WE News:
2025-08-15@07:20:57 GMT

اسرائیل مقبوضہ علاقے واپس نہیں کرے گا، وزیر خارجہ گیڈون

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

اسرائیل مقبوضہ علاقے واپس نہیں کرے گا، وزیر خارجہ گیڈون

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ پڑوسی ممالک لبنان اور شام کے ساتھ امن معاہدے کرنا چاہتاہے لیکن مقبوضہ علاقے واپس نہیں کرے گا۔

پیر کو آسٹریا کے ہم منصب کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ ان کی حکومت عرب ممالک کے ساتھ معاہدے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل امن اور معمول پر لانے کے ابراہم معاہدے کے دائرے کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

گیڈون سار نے امریکا کی ثالثی میں ہونے والے معاہدوں کے بارے میں کہا کہ اسرائیل نے سنہ 2020 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ دستخط کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے اسرائیل نے سنہ 1967 میں گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کیا اس وقت سے اسرائیل اور شام کے درمیان تناؤ چلا آ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے اسے اسرائیل کا حصہ تسلیم نہیں کیا گیا مگر اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہاکہ مستقبل کے کسی بھی امن معاہدے کے تحت یہ علاقے ریاست اسرائیل کا حصہ رہیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں شام میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد اسرائیل نے گولان کے غیر فوجی علاقے میں افواج کو اتارا اور شام میں فوجی اہداف پر سینکڑوں حملے کیے ہیں۔

وزیر خارجہ سار نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسی ممالک شام اور لبنان کو امن اور معمول کے دائرے میں شامل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اسرائیل کے ضروری اور سیکیورٹی مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیل اور مقبوضہ علاقے اسرائیلی وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل اور مقبوضہ علاقے اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل نے نے کہا کہ

پڑھیں:

انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟

انڈس واٹر ٹریٹی یعنی سندھ طاس معاہدے کے حالیہ معاملے میں ہالینڈکے شہر ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا اور اسے مغربی دریاؤں یعنی انڈس، جہلم اورچناب کا پانی بلا تعطل پاکستان کو دینا ہوگا۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ بھارت کے رن آف ریور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس صرف ان شرائط کے تحت تعمیر ہو سکتے ہیں جو معاہدے میں درج ہیں، نہ کہ اپنی مرضی کے کسی معیار پر، یہ فیصلہ حتمی اور پابند ہے اور مستقبل کے تمام معاملات میں بھی لاگو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم

پاکستان نے اس فیصلے کواپنی بڑی سفارتی اورقانونی کامیابی قرار دیا ہے اوربھارت سے معاہدے کی مکمل بحالی اوراس پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے، واضح رہے اس سے قبل بھی پاکستان کے حق میں فیصلہ آیا تھا، جو ماضی کے برخلاف مثبت پیش رفت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کے حق میں فیصلے کی کیا وجہ ہے؟

سابق سفارتکارمسعود خالد نے سندھ طاس معاہدے کے حالیہ فیصلے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے اس بار پاکستان کا کیس پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط، مؤثراوردلائل کے ساتھ پیش کیا گیا، جس سے عدالت کو قائل کرنے میں آسانی ہوئی اور فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا۔

مزید پڑھیں: ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم

مسعود خالد کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان کی دنیا میں ساکھ اور پروفائل بہتر ہوئی ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔ تاہم، ان کے مطابق مستقل ثالثی عدالت جیسے بین الاقوامی ادارے کسی ملک کی عمومی شبیہ یا ساکھ پر نہیں بلکہ کیس کے قانونی پہلو، ثبوت اورمیرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔ ’اس لیے یہ کامیابی بنیادی طور پر پاکستان کے مضبوط دلائل اور ٹھوس قانونی مؤقف کا نتیجہ ہے۔‘

سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے ثالثی کی مستقل عدالت کے حالیہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جب پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا تو وہ اس کا پابند ہے، اور اسے یہ حق نہیں کہ اپنی مرضی یا خواہش کی بنیاد پر اس معاہدے کو توڑ دے یا اس کی خلاف ورزی کرے۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

’دنیا کے کسی بھی قانون میں یہ جائز نہیں کہ ایک ملک کسی معاہدے پر دستخط کرے اور بعد میں بغیر کسی جواز کے اسے یکطرفہ طور پر ختم کر دے۔‘

ظفر ہلالی کے مطابق، یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ معاہدے کرنے والے دونوں فریق اس پر مکمل عمل کریں، ورنہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور قانون کی پاسداری ختم ہو جائے گی۔ ’اس لیے بھارت کا یہ رویہ کسی بھی طرح درست نہیں اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔‘

مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی قیادت کا ہدف سندھ طاس معاہدہ تھا، طلال چوہدری

خارجہ امور کے ماہر فیضان علی کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ اس نے مستقبل میں پانی کے معاملے پر ہونے والے تنازعات کے لیے ایک مضبوط قانونی مثال قائم کر دی ہے۔ ’اب بھارت کو ہر نئے منصوبے میں معاہدے کی شرائط کو سامنے رکھنا ہوگا، ورنہ پاکستان کے پاس عالمی عدالتوں میں جانے کا مضبوط قانونی جواز موجود ہوگا۔‘

فیضان علی نے کہا کہ یہ فیصلہ صرف موجودہ تنازع کا حل نہیں بلکہ آئندہ کئی دہائیوں کے لیے ایک حفاظتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان کو دریاؤں کے پانی پر اپنے حقوق کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈس واٹر ٹریٹی بھارت پاکستان ثالثی جہلم چناب خارجہ امور سفارتکار سندھ سندھ طاس معاہدہ ظفر ہلالی فیضان علی مستقل عدالت مسعود خالد ہالینڈ ہیگ

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
  • اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
  • ایران کے ایٹمی پروگرام پر یورپی ممالک کا سخت انتباہ، دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا عندیہ
  • امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی یوم آزادی پر پاکستان کو مبارکباد
  • بنگلہ دیش کا عالمی پلاسٹک معاہدے کے مسودے کو مسترد کرنے کا اعلان
  • اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول، او آئی سی کا اجلاس جلد جدہ میں ہوگا، اسحٰق ڈار
  • اسرائیلی فوج کا شام کے شمالی علاقے قنیطرہ کے 2 قصبوں پر دھاوا
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے دو اہلکار پُراسرار طور پر ہلاک
  • دہشتگردوں کو پناہ نہیں دیں گے، ملک کا ہر حال میں دفاع کریں گے،باجوڑ کی لرآمدک قوم کا دوٹوک اعلان