ایران اسرائیل جنگ بندی، ایل پی جی کی قیمتیں پرانی سطح پر واپس آنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی سے ملک میں مائع پیٹرولیم گیس ( ایل پی جی) کی قیمتیں واپس پرانی سطح پر آنے لگیں۔
ایل پی جی کی فی کلو قیمت 20 روپے کم ہو کر 280 روپے کلو ہوگئی ہے۔ جنگ کے آغاز سے قبل فی کلو ایل پی جی کا بھاؤ 220 روپے کلو تھا۔
ایران اور اسرائیل کی جنگ کے دوران ایل پی جی کا بھاؤ 320 روپے فی کلو تک پہنچ گیا تھا۔
اسرائیل اور ایران کشیدگی کے اثرات کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اسرائیل جنگ سے ملک میں ایل پی جی کا سنگین بحران پیدا ہوگیا تھا۔
ایران اور اسرائیل میں جنگ کے باعث ایرانی سرحد سے غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں ایرانی پیٹرول کی ترسیل بند ہوگئی تھی، جس سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی پیٹرول اور دیگر مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ گئی تھیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی قیمتیں ایل پی جی
پڑھیں:
ایرانی آرمی چیف نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا
TEHRAN:ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کی صہیونی جارحیت کے خلاف تعاون پر پاکستان کا بھرپور شکریہ ادا کیا اور پاکستانی حکومت اور قوم کے جذبے کو سراہا۔
ایرانی سرکاری خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور ایران پر اسرائیل اور امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف ظلم اور دہشت گردی کے کے دوران پاکستانی حکومت اور قوم کی جانب سے جرات مندانہ مؤقف اپنانے اور تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس موقع پر ایرانی کمانڈر نے ایران کے خلاف صہیونی جارحیت پر امریکی تعاون کی مذمت کی اور کہا کہ ایران کے جوبی میزائل اور ڈرون حملوں کے خلاف صہیونی حکومت کو بچانے کے لیے امریکا نے بھی اپنی تمام صلاحیتیں جھونک دی تھیں۔
میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ساتھ کئی مغربی ممالک نے بھی زبانی اور عملی طور پر ہمارے دشمن اسرائیل کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے جنگ کے شروع میں بھاری نقصان اور سرفہرست کمانڈرز کی شہادت کے باوجود دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملادیا اور جنگ بندی کے مطالبے پر مجبور کردیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملے کیے تھے اور ان حملوں میں مسلح افواج کے سربراہ، پاسدران انقلاب کے چیف سمیت تمام مرکزی جنرلز کو شہید کردیا تھا اور متعدد جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔
ایران نے بعد ازاں جوابی حملے میں اسرائیل کے اہم مراکز کو نشانہ بنایا تھا اور 12 روزہ جاری رہنے والی جنگ کے دوران اسرائیل کی مدد کے لیے امریکا بھی میدان میں کود پڑا تھا، امریکا نے 22 جون کو ایران کی اہم جوہری تنصیبات نطنز، فردو اور اصفہان کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
امریکی حملے کے جواب میں ایران نے قطر اور عراق میں قائم امریکی اڈوں پر حملے کیے تھے اور اس کے بعد امریکا نے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور 24 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا نفاذ کیا گیا تھا۔