بااثر افراد کا ظلم؛ بکریاں کھیت میں چھوڑنے سے منع کرنے پر کلہاڑیوں سے شہری کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ڈیرہ غازی خان میں بااثر افراد کے ظلم کی ایک اور سیاہ داستان سامنے آئی ہے، جس میں بکریاں کھیت میں چھوڑنے سے منع کرنے پر ظالموں نے کلہاڑیوں کے وار سے شہری کو قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق تونسہ شریف کے علاقے بستی سوکڑ میں معمولی تنازع نے خونی شکل اختیار کر لی، جب بااثر افراد نے ایک شہری کو صرف اس بات پر قتل کر دیا کہ اس نے اپنے کھیت میں بکریاں چھوڑنے سے منع کیا تھا۔
مقتول کی شناخت عبداللطیف کے نام سے ہوئی، جسے کلہاڑیوں کے وار کر کے بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے تونسہ اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں قانونی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
مقتول کے بھائی عبدالعزیز نے بتایا کہ اس کے بھائی کو بااثر افراد نے دانستہ طور پر قتل کیا اور یہ واقعہ کھیت میں بکریاں چھوڑنے سے منع کرنے پر پیش آیا۔ ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے، اعلیٰ حکام ہمارے ساتھ انصاف کریں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اپنی زمین اور فصل کو بچانے کی بات کرنا ان کے بھائی کی جان لے گیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور جلد ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا اور ملزمان کو کسی صورت میں رعایت نہیں دی جائے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان چھوڑنے سے منع بااثر افراد کھیت میں
پڑھیں:
سبیل امام حسینؑ کی بےحرمتی کرنے والے ایس ایچ او کو فوری معطل کیا جائے، علامہ ناظر عباس تقوی
اپنے بیان میں معروف عالم دین کا کہنا تھا کہ اردو یونیورسٹی میں جو واقعہ ہوا وہ قابل قبول نہیں ہے، سبیل امام حسینؑ کی بے حرمتی کرنے والے ایس ایچ او کو فوری معطل نہ کیا گیا تو انتظامیہ ہم سے شکایت نہ کرے، ہم عزاداری برپا کرنا چاہتے ہیں، کس نے پولیس کو یہ حق دیا کہ وہ امام حسینؑ کے پرچم کو گرائے اور اسے پیروں تلے روندے، آخر ریاست کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید ناظر عباس تقوی نے سندھ پولیس کی جانب سے رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر، امام حسینؑ کے نام اور اقوال پر مشتمل بینرز اور اردو یونیورسٹی میں سبیل امام حسینؑ پر پولیس اہلکاروں کے حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اردو یونیورسٹی میں جو واقعہ ہوا وہ قابل قبول نہیں ہے، سبیل امام حسینؑ کی بے حرمتی کرنے والے ایس ایچ او کو فوری معطل کیا جائے، اگر معطل نہ کیا گیا تو انتظامیہ ہم سے شکایت نہ کرے، ہم عزاداری برپا کرنا چاہتے ہیں، ہم تعاون کے بدلے میں تعاون چاہتے ہیں، کس نے پولیس کو یہ حق دیا کہ وہ امام حسینؑ کے پرچم کو گرائے اور اسے پیروں تلے روندے، آخر ریاست کیا پیغام دینا چاہتی ہے، کس کے کہنے پر یہ سبیلیں گرانے کا کام ہورہا ہے۔