کراچی(نیوز ڈیسک) ٹریفک کے نظام کو منظم بنانے کے لئے جامع اقدامات اپنائے جارہے ہیں مگر کچھ ایسے ڈرائیور جو مسلسل ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جاتے اُن کو سبق سیکھانے کے لئے سخت قوانین نافذ کئے گئے ہیں، ان قوانین کے تحت شناختی کارڈ بلاک اور لائسنس منسوخ کیا جائے گا۔

حادثات کی روک تھام اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کروانے کے لئے سندھ حکومت نے نئے قوانین نافذ کئے ہیں، سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے.


سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ صوبائی کابینہ نے نئے قوانین کی منظوری دے دی ہے، جن کے تحت کراچی میں ٹریفک کورٹس قائم کی جائیں گی، تاکہ شہری چالان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ 5 ہزار روپے جرمانے کو بڑھا کر 2 لاکھ 50 ہزار روپے تک کیا جائے گا، جو خلاف ورزی کی سنگینی پر منحصر ہوگا۔ مزید یہ کہ ایسی خلاف ورزیوں کی سزا میں دس گنا اضافہ کیا جائے گا جن کے نتیجے میں جانی نقصان کا خدشہ ہو۔

آئی جی میمن نے وضاحت کی کہ اگر جرمانہ 21 دن کے اندر ادا نہ کیا گیا تو اس کی رقم دوگنی کر دی جائے گی اور 90 دن گزرنے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ اگر 180 دن کے بعد بھی جرمانہ ادا نہ کیا گیا تو خلاف ورزی کرنے والے کا قومی شناختی کارڈ (CNIC) بلاک کر دیا جائے گا۔

صوبہ مکمل طور پر ڈیجیٹل ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کی طرف بھی بڑھ رہا ہے تاکہ شفافیت اور نفاذ کو بہتر بنایا جا سکے۔ ای چالان خودکار نگرانی کیمروں کے ذریعے جاری کیے جائیں گے اور براہِ راست گاڑی کے مالک کو بھیجے جائیں گے۔ حکومت کی اجازت سے مرحلہ وار روایتی (دستی) ٹریفک نفاذ کا خاتمہ کیا جائے گا۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیا جائے گا

پڑھیں:

سندھ ایمپلائزالائنس کا صوبائی حکومت کیخلاف احتجاج: کراچی میں ٹریفک نظام درہم برہم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی : کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے لیےکراچی پریس کلب کے قریب احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ سڑکوں پر میلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ جبکہ کراچی پریس کلب میں صحافی حضرات بھی محصور ہوگئے۔

کراچی پریس کلب پر سندھ امپلائز الائنس نے احتجاجی مظاہرے اور مارچ کی کال دی جس پر بڑی تعداد میں مظاہرین پریس کلب پر جمع ہوگئے۔ جن کا مطالبہ تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 70 فیصد اضافہ، 50 فیصد ڈی آر اے اور ہاؤس رینٹ الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں اضافہ اور گروپ انشورنس کیا جائے۔

پولیس اور انتظامیہ نے کمشنر ہاؤس میں مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش تو پولیس حرکت میں آگئی۔ شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کے ذریعے مظاہرین کو روکا گیا۔

اس دوران ریڈ زور میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شیلنگ کی وجہ سے متعدد خواتین اور بچوں کی حالت بھی غیر ہوگئی۔

مظاہرین نے پریس کلب کے بعد ایوان صدر روڈ پر دوبارہ دھر نا دیا مگر پولیس نے شیلنگ کرکے انہیں دوبارہ منتشر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • شناختی کارڈ بنوانا اب مزید آسان، نادرا نے عوام کے لیے نئی سہولت متعارف کرا دی
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں روکنے کیلئے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ
  • عوام کیلئے خوشخبری، نادرا نے شناختی کارڈ سے متعلق سہولت فراہم کردی
  • نادرا نے بڑی سہولت فراہم کردی، شناختی کارڈ سمیت تمام خدمات یونین کونسلز میں دستیاب
  • مشکوک پائلٹس لائسنس کیس، ایف آئی اے کراچی کا ریکارڈ ہیڈکوارٹرز منتقل، غلام سرور خان کے خلاف انکوائری جاری
  • ٹریفک قوانین سخت کرنیکا فیصلہ ، خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور ٹریفک کورٹس کا قیام
  • سندھ ایمپلائزالائنس کا صوبائی حکومت کیخلاف احتجاج: کراچی میں ٹریفک نظام درہم برہم
  • کراچی میں سندھ ایمپلائزالائنس کا احتجاج، شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا
  • مشرق وسطیٰ میں کشیدگی جاری، فضائی ٹریفک بدستور متاثر