ایک بیان میں جعفریہ الائنس حیدرآباد کے رہنماؤں نے کہا کہ مجالس اور جلوسوں پر رکاوٹیں لگائی جا رہی ہیں، یہ کوئی کھیل تماشہ نہیں ہے، ہماری عبادت ہے کسی کو حق نہیں ہے کہ کوئی ہماری عبادت پر قدغن لگائے، پاکستان بھر میں کروڑوں لوگ عزاداری شریک ہوتے ہیں، عزاداری پر کوئی بھی پابندی عائد نہیں کر سکتا، حکومت ہوش کے ناخن لے۔ اسلام ٹائمز۔ عزاداری سید الشہدا پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کریں گے، مذہبی آزادی پاکستان کے تمام مکاتب فکر کا آئینی و قانونی حق ہے، پنجاب پولیس چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنا بند کرے۔ جعفریہ الائنس پاکستان ضلع حیدرآباد کے صدر ساجد انصاری، سید شمیم نقوی، سید شیر علی شاہ، زین حسین، سراج بیگ، عبدالعزیز، ظہیر پٹھان، احمر چانڈیو، عزادار حسین، آفتاب انصاری و دیگر نے محرم الحرام کی مجالس عزا کے دوران پنجاب حکومت کی جانب سے عزاداری سید الشہدا پر متعصبانہ رویوں کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ عزاداری سید الشہدا صدیوں سے برپا ہوتی آ رہی ہے، مذہبی عبادت پاکستان میں سب کا بنیادی اور آئینی حق ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں ہر آنے والے محرم میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں، محرم شروع ہوتے ہی ایک افراتفری کا ماحول بنا دیا جاتا ہے یا تو یہ لوگ امام حسینؑ سے آشنا نہیں یا دشمنی رکھتے ہیں، فوت شدہ علما و ذاکرین پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے لوگوں کو مساجد و امام بارگاہ کی ضرورت ہے، ہر سال محرم آتا ہے کوئی اچانک نہیں ہوتا، سیکورٹی کے نام پر بلاوجہ عوام کو تنگ کیا جا رہا ہے، پنجاب سندھ اور کے پی کی حکومتیں مجالس عزا و ماتمی جلوس میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں، پنجاب حکومت نے پیدل چل کر جلوس امام حسینؑ جانے پر پابندی لگائی ہے، کہتے ہیں کہ پیدل جانا بدعت ہے، انہیں کس نے کہا فتوی جاری کریں کہ مجلس میں پیدل شرکت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلم پاکستان ہے نہ کہ مسلکی پاکستان، پنجاپ پولیس خواتین کی مجالس پر دھاوے بول رہی ہے، قانون نافذ کرنا ان کا اختیار ہے لیکن تشدد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، گھر کے اندر مجالس کرنا آئینی و دستوری حق ہے، اس کے باوجود ایف آئی آرز کاٹی جا رہی ہیں، روائتی مجالس کے ساؤنڈ سسٹم پر پابندی لگانا جرم ہے، بانیان کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، مختلف اضلاع میں علما اور ذاکرین پر داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج اگر ایران نے امریکہ و اسرائیل کو شکست دی ہے تو یہ کربلا کی مرہون منت تھا، گلگت میں یونیورسٹی میں یوم حسینؑ پر پابندی عائد ہے، کراچی میں سبیل امام حسینؑ پر پابندی ہے، پولیس کو اخلاق سکھایا جائے، لوگوں سے بات کرنے کا انہیں طریقہ ہی نہیں ہے، خطبا پر ضلع بدری اور زبان بندی جو بھی لگاتا ہے یہ انتہائی متعصبانہ اقدامات ہیں، امام بارگاہوں کی تالا بندی یا لائسنس چیک کرنا عزاداری کے ساتھ دشمنی ہے، سینکڑوں سال سے نکلنے والے جلوس عزا کو روکنا غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینہ میں چالیس سال سے ہونے والی مجلس کے متولی پر ایف آئی آر کاٹ دی ہے، شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب کے اکثر اضلاع میں مجالس اور جلوس نکالنے پر رکاوٹیں لگائی جا رہی ہیں، یہ کوئی کھیل تماشہ نہیں ہے، ہماری عبادت ہے کسی کو حق نہیں ہے کہ کوئی ہماری عبادت پر قدغن لگائے، پاکستان بھر میں کروڑوں لوگ عزاداری شریک ہوتے ہیں، عزاداری پر کوئی بھی پابندی عائد نہیں کر سکتا، حکومت ہوش کے ناخن لے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عزاداری سید الشہدا انہوں نے کہا کہ پر پابندی نہیں کر رہی ہیں نہیں ہے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطگی اور گھروں کی مسماری پر اظہار تشویش

لبریشن الائنس کے ترجمان سجاد میر نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے خطے میں طاقت کے وحشیانہ استعمال اور جابرانہ کارروائیوں میں اِضافہ ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن الائنس نے قابض بھارتی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کی جائیدادوں کی ضبطگی اور رہائشی مکانات کی مسماری کو غیر منصفانہ، غیر قانونی اور انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لبریشن الائنس کے ترجمان سجاد میر نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے خطے میں طاقت کے وحشیانہ استعمال اور جابرانہ کارروائیوں میں اِضافہ ہوا ہے، جس کے باعث کشمیری خوف و دہشت اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ کے اقدامات کا مقصد خطے میں اختلافِ رائے کو دبانا اور شہری آزادیوں کو محدود کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ املاک ضبط کرنے اور گھروں کو مسمار کرنے جیسے ہتھکنڈے محض انتظامی اقدامات نہیں بلکہ سیاسی دبائو بڑھانے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنمائوں، کارکنوں اور عام شہریوں کو جھوٹے الزامات پر مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ سجاد میر نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے جسے طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لیں اور بھارت کے ظالمانہ اقدامات کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا 27ویں ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • نفرت کا خاتمہ اتفاق سے ممکن، فیلڈ مارشل کی نئی تقرری بہت اچھی: مریم نواز
  • کوئی شک نہیں ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، وزیراعظم
  • غیر قانونی امیگریشن ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، وزیرداخلہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پرتشویش ہے‘ٹرانسپورٹ الائنس
  • ملکی استحکام کے لئے مزید ترامیم کرنا پڑیں تو بھی کریں گے، طلال چوہدری
  • ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کا بڑا اعلان
  • مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطگی اور گھروں کی مسماری پر اظہار تشویش
  • صدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ
  • پی ایس ایل 11 کا شیڈول مسئلہ بننے لگا، فرنچائزز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک