ٹرمپ نے ایران سے کسی بات چیت یا آفر سے متعلق باتوں کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے کسی بھی بات چیت یا پیشکش کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، اپنے ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ نہ ایران سے بات کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی آفر دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات ہوں گے اور ممکنہ طور پر کسی معاہدے پر دستخط بھی ہو سکتے ہیں۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن، ایران کے ساتھ مذاکرات میں اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی پیشکش کر سکتا ہے، تاہم ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹرمپ کے ان دعووں کی سختی سے تردید کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران سے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ معاہدہ چاہتے ہیں تو خامنہ ای کی توہین بند کریں: ایرانی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں غیر شائستہ اور توہین آمیز زبان کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں جو لب و لہجہ اختیار کیا گیا ہے وہ نہ صرف غیر مہذب ہے بلکہ ایران کے کروڑوں عوام کے جذبات کی توہین بھی ہے، اگر آپ واقعی کسی ڈیل کے خواہاں ہیں تو پہلے ہمارے رہبر اعلیٰ کے خلاف نازیبا گفتگو بند کریں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران ایک باوقار اور خودمختار قوم ہے جو اپنی خودی اور آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتی۔ ہم اپنی عزت نفس کے محافظ ہیں اور اپنی تقدیر کے فیصلے صرف خود کرتے ہیں، نہ کسی کو ہمارے مستقبل پر حکم چلانے دیں گے اور نہ ہی کسی کی دھونس برداشت کریں گے۔
عباس عراقچی نے اسرائیل کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایران کے دفاعی نظام اور میزائل طاقت سے خائف ہوکر اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے امریکہ کا سہارا لینا پڑا، ہمارے میزائل اگر نہ ہوتے تو اسرائیل کو پناہ کی تلاش میں واشنگٹن نہ بھاگنا پڑتا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عباس عراقچی کا بیان اس بات کی نشاندہی ہے کہ تہران، واشنگٹن سے براہ راست بات چیت کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کر رہا، مگر احترام، برابری اور سنجیدگی کو بنیادی شرائط تصور کرتا ہے۔