اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے کابینہ کو بریفنگ میں خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف مزید عسکری کارروائیوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی جانیں شدید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق آرمی چیف آف اسٹاف جنرل زامیر نے وزرا کو بتایا کہ موجودہ حالات میں یرغمالیوں پر ظلم و تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی حالت نہایت سنگین ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں حماس کی شکست کے حق میں ہوں لیکن جتنا ہم ان کے خلاف آپریشن کو تیز کریں گے اتنا ہی ہم یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالیں گے۔

جنرل زامیر نے بتایا کہ فوج غزہ میں اپنے مقرر کردہ ہدف 75 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔

جنرل زامیر نے وزرا کو یاد دلایا کہ وہ پہلے بتا چکے ہیں کہ شمالی غزہ کی آبادی کو منتقل کر کے وہاں شدید فوجی دباؤ کے ذریعے حماس کو شکست دی جا سکتی ہے لیکن یرغمالیوں کی وجہ سے ایسا کرنا پیچیدہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف زامیر نے مزید کہا کہ یہ درست نہیں کہ یرغمالی سے متعلق حتمی فیصلے کے بغیر موجودہ صورت حال کو جاری رکھا جائے۔

خیال رہے کہ غزہ میں اب بھی 50 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین کیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر خزانہ اور دائیں بازو کے انتہا پسند رہنما بیزلیل سموٹریچ نے آرمی چیف آف اسٹاف کے اس بیان پر سخت تنقید کی اور الزام لگایا کہ وہ حکومت پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بیزلیل سموٹریچ نے آرمی چیف کو کہا کہ آپ دونوں کام کرسکتے ہیں۔ حماس کو شکست دیں اور یرغمالیوں کو واپس لائیں۔

ادھر اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی نمائندہ تنظیم "ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم" نے آرمی چیف کے بیان کو سیاسی قیادت کے سامنے سیاہ پرچم لہرانا قرار دیا۔

کابینہ اجلاس میں آرمی چیف آف اسٹاف کی تقریر کے بعد کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا جب کہ پیر کے روز دوسرا اجلاس بھی بغیر نتیجے ختم ہو گیا۔

اسرائیلی نیوز چینل کے مطابق کابینہ کے سامنے تین آپشنز زیر غور ہیں، اوّل یہ کہ غزہ کے پورے علاقے پر قبضہ دوم مکمل جنگ بندی کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی اور سوم شمالی غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی کے ساتھ شہری آبادی کو جنوبی غزہ کی طرف دھکیلنا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اب بھی جنگ بندی کے آپشن کو رد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حماس کی مکمل تباہی تک جنگ جاری رہے گی۔

تاہم 21 ماہ سے جاری اس جنگ میں اب اسرائیلی عوام کی بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ عسکری طریقے سے مزید کچھ حاصل کرنا ممکن نہیں۔

اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں واشنگٹن میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم 7 جولائی کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے جب کہ اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر پہلے ہی واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

اب تک حماس مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ اسرائیل صرف عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہے تاکہ جنگ دوبارہ شروع کی جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف ا ف اسٹاف جنگ بندی کے حماس کی

پڑھیں:

پاکستان پر دو بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر دو بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

نیشنل ٹیکنالوجی کونسل (این ٹی سی) حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گزشتہ ویک اینڈ پر دو بڑے سائبر حملوں میں حکومت کے تمام اداروں کو نشانے بنانے کی کوشش کی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ این ٹی سی حکومتی اداروں کو سائبر سیکیورٹی سروسز فراہم کر رہا ہے، جن اداروں کی ہوسٹنگ این ٹی سی کے پاس ہے ان پر سائبر حملے کامیاب نہیں ہوئے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ دسمبر میں اسلام آباد میں فری وائی فائی کا آغاز کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کیخلاف دیگر صوبوں میں بھی پنجاب جیسی کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کا فیصلہ، کسی شہر میں وال چاکنگ برداشت نہیں کی جائیگی: مریم نواز
  • خیبرپختونخوا : فورسز کی کارروائیوں میں مزید 24 دہشت گرد ہلاک
  • خیبر پختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مزید 24 خواج ہلاک
  • پاکستان پر دو بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف
  • اسرائیل کیخلاف عملی کارروائی ہونی چاہیئے محض مذمت کافی نہیں، جوزپ بورل
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں: ڈاکٹر مصدق ملک
  • ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر