مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں اسرائیل کی بدترین دہشت گردی جاری ہے، پناہ گاہوں اور امدادی قافلوں پر بمباری کے نتیجے میں روزانہ ستر، اسی افراد شہید ہورہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اسرائیلی بمباری سے 68 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق خان یونس میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بھی فضائی حملے کیے گئے، اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک پناہ گزین اسکول پر بمباری کی گئی، دیر البلاح میں الاقصیٰ شہدا اسپتال پر حملے میں درجنوں فلسطینی زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب بچوں میں گردن توڑ بخار کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 35 ہوگئی ہے، نومولود بچے دودھ کے لیے بلبلا رہے ہیں، شیر خوار بچوں کی جان بچانے کے لیے انہیں دودھ کے بجائے دال کا شوربہ پلایا جارہا ہے، ایندھن کی بندش سے متعدد اسپتالوں میں ڈائیلائسز کی سہولت ختم ہوگئی، غذائی قلت کی وجہ سے اب تک 70 بچے شہید ہوچکے ہیں، غذائی قلت انسانی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق غذائی قلت سے شہید ہونے والے زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہیں، اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فوری امداد نہ پہنچائی گئی تو آئندہ مہینوں میں 71 ہزار سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، قوامِ متحدہ کی رپورٹس میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ غزہ کی تقریباً 50 فی صد آبادی قحط زدہ حالات میں زندہ رہنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یونیسف، ڈبلیو ایچ او اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ اگر انسانی امداد کے راستے فوری طور پر نہ کھولے گئے تو یہ صورتحال نہ صرف مزید جانیں لے سکتی ہے بلکہ پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہے۔ اس وقت غزہ کے اسپتال غذائی قلت سے متاثرہ بچوں سے بھرے ہوئے ہیں، جبکہ سرحد پر کھڑی امدادی گاڑیاں اسرائیل کی فوجی رکاوٹوں کے باعث اندر داخل نہیں ہو پا رہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ کا یہ بحران اب صرف انسانی ہمدردی کا معاملہ نہیں، بلکہ عالمی ضمیر کا امتحان بن چکا ہے۔ المناک صورتحال یہ ہے کہ غزہ میں انسانی المیہ رونما ہورہا ہے اور پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی فوج نے ایران سے جنگ بندی کے بعد غزہ میں بڑے آپریشن کی تیاری شروع کر دی، صہیونی فوج نے شمالی غزہ کے گنجان آباد علاقوں کو فوری خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں آپریشن مکمل کرنے کے بعد وسطی علاقوں تک پھیلانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے وائٹ ہائوس کے سینئر حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے اعلیٰ حکام رون دیرمر پر زور دیں گے کہ وہ غزہ پر حملے ختم کرنے اور باقی اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے لیے معاہدے پر آمادہ ہوں۔ دوسری جانب مصر کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کے لیے ایک نئے معاہدے پر کام کر رہا ہے، جس میں 60 روزہ جنگ بندی کے بدلے کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور محصور علاقے میں انسانی امداد کی فوری فراہمی شامل ہے۔ مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے مقامی ٹی وی چینل ’آن ٹی وی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم ایک پائیدار حل اور مستقل جنگ بندی کی طرف بڑھنے کے لیے کام کر رہے ہیں، دریں اثناء جنگ بندی کے حوالے سے حماس نے ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے، حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ حماس نے ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا مقصد غزہ پر جاری حملے رکوانا، سرحدی راستے کھولنا اور علاقے میں تعمیر ِ نو کا آغاز کرنا ہے۔ تاہم، ان کے مطابق اسرائیل کی ہٹ دھرمی اس معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ اسامہ حمدان نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو نے چار ہفتے قبل ایک امن فارمولہ مسترد کر دیا، جو ثالثوں کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ اس فارمولے میں 60 دن کے لیے جنگ بندی اور اس کے بعد مستقل سیز فائر اور انسانی امداد کی بحالی کا منصوبہ شامل تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ غزہ کا قیامت خیز منظر، عالمی برادری اور عالمی اداروں کے دامن پر ایک بد نماداغ ہے، انسانیت اور انسانی حقوق کے دعوؤں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے، پوری دنیا کے احتجاج، جنگ بندی کے مطالبوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود اسرائیلی جارحیت کے سد ِ باب کے لیے اگر اقدامات نہیں کیے جاتے تو اس کا صاف مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس نسل کشی میں یہ سب برابر کے شریک ہیں، ایسے دوہرے معیارات کے ساتھ دنیا میں امن کے قیام کو خواب کبھی اور کسی طور شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، مغرب کی اسی روش کے نتیجے میں جب رد عمل پیدا ہوتا ہے تو اس کو دہشت گردی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے اسرائیل کی غذائی قلت کے مطابق کے لیے کیا ہے غزہ کے
پڑھیں:
گورنر کے پی کا سیاحوں کی جان بچانے والے نوجوانوں کو عمرے پر بھجوانے، سول ایوارڈ کی سفارش کا اعلان
گورنر نے دونوں نوجوانوں کی بہادری اور انسانی امداد کے جزبہ کو سراہا، گورنر نے دونوں نوجوانوں کو اپنی جانب سے عمرہ پر بھیجنے کا اعلان کیا، گورنر نے دونوں نوجوانوں کو انکی بہادری اور انسانی خدمت کے جزبہ پر تعارفی شیلڈ بھی پیش کی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوات واقعے میں سیاحوں کی جان بچانے والے 2 نوجوانوں کو عمرے کی ادائیگی کے لیے بھجوانے اور سول ایوارڈ دینے کے لیے وزیراعظم کو سفارش کرنے کا اعلان کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے سوات واقعہ میں سیاحوں کی جان بچانے والے مقامی نوجوانوں نے ملاقات کی، گورنر خیبر پختونخوا نے محمد ہلال خان اور عصمت علی کو مصنوعی کشتی کے ذریعے سیاحوں کی جان بچانے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ گورنر نے دونوں نوجوانوں کی بہادری اور انسانی امداد کے جزبہ کو سراہا، گورنر نے دونوں نوجوانوں کو اپنی جانب سے عمرہ پر بھیجنے کا اعلان کیا، گورنر نے دونوں نوجوانوں کو انکی بہادری اور انسانی خدمت کے جزبہ پر تعارفی شیلڈ بھی پیش کی۔
گورنر کا محمد ہلال خان اور عصمت علی کو سول ایوارڈ دینے کیلئے وزیراعظم کو سفارش بجھوانے کا بھی اعلان کیا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مقامی بہادر نوجوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر مصنوعی کشتی کے ذریعے سیاحوں کی جان بچائی، مقامی نوجوانوں کی یہ بہادری اور انسانی امداد کا جزبہ قابل تعریف ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا نے چئیرمین ہلال احمر کو سوات آفس کو ایمرجنسی خدمات کی فراہمی کیلئے مزید مستحکم کرنے اور ہلال احمر سوات آفس کو دستیاب ایمبولینسز کیساتھ کشتی لگانے کی بھی ہدایت کی۔