data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر متعلقہ حکام پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں اس کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر جسٹس سردار اعجاز نے استفسار کیا کہ یہ فیصلہ کس بنیاد پر کیا گیا اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا فیصلہ ہے۔

جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ اگر حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات بھی فراہم کی جاتی ہیں، بغیر دلیل کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک آئینی عدالت ہے، محض یہ کہنا کافی نہیں کہ فیصلہ کر لیا گیا ہے، وجوہات بھی پیش کرنا ہوں گی۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت میں، جو 4 جولائی کو ہوگی، حکومت کے فیصلے کی تفصیلات اور اس کی وجوہات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل

پڑھیں:

سندھ حکومت کا مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ

محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030ء کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے نس بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں ہر سال آبادی ایک ضلع کی آبادی جتنی بڑھ رہی ہے، جس کو روکنے کیلئے صوبائی حکومت مردوں میں نس بندی (ایسا مستقل آپریشن جس کے بعد بچے پیدا نہیں ہوتے) اور خواتین میں بچوں کی پیدائش میں تین ماہ کا وقفہ دینے کیلئے خود لگانے والے انجیکشن سایانا پریس کو عام کر رہی ہے۔ محکمہ بہبود آبادی سندھ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھ مل کر صوبے کی 1,600 یونین کونسلز میں گھر گھر جا کر سروے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ سکریٹری بہبود آبادی سندھ حفیظ اللہ عباسی نے بتایا کہ محکمہ ساحلی علاقوں اور جزیروں میں حمل سے بچاؤ کی سہولیات (جیسے نس بندی، انجیکشن، گولیاں، پیدائش میں وقفہ دینے والے آلات) فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تقریباً 50 لاکھ مزدوروں کیلئے آگاہی سیشن ہوں گے، جبکہ اسکول و یونیورسٹی کے طلبہ کو آبادی کے بڑھنے کے منفی اثرات بتائے جائیں گے، مرد چونکہ گھروں میں بڑے فیصلے کرتے ہیں، اس لیے انہیں بھی ان پروگرامز میں شامل کرنا ضروری ہے۔ 

سکریٹری بہبود آبادی سندھ نے بتایا کہ محکمے کے تحت اب تک صوبے میں 3,000 مردوں کی نس بندی ہو چکی ہے، کئی مردوں نے یہ آپریشن اس لیے کروایا کیونکہ ان کے بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیا تھا یا ان کو ایچ آئی وی/ایڈز تھا۔ ڈائریکٹر ایڈمن فیصل مہر نے بتایا کہ بڑے اسپتالوں، محکمہ صحت اور این جی اوز کو مانع حمل کا سامان (جیسے نس بندی کے آلات، آئی یو سی ڈی، انجیکشن، امپلانٹس اور گولیاں) فراہم کیا جاتا ہے تاکہ آبادی کی رفتار کم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی اس وقت 5 کروڑ 50 لاکھ ہے، اور ہر سال تقریباً 14 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے، 18-2017ء میں صوبے کی مانع حمل شرح 31 فیصد تھی، جسے 2025ء تک 47 فیصد اور 2030ء تک 57 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اسپتالوں میں فیملی پلاننگ کے سینٹرز ہیں، جہاں آبادی جاکر مانع حمل کیلئے ادویات، انجیکشن سمیت دیگر سامان ڈاکٹر دیتے ہیں، جبکہ کراچی اور اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں آگاہی سیشنز ہوتے ہیں، جس کے بعد شرکا کو مانع حمل کیلئے سامان بھی دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 9 بڑے اسپتالوں میں 20 گائنی وارڈز میں خواتین کو آئی یو سی ڈی (رحم میں لگایا جانے والا چھوٹا سا آلہ جو 10 سال تک حمل روکتا ہے) اور امپلانٹس (بازو میں لگنے والی اسٹک جو 3 سے 5 سال تک حمل روکتی ہے) فراہم کیے جا رہے ہیں۔ مردوں میں نس بندی کو عام کرنے کیلئے ہینڈز کے ایک ہزار سے زائد میل موبلائزرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں، کراچی میں ویزیکٹومی (نس بندی) کیسز 23 سے بڑھ کر 2022ء میں 2,500 ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے سایانا پریس جیسا آسان انجیکشن بھی موجود ہے، جو وہ خود لگا سکتی ہیں، 2018ء سے اب تک 13 لاکھ انجیکشن استعمال ہو چکے ہیں۔ اندرون سندھ کم عمری کی شادیوں کے باعث بچے پیدا کرنے میں وقفہ نہیں رکھا جاتا، جس سے ایک عورت کے 30 سال کی عمر تک 6 سے 8 بچے ہو جاتے ہیں۔ محکمہ جان ہاپکنز اور زیبسٹ یونیورسٹی کے ذریعے گھر گھر سروے کرے گا، جو بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی مدد سے مکمل ہوگا اور فیملی پلاننگ 2030ء کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار
  • بیرون ملک مفرور ملزمان کی حوالگی کا کیس: سندھ ہائیکورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری
  • امریکی قرضے 370 کھرب ڈالر سے تجاوز کرگئے
  • محسن نقوی کے وزیراعظم بننے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، اسحاق ڈار
  • چلاس: گلگت بلتستان پولیس جوانوں کے حکومت سے مذاکرات ناکام، اہلکاروں کا ڈیوٹی سے انکار
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ بہت جلد بڑا سنگ میل عبور کرے گی، وجوہات کیا ہیں؟
  • سندھ حکومت کا مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ
  • عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو گئے
  • حکومت نے بات چیت کرکے امریکی ٹیرف خطے میں کم ترین کرادیا، وزیر تجارت