’جدید جنگ میں کامیابی کا انحصار مکمل تیاری پر ہے‘ نیول چیف کا پی اے ایف ایئر وار کالج انسٹیٹیوٹ کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سٹی 42 : نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے پی اے ایف ایئر وار کالج انسٹیٹیوٹ کراچی کا دورہ کیا ۔
ایئر وائس مارشل راشد حبیب نے نیول چیف کا استقبال کیا، ایڈمرل نوید اشرف نے ادارے میں دی جانے والی تعلیمی و پیشہ ورانہ تربیت کو سراہا، ساتھ ہی جدید جنگی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ قیادت کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا ۔
نیول چیف نے شرکاء سے خطاب میں مشرقی محاذ کی صورتحال کا حوالہ پیش کیا، کہاکہ جدید جنگ میں کامیابی کا انحصار مکمل تیاری پر ہے۔
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
نیول چیف نے ایئر چیف ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت اور ٹیکنالوجی انضمام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایئرفورس کی آپریشنل تیاری اور خطے میں ڈیٹرنس میں نمایاں بہتری آئی ہے، نیوی کی سطح، زیر سطح اور فضائی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ اپنے خطاب کے دوران نیول چیف نے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں بین الافواج تعاون کو کلیدی قرار دیا۔ ساتھ ہی نیول چیف نے پی اے ایف کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کے نئے مرحلے کا بھی اعلان کردیا ۔
ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری
نیول چیف نے جدید ٹیکنالوجی اور ڈرونز کی اہمیت پر بھی زور دیا، کہاکہ ناسپ اور پی ایم ایس ٹی پی کے اشتراک سے مقامی ڈرون ٹیکنالوجی میں پیشرفت ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایئر وار کالج انسٹیٹیوٹ میں پاک افواج اور دوست ممالک کے افسران کی تربیت جاری ہے، کورس میں سینکڑوں ماہرین، سفارتکاروں، پروفیشنلز اور غیر ملکی اساتذہ نے شرکت کی ۔
باٹا پور:خاتون اور اس کے بچوں کو ہراساں کرنیوالا ملزم گرفتار
آئی ایس پی آر
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نیول چیف نے
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔
پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔
وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔
اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔
وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔