نے بندش کے حوالے سے کوئی عوامی بیان جاری نہیں جاری کیا تھا۔ طالبان حکام نے کہا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔
یہ بندش تازہ پھلوں اور سبزیوں کی نقل و حمل کے عروج کے موسم کے دوران ہوئی ہے، جس سے تاجروں کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی حکام نے غلام خان کراسنگ شمالی وزیرستان کر دیا گیا بند کر دیا کے درمیان اور افغان کہا کہ کے لیے ہے اور گیا ہے
پڑھیں:
مودی کا گھمنڈ پاکستانی افواج نے خاک میں ملادیا: مرتضیٰ وہاب
فائل فوٹومیئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ مودی کا گھمنڈ پاکستانی افواج نے خاک میں ملا دیا۔
یومِ آزادی کے موقع پر انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بزرگوں کی قربانیوں کی بدولت آزاد ریاست نصیب ہوئی۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ یہ عہد کریں کہ ہم آزادی صرف 14 اگست کو نہیں بلکہ سال کے 365 دن منائیں گے۔ وطنِ عزیز کا سیسہ پلائی دیوار کی طرح دفاع کریں گے۔
انہوں نے یومِ آزادی پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آزادی اتحاد، عزم اور قانون کی حکمرانی کا نتیجہ ہے
ان کا کہنا ہے کہ بھارت اور مودی سرکار نے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔ پاکستانی قوم نے متحد ہو کر مودی کو کرارا جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ بہادر افواج کے ساتھ ساتھ ایک ایک شخص نے اتحاد کا مظاہرہ کیا، دنیا کی کوئی طاقت نہیں جو پاکستانی قوم کو روک سکے۔