رونالڈو نے زندگی بھر سعودی عرب میں رہنے کا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
دبئی: عالمی شہرت یافتہ اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے سعودی عرب میں مستقل رہائش کی خواہش کا اظہار کردیا۔
النصر کلب کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں رونالڈو نے کہا کہ وہ اپنی باقی زندگی سعودی عرب میں گزارنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب ایک پرامن اور محفوظ ملک ہے جہاں وہ اور ان کا خاندان خود کو گھر جیسے ماحول میں محسوس کرتے ہیں۔
رونالڈو نے کہا کہ میرا خاندان ہمیشہ میرے فیصلوں کی حمایت کرتا ہے اور ہم یہاں سعودی عرب میں بہت خوش ہیں، اسی لیے ہم نے یہاں اپنی زندگی بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔
40 سالہ پرتگالی فارورڈ رونالڈو نے 2022 کے اختتام پر مانچسٹر یونائیٹڈ سے علیحدگی کے بعد سعودی کلب النصر میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اب انہوں نے اپنے کلب کے ساتھ معاہدہ 2027 تک بڑھا دیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان گزشتہ جمعرات کو کیا گیا۔
رونالڈو کا کہنا ہے کہ وہ سعودی کلب کے ساتھ بڑا ٹائٹل جیتنے کے مشن کو مکمل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے امریکا میں جاری فیفا کلب ورلڈ کپ میں شرکت کی پیشکش کو آرام اور تیاری کے لیے مسترد کر دیا۔
رونالڈو کے مطابق سعودی پرو لیگ دنیا کی پانچ بہترین لیگز میں شامل ہے اور 2034 کا فیفا ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے خوبصورت ایونٹ ہوگا۔
فٹبالر نے سعودی عرب کے کلچر کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہاں لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں، اس لیے وہ یہاں زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رونالڈو نے
پڑھیں:
سائنسدانوں نے الیکٹرانک کچرے سے ’سونا‘ نکالنے کا نیا طریقہ دریافت کرلیا
سال 2022 میں دنیا بھر میں تقریباً 6 کروڑ 20 لاکھ ٹن الیکٹرانک کچرا (ای ویسٹ) پیدا ہوا — جو کہ 15 لاکھ سے زائد کچرا ٹرکوں کو بھرنے کے لیے کافی ہے۔ 2010 کے مقابلے میں یہ شرح 82 فیصد زیادہ ہے، اور اندازہ ہے کہ 2030 تک یہ مقدار 8 کروڑ 20 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی۔
یہ ای ویسٹ پرانے لیپ ٹاپس، موبائل فونز اور دیگر برقی آلات پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں قیمتی دھاتیں جیسے سونا (Gold) بھی شامل ہوتی ہیں۔ تاہم اس کا صرف ایک چوتھائی حصہ ہی مناسب طریقے سے اکٹھا اور ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
اب ایک بین الاقوامی ٹیم نے ایسا نیا اور محفوظ طریقہ دریافت کیا ہے جس کی مدد سے ای ویسٹ سے ماحول دوست طریقے سے سونا نکالا جا سکتا ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے ”نیچر سسٹین ایبلیٹی“ میں شائع ہوئی ہے۔
سونے کی بڑھتی عالمی مانگ اور ماحولیاتی مسائل
صدیوں سے سونا کرنسی، زیورات اور صنعت کا اہم جزو رہا ہے۔ موجودہ دور میں یہ الیکٹرانکس، کیمیکل انڈسٹری اور ایرو اسپیس جیسے جدید شعبوں میں بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
لیکن سونے کی مانگ جتنی بڑھتی جا رہی ہے، اس کی روایتی کان کنی (Mining) اتنی ہی ماحولیاتی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔
بڑی کان کنی میں سائینائیڈ جیسے زہریلے کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں، جبکہ چھوٹے اور غیر رسمی کان کن پارے (Mercury) کا استعمال کرتے ہیں، جو نہ صرف انسانی صحت بلکہ ماحول کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے۔
سائنسدانوں کی انقلابی دریافت: محفوظ متبادل
سائنسدانوں نے ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جو سونا نکالنے کے لیے زہریلے کیمیکلز کا متبادل بن سکتا ہے۔
یہ طریقہ دو بنیادی مراحل پر مشتمل ہے:
1. لیچنگ (Leaching)
اس عمل میں سونے کو ایک خاص کیمیکل کے ذریعے محلول میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل ٹریکلورواسوسیانورک ایسڈ ہے، جو عام طور پر پانی صاف کرنے یا سوئمنگ پولز میں استعمال ہوتا ہے۔ نمکین پانی کے ساتھ ردعمل کے بعد یہ سونے کو پانی میں گھلا دیتا ہے۔
2. ری کورنگ (Recovery)
محلول سے سونا نکالنے کے لیے ایک سلفر پر مبنی پولیمر تیار کیا گیا ہے، جو سونے کو باقی دھاتوں سے الگ کر کے جذب کر لیتا ہے۔ یہ پولیمر پیٹرولیم صنعت سے حاصل ہونے والے فاضل سلفر سے بنایا گیا ہے، جو کہ کم قیمت اور وافر مقدار میں دستیاب ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ طریقہ نہ صرف مؤثر ہے بلکہ ری سائیکل ایبل بھی ہے — یعنی استعمال شدہ کیمیکل اور پولیمر دوبارہ قابل استعمال بنائے جا سکتے ہیں، جو کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے بڑی کامیابی ہے۔
مستقبل کا روڈ میپ
تحقیقاتی ٹیم اب اس تکنیک کو عملی طور پر اپنانے کے لیے مختلف صنعتوں، حکومتوں اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تیاری کر رہی ہے، تاکہ چھوٹے پیمانے پر سونے کی کان کنی میں استعمال ہونے والے زہریلے مرکبات کا خاتمہ کیا جا سکے۔
ٹیم کا مقصد نہ صرف ای ویسٹ سے سونا نکالنے کو محفوظ بنانا ہے بلکہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں چھوٹے کان کنوں کے روزگار کو بھی تحفظ دینا ہے، جو اس وقت پارے جیسے خطرناک مواد پر انحصار کرتے ہیں۔
اگر یہ نیا طریقہ عالمی سطح پر اپنایا گیا تو یہ سونے کی کان کنی سے جڑے ماحولیاتی اور انسانی صحت کے خطرات کو کم کر سکتا ہے، اور ساتھ ہی ای ویسٹ جیسے بڑھتے مسئلے کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے — جو کہ ایک سرکلر اکانومی (Circular Economy) کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا۔
Post Views: 4