اپوزیشن کے 3 ارکان کو قائمہ کمیٹوں کی سربراہی سے ہٹادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے معاملہ پر حکومتی ارکان نے اپوزیشن ارکان کے خلاف سخت اقدام کرتے ہوئے، انہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے قائمہ کمیٹیوں سے ہٹا دیا ہے۔
اپوزیشن کے 3 چیئرمینز کو پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ سے فارغ کردیا گیا۔ جن اپوزیشن ارکان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، ان میں اپوزیشن رکن صائمہ کنول بھی شامل ہیں۔ صائمہ کنول اسپیشل ایجوکشن کمیٹی کی چیئرپرسن تھیں۔ اسی طرح پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین محمد مرتضیٰ اقبال بھی چیئرمین شپ سے فارغ کردیے گئے۔
پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائڈ لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن کے چیئرمین محمد انصر اقبال کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی۔
دیگر اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی سربراہی سے اپوزیشن ارکان کو ہٹانے کے لیے حکومتی ارکان مسلسل متحرک ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی خراب صورتحال پر وزیراعظم پاکستان کا سخت نوٹس، مذاکرات کمیٹی کے ارکان میں اضافہ
اسلام آباد:وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش اور سخت نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے پُر امن رہنے کی زوردار اپیل کی جبکہ مذاکراتی کمیٹی کے ارکان میں اضافہ بھی کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوش گوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا جبکہ احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت بھی کی۔
حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان میں اضافہ بھی کر دیا۔ کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
مزید برآں وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مذاکراتی کمیٹی فوراً مظفرآباد جائے اور مسائل کا فوری اور دیرپا حل نکالے۔
وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کرے۔ کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی نگرانی کا اعلان کر دیا۔