غزہ: اسرائیلی بمباری میں فلسطینی فلمساز اور صحافی اسماعیل ابو حطاب شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی بمباری میں فلسطینی فلمساز اور صحافی اسماعیل ابو حطاب شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 1 July, 2025 سب نیوز
غزہ (آئی پی ایس) غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری سے ایک اور فلسطینی صحافی اسماعیل ابو حطاب شہید ہوگئے۔
فلسطینی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز ایک کیفے پر حملہ کیا جس میں غزہ کے بے گھر لوگ پناہ لیے ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق کیفے پر بمباری سے 21 فلسطینی شہید ہوئے اور فلسطینی فلمساز، ڈائریکٹر اورصحافی اسماعیل ابو حطاب بھی شہید ہونے والوں میں شامل تھے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری میں خاتون صحافی بیان ابو سلطان بھی زخمی ہوئیں۔
اس حوالے سے فلسطینی میڈیا کا بتانا ہے کہ غزہ کی کہانی دنیا تک پہنچانے میں اسماعیل ابو حطاب کا کردار ناقابل فراموش ہے، ابو حطاب 2 نومبر2023 کو بھی ایک اسرائیلی حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسماعیل ابو حطاب کی شہادت کے بعد غزہ کے شہید صحافیوں کی تعداداب 231 ہوگئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا نے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کو ویزا نہ دینے کا اعلان کر دیا امریکا نے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کو ویزا نہ دینے کا اعلان کر دیا نئے دور میں پارٹی کے خود انقلاب کے تقاضوں کو مزید عملی جامہ پہنایا جائے ، چینی صدر غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری جاری، مزید 88فلسطینی شہید واشنگٹن پوسٹ کا ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان نہ پہنچنے کا دعوی، وائٹ ہاوس کابھی ردعمل آ گیا عالمی شہرت یافتہ اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کا سعودی عرب میں مستقل رہائش کی خواہش کا اظہار دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صحافی اسماعیل ابو حطاب اسرائیلی بمباری
پڑھیں:
اسرائیل کی نئی چال؛ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔
اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل" کی پالیسی کی عکاس ہے۔
ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو "تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم" قرار دیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اُٹھایا کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس ناؤ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔