عمران خان کی پارٹی قیادت کو 10 محرم کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
راولپنڈی:
عمران خان نے پارٹی قیادت کو دس محرم کے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی ہدایت کردی۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل کے قریب اپنی بہنوں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج میری بہنوں کو 15 منٹ ملاقات کا وقت ملا، ایک وکیل ظہیر عباس کو ڈیڑھ منٹ ملاقات کی اجازت ملی، ان کے علاوہ سلمان صفدر، سلمان اکرم راجہ، نیاز اللہ نیازی کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی کوششیں ہیں جس سے بانی کو مائنس کیا جارہا ہے، بانی نے 26 ویں ترمیم کی بات کی ہے اور اس ترمیم کے نتائج واضح ہورہے ہیں، عمران خان نے کہا ہے آپ لوگوں کا ووٹ چوری کرلیں اور کہیں کہ ووٹ کی اہمیت نہیں تو اس کا مطلب مارشل لا لے آئے ہیں، عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنادیں اور ججز کے ساتھ ایسا کریں تو رول آف لاء ختم ہوچکی ہے بانی نے کہا کہ اس کے ساتھ اخلاقیات ختم ہوچکی ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا ہے کہ اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ ووٹ سے نہیں آئے، میڈیا کی آواز بند کردی گئی ہے، 27 ویں ترمیم لائی جارہی ہے اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیں کیوں کہ لوگوں کی آواز ختم کردی گئی ہے، ہندوستان سے آزادی کے بعد پاکستان کلمہ کے نام پر بنا تھا یہ کلمہ تھا جس کی وجہ سے آج پاکستان قائم ہے قوم کو مکمل طور پر غلام بنایا جارہا ہے اس غلامی سے بہتر ہے میں ساری زندگی جیل میں رہوں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ 10 محرم کے بعد اس غلامی کے نظام کے بعد تحریک شروع کردیں، بانی نے پنجاب اسمبلی میں مزاحمت کی تعریف کی اور اپوزیشن لیڈر کی تعریف کی اور کہا کہ اس وقت 26 اراکین ہیں جن پر پابندیاں عائد ہیں، اس سے بہتر ہے کہ ہمارے ممبران اسمبلی کے باہر اپنی اسمبلی لگادیں، انھوں نے پارٹی کو کہا ہے کہ 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کریں، بانی نے پارٹی کے لیے ہدایات دے دی ہیں جو سلمان اکرم راجہ کو بتادی ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے بانی کو تنہائی میں قید کر رکھا ہے بانی کو جیل میں ان کے حقوق نہیں مل رہے، کتابیں بھی نہیں دے رہے، بانی کہہ رہے تھے 22 گھنٹے تک بند رکھا جاتا ہے اور صرف 2 گھنٹے ملتے ہیں، 10 محرم کے بعد پارٹی احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان محرم کے بعد نے کہا کہا ہے
پڑھیں:
وی ایکسکلوسیو، حکومت سیاسی درجہ حرارت میں کمی پر متفق، پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ جلد ہوگا، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کمی اور عمران خان کو ریلیف دلوانے کے لیے حکومت کے سینیئر وزرا اور اسپیکر سے کی گئی ملاقاتوں میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور پی ٹی آئی کے ساتھ مڈل گراؤنڈ پیدا کرنے کے لیے ان ملاقاتوں کا دوسرا دور جلد شروع ہو رہا ہے۔
’وی نیوز‘ کے پروگرام ’سیاست اور صحافت‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت کے سینیئر وزرا اور اسپیکر سے ہونے والی ملاقاتوں میں یہ اتفاق طے پایا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم ہونا چاہیے، تاہم حکومت کا یہ شکوہ برقرار ہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کا مثبت جواب نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت سے فواد چوہدری کی وفد کے ہمراہ ملاقات، مل کر کام کرنے پر اتفاق
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بھی ملک میں سیاسی استحکام کی خواہاں ہے اور کسی فریق کے لیے یہ ممکن نہیں کہ تنازع کو یکطرفہ طور پر حل کرے۔
انہوں نے واضح کیاکہ سیاسی حل عمران خان کو شامل کیے بغیر ممکن نہیں کیونکہ وہ پی ٹی آئی کی اصل قوت ہیں اور ملک میں ہونے والے کسی بھی الیکشن کا محور وہی ہوں گے۔
فواد چوہدری نے کہاکہ حکومت کو سب سے پہلے کوٹ لکھپت جیل میں قید 5 رہنماؤں کی رہائی کے ذریعے اعتماد سازی کا قدم اٹھانا چاہیے کیونکہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت عمران خان سے براہِ راست رابطے کی اہل نہیں۔
’حکومت ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں ناکام رہی‘سابق وزیر اطلاعات نے کہاکہ موجودہ حکومت بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں سمیٹنے کے باوجود ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں ناکام رہی ہے، جبکہ سنسر شپ اور عدلیہ کے حالات نے معاشرے کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سالوں میں سیاسی درجہ حرارت مسلسل بلند رہا ہے اور عمران خان، بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے علاوہ میڈیا اور عدلیہ بھی دباؤ کا شکار رہے۔
فواد چوہدری نے کہاکہ حکومت اور فیصلہ ساز عمران خان کا سیاسی متبادل پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں اور 8 فروری کو 65 فیصد ووٹ عمران خان کو ملنے کے باوجود اگر آج الیکشن ہوں تو وہ مزید مقبول ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی پرانی قیادت کو دیوار سے لگانا سنگین غلطی تھی۔ شاہ محمود قریشی، پرویز الٰہی، اسد عمر، پرویز خٹک، علی زیدی، حماد اظہر اور دیگر رہنماؤں کو انتخابی میدان سے باہر رکھ کر پارٹی کا نقصان کیا گیا۔
’دباؤ اور پکڑ دھکڑ کے بجائے بات چیت ہی مسائل کا حل ہے‘فواد چوہدری نے کہاکہ دباؤ اور پکڑدھکڑ کی پالیسی کے بجائے سیاسی مکالمے کا راستہ اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں حکومت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عوامی ردِعمل کو بڑھا دیں، کیونکہ جب لوگ سڑکوں پر آ جائیں تو کسی حکومت کے لیے انہیں کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے حالیہ سخت بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ زبان درازی دونوں جانب سے ہوئی ہے جو پاکستانی سیاست میں بڑھتی ہوئی تلخی کی علامت ہے، اور جب تک اس تلخی کو کم نہیں کیا جائے گا، معاملات سلجھ نہیں سکیں گے۔
’وزیراعلیٰ کے پی کو دیوار سے لگانے کی پالیسی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے‘انہوں نے خبردار کیاکہ خیبر پختونخوا کی صورتحال حساس ہے اور وزیراعلیٰ کو دیوار سے لگانے کی پالیسی خطرناک نتائج پیدا کر سکتی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان اور خیبر پختونخوا سے متعلق حکومتی پالیسیوں کے تناظر میں پی ٹی آئی ہی واحد جماعت ہے جو وفاق اور صوبے کے مفادات کی نمائندگی کر سکتی ہے، جبکہ دیگر جماعتوں کے مؤقف میں اختلافات موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ’تم ایک سیاسی جنازہ بن چکے ہو‘: رؤف حسن نے فواد چوہدری کو بھگوڑا قرار دے دیا
انہوں نے زور دیا کہ ملک کو سیاسی مکالمے کے ذریعے ہی استحکام کی طرف لے جایا جا سکتا ہے اور پرانی پی ٹی آئی کی بحالی کے سوا کوئی حل موجود نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سیاسی مکالمہ عمران خان عمران خان رہائی فواد چوہدری مقبولیت وی نیوز