سلامتی کونسل کی صدارت؛ تنازعات کا پُرامن حل اور علاقائی شراکت داری پاکستان کی ترجیح
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
نیویارک:
پاکستان نے جولائی 2025ء کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کی مکل توجہ اب کثیرالجہتی تعاون، تنازعات کے پُرامن حل اور علاقائی شراکت داری پر مرکوز ہے۔
اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کی تنظیم (UNCA) سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ یہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں آٹھواں دور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صدارت کی ذمے داری ایک گہرے احساسِ فرض اور پختہ عزم کے ساتھ سنبھال رہے ہیں۔ ہماری حکمتِ عملی اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد و اصولوں، تنازعات کے پرامن حل، ریاستی خودمختاری، بین الاقوامی قانون کے احترام اور کثیرالجہتی تعاون پر مبنی ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ جولائی کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ پروگرام آف ورک (PoW) میں متعدد لازمی بریفنگز اور کھلی بحثیں شامل ہیں جو مختلف علاقائی اور موضوعاتی امور کا احاطہ کریں گی۔
خصوصی تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے سفیر عاصم نے بتایا کہ پاکستان صدارت کے دوران 2نمایاں اجلاس منعقد کرے گا۔ ان میں پہلا اعلیٰ سطح کا کھلا مباحثہ ہوگا جس کا موضوع ہوگا: ’’کثیرالجہتی تعاون اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کا فروغ‘‘۔ یہ اجلاس 22 جولائی کو ہوگا جس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے کونسل کو بریفنگ متوقع ہے۔
انہوں نے اس اجلاس کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بحران اکثر حل طلب تنازعات، بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم میں درج پرامن ذرائع کے غیر مؤثر استعمال کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری کوشش ہوگی کہ ہم تنازعات کے حل کے موجودہ نظام کی مؤثریت پر غور کریں، سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لیں، سفارت کاری، ثالثی اور تکنیکی معاونت کے فروغ کے طریقے تلاش کریں اور ’’پیکٹ فار دی فیوچر‘‘ میں کیے گئے وعدوں کو دہراتے ہوئے پیشگی سفارت کاری اور پرامن تنازعاتی حل کے عزم کو مضبوط کریں۔
سفیر پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا نمایاں اجلاس ’’اقوام متحدہ اور علاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)‘‘ پر ہوگا، جو 24 جولائی کو منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس کی صدارت بھی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی OIC کے ساتھ شراکت کو اجاگر کرے گا، جو چار براعظموں میں پھیلے 57 رکن ممالک کی نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ OIC نے حالیہ برسوں میں تنازعات کی روک تھام اور ثالثی، انسانی امداد و بحالی، بین المذاہب مکالمہ اور انتہاپسندی کے خلاف اقدامات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ اجلاس UN-OIC تعلقات کو ادارہ جاتی بنیادوں پر مزید مستحکم کرنے اور مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، ساحل اور دیگر علاقوں میں امن عمل کی حمایت پر روشنی ڈالے گا۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے سہ ماہی کھلے مباحثے کی صدارت بھی کرے گا، جس کا موضوع ہوگا: ’’مشرق وسطیٰ کی صورتحال، بشمول مسئلہ فلسطین‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس وزارتی سطح پر منعقد ہوگا تاکہ غزہ میں جاری اور بگڑتے ہوئے انسانی بحران کی نزاکت کو اجاگر کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس شہریوں کے تحفظ، بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری، فوری جنگ بندی اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر منصفانہ و دیرپا حل پر زور دے گا۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ جولائی کے دوران سلامتی کونسل کئی ممالک اور موضوعاتی امور پر غور کرے گی، جن میں کولمبیا، ہیٹی (BINUH)، قبرص (UNFICYP)، سوڈان (ICC)، اور لیبیا، شام، یمن اور لبنان (قرارداد 1701) کی صورتحال پر اپ ڈیٹس شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر زمینی حالات، خصوصاً افریقا اور مشرق وسطیٰ میں، فوری توجہ کے متقاضی ہوں تو ہم اضافی اجلاس بلانے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘
ماہِ صدارت کے طریقہ کار اور انداز پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان اس ذمہ داری کو شفافیت اور شمولیت کے اصولوں کے تحت انجام دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کونسل کے تمام ارکان کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے، اقوام متحدہ کی وسیع رکنیت کو مشاورت میں شامل رکھیں گے اور میڈیا کے ساتھ بروقت اور مؤثر رابطہ برقرار رکھیں گے۔
رکن ممالک کی شرکت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جولائی کے آغاز اور اختتام پر ہم Wrap-in اور Wrap-up اجلاس منعقد کریں گے، اور حسبِ ضرورت باقاعدہ بریفنگز اور غیر رسمی مشاورتی اجلاس بھی منعقد کیے جائیں گے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں صورت حال پر گہری نظر رکھیں گے، خاص طور پر مشرق وسطیٰ (غزہ و ایران)، سوڈان، ڈی آر سی، اور لیبیا جیسے تنازعاتی علاقوں پر۔ سلامتی کونسل کو متحرک اور باوقار رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جمعہ کا دن زیادہ تر ذیلی اداروں کے اجلاس کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔ پاکستان مختلف ذیلی اداروں، جیسے 1988 طالبان پابندی کمیٹی اور پابندیوں و دستاویزات سے متعلق غیر رسمی ورکنگ گروپس کی صدارت یا شریک صدارت بھی انجام دے رہا ہے۔ ہم ان اداروں کے کام میں شفافیت، احتساب اور ربط کو فروغ دینے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
پریس بریفنگ کے اختتام پر سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہمارا مرکزی ہدف یہ ہوگا کہ سلامتی کونسل کا کام اس مہینے ذمہ داری، مطابقت اور پختہ عزم پر استوار ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم صدارت کے کردار اور ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس کام کو پیشہ ورانہ مہارت اور سنجیدگی سے انجام دیں گے۔ ہم میڈیا کے مستقل تعاون کو سراہتے ہیں جو سلامتی کونسل کے کام کو عالمی عوام تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ہم آپ کے سوالات اور تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر نے جموں و کشمیر کے تنازع کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا اور اسے پاکستان و بھارت کے درمیان ایک مستقل تناؤ اور کشیدگی کا سبب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے اور میں یہ بھی کہوں گا کہ یہ صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں ، بلکہ ہم یہاں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے دو سالہ مدت کے لیے موجود ہیں۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ اصل ذمہ داری سلامتی کونسل، خاص طور پر اس کے مستقل ارکان پر عائد ہوتی ہے۔ یہ سلامتی کونسل ،بالخصوص اس کے مستقل ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی نے کہا کہ ہم میں پاکستان نے بتایا کہ تنازعات کے پاکستان کے سفیر عاصم رکھیں گے یہ اجلاس کی صدارت کے مستقل کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس، 22 ارب 48 کروڑ روپے کے 6 منصوبوں کی منظوری
وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹووزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں 22 ارب 48 کروڑ روپے مالیت کے 6 منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس کے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق 496 ارب 48 کروڑ روپے مالیت کے 9 منصوبے منظوری کےلیے ایکنک کو بھجوا دیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے لیے 2 ارب 80 کروڑ روپے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کا بٹ خیلہ میں خواتین کیمپس کھولنے کے لیے 1 ارب 34 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے۔
بنگلا دیش اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے طلباء کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے لیے علامہ اقبال وظائف منظور کر لیے گئے، جس کے لیے 66 کروڑ روپے منظور کیے گئے ہیں، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے لیے 3 ارب 35 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وجود میں آنے بعد بھارت نے پاکستان کے لیے بے شمار مسائل پیدا کیے
10 ارب 60 کروڑ روپے کا نظامِ تعلیم میں تبدیلی کا منصوبہ ایکنک کو بھیج دیا گیا، جناح میڈیکل کمپلیکس کے لیے 1 ارب 42 کروڑ روپے کی منظوری دے دی گئی، سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر کے لیے 42 ارب روپے کا منصوبہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 6 ارب 91 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کر لیا گیا، سندھ کے ساحلی علاقوں میں روزگار کے لیے 30 ارب 91 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
کراچی میں پانی اور سیوریج کو بہتر بنانے کے لیے 185 ارب 89 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس میں 13 ارب 76 کروڑ روپے مالیت کی شاہراہِ نگر، ڈی جی خان اور ڈی آئی خان کے درمیان 111 ارب 94 کروڑ روپے سے این 55 شاہراہ کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
راجن پور ڈی جی خان شاہراہ کے لیے 63 ارب روپے، پرانے بنوں روڈ کی بحالی کے لیے 25 ارب روپے کا منصوبہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبے حکومت کی اہم ترجیح ہیں، وفاقی حکومت ترقیاتی ضروریات کے لیے صوبائی حکومت کو معاونت فراہم کرے گی۔