نئے مالی سال کا آغاز! بجٹ پر عملدرآمد شروع، اربوں کے نئے ٹیکس نافذ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ویب ڈسک: ملک میں آج یکم جولائی سے نئے مالی سال 2025-26 کا آغاز ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وفاقی بجٹ 26-2025 پر عملدرآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔
نئے بجٹ کے مطابق 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے ہیں، میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھ کر 29 فیصد ہو گیا ہے جبکہ سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے۔
زلزلے کے شدید جھٹکے
بجٹ 26-2025 کے بعد ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا ہے، ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے جبکہ ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کیلئے ایف بی آر رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب حکومت کو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، نئے مالی سال کیساتھ ہی تنخواہوں پر نئی ٹیکس سلیب پر بھی عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا
صدر مملکت آصف علی زرداری نے فنانس بل 26-2025 پر دستخط کر دیئے، صدر کی منظوری کے بعد فنانس بل نافذ العمل ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہو گیا ہے
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن، ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر کے فنڈز منجمد کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹس کی اکثریت رکھنے والی ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں۔
منجمد شدہ فنڈز میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص 18 ارب ڈالر کا ہے، جبکہ 8 ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے بھی روک دیے گئے ہیں جو کیلیفورنیا، الینوائے اور دیگر 16 ڈیموکریٹک ریاستوں میں جاری تھے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اخراجات شٹ ڈاؤن کے دوران غیر ضروری تصور ہوتے ہیں۔ تاہم ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اہم ماحولیاتی اور شہری ترقیاتی منصوبوں کو صرف مخالفت کی بنیاد پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے نیویارک جیسے بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبے متاثر ہوں گے، جبکہ گرین انرجی کے منصوبے معطل ہونے سے ماحولیاتی اہداف اور ہزاروں روزگار کے مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہوگا۔