اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی شامی صدر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیر پیڈرسن نے دمشق میں شامی صدر احمد الشرع سے ملاقات کی۔ خبررساں اداروں کے مطابق شامی ایوانِ صدارت نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس موقع پر شامی وزیر براہ خارجہ امور و تارکین وطن اسعد شیبانی بھی وہاں موجود تھے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ایلچی گیر پیڈرسن گزشتہ برس 8 دسمبر کو بشار الاسد کے نظام کے خاتمے کے بعدکئی بار دمشق کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں وہ شام کی نئی قیادت اور سول سوسائٹی کی شخصیات سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
شامی صدر احمد الشرع اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیر پیڈرسن سے گفتگو کررہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
میانمار میں قیدیوں پر منظم تشدد کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آگئے
اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میانمار کے حراستی مراکز میں قیدیوں پر منظم اور سنگین تشدد کے ناقابل تردید شواہد مل چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان مظالم میں ملک کی اعلیٰ سطحی شخصیات اور فوجی کمانڈرز ملوث پائے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی ادارے IIMM کے مطابق قیدیوں کو بدترین جسمانی اذیتیں دی گئیں جن میں مارپیٹ، بجلی کے جھٹکے، گلا گھونٹنا، اور پلاس سے ناخن نکالنے جیسے اذیت ناک واقعات شامل ہیں۔ بعض واقعات میں قیدی تشدد کی شدت کے باعث اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچوں کو والدین کے بغیر اور قانونی جواز کے بغیر حراست میں رکھا گیا۔ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ انہیں ملک میں معلومات حاصل کرنے اور رسائی کے لیے 24 سے زائد بار درخواستیں دی گئیں، مگر تمام مسترد کر دی گئیں۔
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد ہزاروں شہریوں کو حراست میں لیا گیا، جب کہ فوجی سربراہ من آنگ ہلائنگ نے ہنگامی حالت ختم کر کے خود کو ملک کا عبوری صدر مقرر کر لیا تھا۔
رپورٹ میں 2017 میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جنہیں عالمی سطح پر نسل کشی کے مترادف قرار دیا جاتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ میانمار میں انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔