اردو زبان کا نفاذ نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو جواب کیلیے آخری مہلت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری سطح پر ارود زبان کو نافذ نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر پنجاب حکومت کے وکیل کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ آئندہ جواب جمع کروانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ڈاکٹر شریف نظامی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے احکامات دئیے ہیں کہ ہر محکمے میں ارود زبان کو نافذ کیا جائے، عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا
چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواستیں 4نومبر 2024ء کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کے خلاف چیف جسٹس سمیت 13 میں سے 9 ججوں کی رائے کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کا خط پبلک کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے معاملے پر اعلیٰ ججوں میں اختلافات کی دستاویزات پبلک کر دی گئیں۔
چیف جسٹس سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودی عرب عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاقملاقات میں دونوں ممالک کےعدالتی افسران کےلیےمشترکہ تربیتی پروگرامز اور علاقائی عدالتی کانفرنس کے انعقاد پر بھی بات چیت کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 31 اکتوبر کو چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں کمیٹی کا اجلاس بلا کر معاملہ فل کورٹ کے سامنے 4 نومبر کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق آرٹیکل 184 کی درخواستیں صرف آئینی بینچ سُن سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ 13 میں سے 9 جج فل کورٹ کے بجائے آئینی بینچ کے حق میں ہیں، دونوں ججوں نے دوبارہ فل کورٹ کی سماعت کا مطالبہ کیا، تاہم چیف جسٹس نے معاملہ آئینی بینچ کے سپرد کر دیا۔