آٹھ فروری کو انتخابات نہیں، نیلامی ہوئی، اصغر اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی رہنماء اصغر اچکزئی نے کہا کہ جعلی حکومت اور جعلی اسمبلی کا سب سے بڑا ثبوت اپوزیشن کیجانب سے وزیراعلیٰ کو پھولوں کے ہار پہنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ نااہل جعلی فارم 47 کے نتیجے میں برسر اقتدار حکمران ٹولہ ملازمین کا سامنا کرنے کے بجائے انہیں جیلوں میں بند کر رہے ہیں۔ جس نے حکمرانوں کو کرسی پر بٹھائے رکھا، وہ انہیں سڑکوں پر خون میں لت پت کرکے گھسیٹ رہے ہیں۔ آج استاد، ڈاکٹر اور انجنئیر گرفتار، سیاسی کارکن قید، سیاست اور میڈیا پر قدغن ہے۔ اساتذہ اور ملازمین کی کال ٹریس کرنیوالے 8 مہینوں تک معصوم مصور کاکڑ کے والدین سے کروڑوں کی تاوان طلب کرنے والوں کی کال ٹریس نہ کرسکے۔ جعلی حکومت اور جعلی اسمبلی کا سب سے بڑا ثبوت اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ کو پھولوں کے ہار پہنانا ہے۔ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں جو ڈھونگ 8 فروری کو انتخابات کے نام رچایا گیا وہ انتخاب نہیں نیلام تھا۔ مائنز اینڈ منرل بل پاس کرنیوالے ہمارے بچوں کے نوالے کے مجرم ہے۔ گرینڈ الائنس کی طرف سے جس احتجاج کا اعلان کیا جائے گا، عوامی نیشنل پارٹی تحصیل، ضلع اور صوبے کے لیول پر ان کے شانہ بشانہ ہوگی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آغا ظاہر، ڈاکٹر اکرام، اقبال زہری کی گرفتاری حکمرانوں پر خوف طاری کی سب سے بڑی علامت ہے۔ جبر استبداد کے یہ دن جلد ختم ہوں گے۔ جو ہمیں قید و بند سے ڈراتے ہیں، جو لوگ ہمیں گرفتاریوں سے مرعوب کرانا چاہتے ہیں، انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ سروں کی قربانی دینے والے ان جیسے حربوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملازمین کے گرینڈ الائنس کے مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران کیا۔ مظاہرے سے ضلع کوئٹہ کے صدر ثناء اللہ کاکڑ، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عبیداللہ عابد، مرکزی سیکرٹری طلباء، رشید خان ناصر، بلوچستان گرینڈ الائنس کے قائمقام آرگنائزر عبدالسلام زہری، صوبائی نائب صدر جمال الدین رشتیا، گرینڈ الائنس کے رہنماء علی بخش جمالی، سیسا رہنماء سائرہ خان، ضلع کوئٹہ کے سینئر نائب صدر حاجی شان عالم کاکڑ، پریس سیکرٹری زین اللہ درانی اور ملک عبدالستار خلجی نے بھی خطاب کیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء اصغر خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب کے سامنے بارہا احتجاج کیا ہے، لیکن آج جس مقصد کیلئے احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں وہ یقینا تکلیف دہ عمل ہے۔ وہ طبقہ جنہیں سر آنکھوں پر بٹھانا چاہئے، انہیں آج سڑکوں پر گھسیٹا جا رہا ہے۔ حکمران ملازمین کا سامنا کرنے کے بجائے انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں، جو ان کی بوکھلاہٹ اور کھوکھلا پن کی سب سے بڑی علامت ہے۔ ہم شروع دن سے کہتے آرہے ہیں کہ جو ڈھونگ 8 فروری کو انتخابات کے نام پر آکشن کرایا گیا، اس کے ثمرات آج قدرتی وسائل کی نیلامی سے لیکر اساتذہ کرام، ڈاکٹر اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی کٹوتی تک آپہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرینڈ الائنس مستقبل میں جس سطح پر احتجاج کا اعلان کرے گی، اے این پی تحصیل، ضلع اور صوبے کی سطح پر آپ کے شانہ بشانہ ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گرینڈ الائنس رہے ہیں کہا کہ
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔