WE News:
2025-08-14@19:10:25 GMT

ایران، اسرائیل جنگ کا نامکمل وقفہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

12 دن کی ہولناک جنگ، جو بظاہر تھم چکی ہے، مگر اس کے بطن میں چھپے سوالات اور خدشات آئندہ کسی بڑے طوفان کی تمہید بن سکتے ہیں۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جو جنگ بندی ایران اور اسرائیل کے درمیان عمل میں آئی، اس کا آغاز اور انجام دونوں ہی متنازع، غیر متوازن اور ناپائیدار دکھائی دیتے ہیں۔ ٹرمپ نے اسے (The 12 Day War) کہا، مگر کیا صرف 12 دن کی جھڑپیں اس خطے کے دیرینہ زخموں پر مرہم رکھ سکتی ہیں؟

اس تنازع کا ایک اہم پہلو 22 جون کی درمیانی شب بنی جب اسرائیل کی درخواست پر امریکا نے ایران کی نیوکلیئر تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملے کیے۔ ٹرمپ کے الفاظ میں یہ حملے ان تنصیبات کو ’مکمل طور پر تباہ‘ کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔

جواب میں ایران نے قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فوجی اڈے ’العدید‘ پر میزائل داغے، اور یوں ایسا لگا کہ مشرقِ وسطیٰ ایک وسیع تر جنگ کے دہانے پر آ گیا ہے۔ لیکن چند گھنٹوں بعد ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ’مکمل اور جامع جنگ بندی‘ کا اعلان کر دیا۔

جنگ بندی کے محض 4 گھنٹے بعد اسرائیل نے ایران پر ایک اور حملہ کیا، جس کے جواب میں اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ وہ میزائل اس کی جانب سے نہیں تھے۔ ٹرمپ، جو ثالثی کے کردار میں تھے، اس واقعے پر برہم دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک اتنی شدت سے لڑ رہے ہیں کہ اب انہیں خود نہیں پتا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

اس کے بعد پھر ایک رسمی ’سیز فائر‘ بحال ہوا۔ ٹرمپ نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ اسرائیلی طیارے واپس جا رہے ہیں اور ایران کو ’دوستانہ ہاتھ ہلا‘ رہے ہیں۔

پہلی بار اسرائیل نے ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر براہ راست حملہ کیا۔ نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنا کر اسرائیل نے یہ پیغام دیا کہ وہ چاہے جتنا دور ہو، کاروائی کرسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسرائیل نے امریکا کو عملی جنگ میں شامل کرکے یہ ظاہر کیا کہ وہ واشنگٹن کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

لیکن کیا یہ قانونی تھا؟ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ ’متوقع دفاع‘ تھا، جبکہ عالمی سطح پر اسے خلافِ ضابطہ اقدام سمجھا جا رہا ہے۔

اگرچہ اسرائیلی اور امریکی ذرائع ان حملوں کو مؤثر قرار دے رہے ہیں، تاہم بین الاقوامی جوہری ادارے (IAEA) سمیت کسی غیر جانبدار ادارے نے ابھی اس نقصان کی تصدیق نہیں کی۔ ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ تنصیبات کو بحال کرنے کی تیاری پہلے سے موجود تھی، اور کوئی تعطل نہیں آئے گا۔

تاہم ایک بڑا سوال یہ بھی ہے کہ 400 کلوگرام افزودہ یورینیم، جس کی موجودگی IAEA نے تسلیم کی ہے، وہ کہاں ہے اور کیا وہ محفوظ ہے؟

جنگ بندی ہوئی ہے، لیکن امن نہیں۔ نہ اسرائیل پیچھے ہٹا ہے، نہ ایران جھکا ہے۔ اگرچہ یورپی طاقتیں ایران کے ساتھ سفارتی مصالحت کی کوشش کر رہی ہیں، مگر اسرائیل ہر ایسے معاہدے کی راہ میں رکاوٹ رہا ہے۔ دوسری طرف، ایران بھی JCPOA جیسے سابق معاہدے سے امریکی دستبرداری کو بھلا نہیں پایا۔

ایران کی پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی نے IAEA سے تعاون معطل کرنے کا بل منظور کیا ہے، جو واضح پیغام ہے کہ ایران اب بین الاقوامی نگرانی کی حدود سے نکلنے کو تیار ہے۔

اگرچہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ رک چکی ہے، لیکن ایک غیر اعلانیہ سرد جنگ اب بھی جاری ہے۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو بارود سے زیادہ اعتماد، سفارتکاری، اور بین الاقوامی توازن کو نگلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اصل سوال یہ نہیں کہ جنگ ختم ہوئی یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ یہ سیز فائر کتنی دیر کا وقفہ ہے، امن کی دستک یا خاموشی سے پہلے کا شور؟

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

’امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘ اسرائیل امریکا ایران ٹرمپ مشکورعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد اسرائیل امریکا ایران مشکورعلی اسرائیل نے رہے ہیں

پڑھیں:

 امریکی ٹیرف: بھارت قدرے ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خزانہ

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے منگل کے روز کہا کہ بھارت تجارتی مذاکرات میں سخت رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، اور اسے ’کچھ حد تک ضدی‘ (recalcitrant) قرار دیا۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، جس کی وجہ بھارت کی روس سے تیل کی خریداری کو قرار دیا گیا۔

مذاکرات کی صورتحال

اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ بعض ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے، جن میں خاص طور پر سوئٹزرلینڈ اور بھارت شامل ہیں، اور امید ظاہر کی کہ اکتوبر تک ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات مکمل ہوجائیں گے۔
انہوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے پروگرام کڈلو میں کہا:

’بڑے تجارتی معاہدے ابھی مکمل نہیں ہوئے۔ سوئٹزرلینڈ سے اب بھی بات چیت میں ہے؛ بھارت کچھ حد تک ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم تمام بڑے ممالک کے ساتھ بڑے نکات پر متفق ہو گئے ہیں۔‘

اکتوبر میں معاہدے کے امکان کے بارے میں سوال پر بیسنٹ نے کہا:

’یہ ایک امید ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم اچھی پوزیشن میں ہیں۔‘

50 فیصد ٹیرف کا خطرہ

6 اگست کو صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا، جس کے تحت بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی، یوں مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ اقدام ’قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے خدشات‘ کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے، کیونکہ بھارت کی روسی تیل کی درآمدات امریکا کے لیے ’ غیر معمولی خطرہ‘ ہیں۔
بھارت کا ردعمل

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو ’غیر منصفانہ، غیر معقول اور بلا جواز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی اپنے قومی مفاد کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
یہ امریکی اقدام 7 اگست سے نافذ کیے گئے بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف کے بعد سامنے آیا ہے۔

ٹرمپ کا موقف

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات اس وقت تک شروع نہیں ہوں گے جب تک ٹیرف کا تنازع حل نہیں ہوتا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا 50 فیصد ٹیرف کے بعد بات چیت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، تو انہوں نے جواب دیا:

’نہیں، جب تک یہ حل نہیں ہوتا۔‘

واضح رہے کہ فی الحال بھارت پر 25 فیصد ٹرمپ ٹیرف لاگو ہے اور اضافی 25 فیصد ٹرمپ ٹیرف 27 اگست سے نافذ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ بھارت ٹرمپ ٹیرف

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
  • ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ
  • ہم اسرائیلی بحری جہازوں کو گزرنے نہیں دینگے، پرتگالی سیاستدان
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  •  امریکی ٹیرف: بھارت قدرے ضدی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، امریکی وزیر خزانہ
  • اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ
  • ایران،  اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار
  • ٹرمپ پیوٹن کی متوقع ملاقات اور غزہ پر قبضے کا مذموم اسرائیلی منصوبہ
  • ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
  • 2 سو سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل