پیپلز پارٹی حکومت میں شامل ہونے پر غور نہیں کر رہی، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک اور بیرون ملک پاکستان کو بدنام کر رہی ہے، انہیں اپنے رویے کو درست کرنا چاہیئے اور ملک کی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی طرح سیاست کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت وفاقی حکومت میں شمولیت پر غور نہیں کر رہی، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلز پارٹی کو حکومت کا حصہ بننے کی دعوت نہیں دی گئی۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ مستقبل میں حکومت میں شامل ہونے کی تجویز دی گئی تو شاید پارٹی اس پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سیاسی حقیقت ہے، تاہم عدالتی فیصلوں پر عمل کرنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی عمران خان منفی سیاست چھوڑ کر مثبت طریقے سے سیاست کریں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک اور بیرون ملک پاکستان کو بدنام کر رہی ہے، انہیں اپنے رویے کو درست کرنا چاہیئے اور ملک کی ترقی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی طرح سیاست کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سانحہ سوات پرپوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیئے، سیاحت کے لیے گئے لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایسے واقعات افسوسناک ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنا چاہیئے کہ پاکستان کرتے ہوئے نے کہا کہ کر رہی
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں جھڑپ، قیادت پر کمپرمائزکے الزامات
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران پارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ اجلاس میں موجود کئی اراکین اسمبلی نے قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے کمپرومائزڈ قرار دے دیا جب کہ اجلاس میں شدید بحث و تکرار اور بعض مواقع پر جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، متعدد اراکین نے اسمبلی اجلاسوں کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہوئے زور دیا کہ پارلیمنٹ میں شرکت ضروری ہے تاکہ عوامی نمائندگی مؤثر طریقے سے کی جا سکے۔ بعض اراکین نے شکوہ کیا کہ اسپیکر بارہا ایوان میں واپس آنے کی دعوت دیتا ہے، تو پھر قیادت کیوں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے؟
پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران کئی رہنما ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے، جبکہ کچھ نے براہ راست قیادت پر مفاہمتی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ اراکین کا کہنا تھا کہ جب ہم بلز پر محنت کرتے ہیں تو ان کی پیشی کے وقت قیادت کا بائیکاٹ کرنا مایوس کن ہے۔
اجلاس میں 14 اگست کے لائحہ عمل اور 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں حکمت عملی کے حوالے سے الجھن میں ڈالا جا رہا ہے اور واضح سمت فراہم نہیں کی جا رہی۔
اجلاس کے دوران صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب ایم این ایز اقبال آفریدی اور ساجد مہمند کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی، تاہم دیگر اراکین نے مداخلت کرکے معاملہ رفع دفع کرایا۔ ایک اور موقع پر اقبال آفریدی اور عامر ڈوگر کے درمیان بھی جھڑپ ہوگئی، جب آفریدی نے باجوڑ آپریشن پر بات کرنا چاہی تو عامر ڈوگر نے روک دیا، جس پر دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یہ واقعات پی ٹی آئی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات اور قیادت پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں، جو آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔