پیٹرول مہنگا، حکومت ٹیکس نہ لے تو فی لیٹر قیمت کتنے روپے رہ جائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 266 روپے 79 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جس کے بعد صارفین میں یہ سوال شدت سے اٹھا ہے کہ آخر یہ قیمتیں اتنی زیادہ کیوں ہیں اور اگر حکومت پیٹرول پر ٹیکس نہ لے تو فی لیٹر قیمت کتنی ہو سکتی ہے؟
وی نیوز کی تحقیق کے مطابق اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر مجموعی طور پر 78.
حکومت نے حالیہ بجٹ سے قبل آئی ایم ایف سے مذاکرات میں یہ طے کیا کہ پیٹرولیم لیوی کو آئندہ مالی سال میں 100 روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے گا۔ اگرچہ ابھی مکمل 100 روپے لیوی لاگو نہیں ہوئی، لیکن موجودہ قیمت میں 75 روپے 52 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2.5 روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ’کیا حکومت کو دوبارہ ووٹ کی ضرورت نہیں؟‘
یہ پہلا موقع نہیں کہ پیٹرول پر لیوی عائد کی گئی ہو۔ اکتوبر 2021 میں پہلی مرتبہ 4 روپے فی لیٹر لیوی لگائی گئی تھی، جس کے بعد ہر بجٹ میں اس لیوی کے ذریعے ٹیکس وصولی کا باقاعدہ ہدف مقرر کیا جانے لگا۔ سال بہ سال اس میں اضافہ ہوتا گیا، اور اب یہ لیوی حکومت کی آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ بن چکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں آج بھی اسی سطح پر ہیں جیسی 2021 میں تھیں۔ اگست 2021 میں خام تیل 69.75 ڈالر فی بیرل تھا، تب پاکستان میں ڈالر 163 روپے کا تھا اور پیٹرول 119 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا۔ اب خام تیل کی قیمت پھر سے 69.50 ڈالر فی بیرل تک آ چکی ہے، لیکن ڈالر کی قدر 280 روپے اور پیٹرول کی قیمت 266 روپے 79 پیسے تک پہنچ چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق، حکومت کی جانب سے لیوی اور دیگر محصولات کی مد میں بڑھتی ہوئی وصولی نے عوام پر براہِ راست بوجھ بڑھایا ہے، اور اگر عالمی منڈی کی قیمتوں کو مدنظر رکھا جائے تو پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کہیں کم ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹرول پیٹرول پر ٹیکس پیٹرول مہنگا، خام تیل کی قیمتیںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹرول پیٹرول پر ٹیکس پیٹرول مہنگا خام تیل کی قیمتیں روپے فی لیٹر پیٹرول کی پیٹرول پر کی قیمت خام تیل
پڑھیں:
معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب
وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح معاشی استحکام کو یقینی بنانا، ساختی اصلاحات متعارف کروانا اور ملک میں کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے موزوں ماحول فراہم کرنا ہے۔وہ آج پشاور میں منعقدہ "پاکستان بزنس سمٹ” سے خطاب کر رہے تھے، جہاں انہوں نے نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے حکومتی عزم کو دہرایا تاکہ وہ ملکی معیشت کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کر سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث فنانسنگ کی لاگت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے جو اب تقریباً تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، جبکہ کرنسی کے تبادلے کی شرح میں بھی استحکام پیدا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مثبت معاشی اشاریوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے اور منافع و ڈیویڈنڈز کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافے کو بھی اجاگر کیا، جو گزشتہ مالی سال میں 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران یہ 41 سے 43 ارب ڈالر کے درمیان رہیں گی۔سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان نے ستمبر میں 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈز کی ادائیگی کامیابی سے مکمل کی، بغیر کسی مارکیٹ میں خلل کے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اپریل 2026 میں متوقع 1.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی بھرپور تیاری رکھتا ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے جامع ٹیکس اصلاحات کے نفاذ کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کیا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسیوں میں تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔
اشتہار