اردو زبان کا نفاذ نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو جواب کیلیے آخری مہلت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری سطح پر ارود زبان کو نافذ نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر پنجاب حکومت کے وکیل کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ آئندہ جواب جمع کروانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ڈاکٹر شریف نظامی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے احکامات دئیے ہیں کہ ہر محکمے میں ارود زبان کو نافذ کیا جائے، عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایمان مزاری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-18
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف دائر توہین عدالت کارروائی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وکیل کی جانب سے ججوں کی تقسیم کی بات کرنے پرجسٹس محسن اختر کیانی درخواست گزار احتشام احمد پر برہم ہوگئے اور کہا کہ یہیں پر رک جائیں آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آ کر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔ کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں، وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔