(سندھ بھر میں جشنِ آزادی )عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک انصاف کی ریلیاں
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
حلیم عادل شیخ، دیگر رہنمائوں، کارکنوں اورعوام کیبڑی تعداد میںشرکت، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ
عوامی مینڈیٹ کی بحالی اور آئین و قانون کی بالادستی کے حق میں نعرے،پولیس کی ریلی کو روکنے کی کوشش
پاکستان تحریک انصاف سندھ کے تحت صوبے بھر میں جشنِ آزادی کے موقع پر شاندار اور پرجوش حقیقی آزادی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ 13 اگست کی رات 12 بجے ملینیئم مال، کراچی پر جشنِ آزادی کی تقریبات کا آغاز قومی ترانے سے ہوا، جس کی صدارت پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کی۔ کراچی کے مختلف علاقوں سے آنے والی ریلیاں ملینیئم مال روڈ پر جمع ہوئیں، جہاں سے مرکزی حقیقی آزادی ریلی نے شہر کے مختلف راستوں کا گشت کیا۔ اس موقع پر حلیم عادل شیخ، دیگر رہنماں، کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد شریک تھی۔ریلی کے شرکا نے عمران خان کی رہائی، عوامی مینڈیٹ کی بحالی اور آئین و قانون کی بالادستی کے حق میں نعرے لگائے۔ کارکنان قومی اور پارٹی پرچم اٹھائے پرجوش انداز میں شریک ہوئے۔14 اگست کی شام 5 بجے انصاف ہاس سے مزارِ قائد تک ایک بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے صدر راجہ اظہر، سندھ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مسرور سیال، کراچی کے جنرل سیکریٹری ارسلان خالد، سینئر نائب صدر فہیم خان، کراچی کی ترجمان فوزیہ صدیقی، وومن ونگ سندھ کی صدر سرینہ خان، کراچی کی صدر فضہ ذیشان، انصاف یوتھ ونگ کے صدر جانشیر جونیجو، انصاف لائرز فورم کراچی کے صدر ایڈووکیٹ شجاعت علی خان، منارٹی ونگ کے رہنماں، کراچی کے ساتوں اضلاع کے صدور و کارکنان اور دیگر رہنماں نے کی۔اس ریلی کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی اور پی ٹی آئی کراچی کے صدر راجہ اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم کارکنوں کی مداخلت سے گرفتاری ممکن نہ ہو سکی۔ پولیس کی جانب سے ریلی کے شرکا کو دھکے دیے گئے اور زد و کوب کیا گیا۔دوسری جانب، حیدرآباد میں پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں ٹانگا چوک سے حیدر چوک تک شاندار حقیقی آزادی ریلی نکالی گئی، جس میں حیدرآباد ڈویژن کے عہدیداران، کارکنان اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، کپرو، گھوٹکی، لاڑکانہ سمیت صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں بھی پی ٹی آئی کے زیراہتمام حقیقی آزادی ریلیاں منعقد ہوئیں۔حلیم عادل شیخ نے اپنے خطاب میں قوم کو جشنِ آزادی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر کے مطابق پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم آئین و قانون کی بالادستی اور اپنا چھینا گیا مینڈیٹ واپس چاہتی ہے۔ آج کا دن ہمیں ترقی و خوشحالی کے لیے متحد ہونے کا سبق دیتا ہے۔ ملک میں معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، مگر 78 سال بعد بھی قوم کو حقیقی آزادی نصیب نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہری اصل بانیانِ پاکستان ہیں، اور آج عوام نے بڑی تعداد میں نکل کر ثابت کر دیا کہ وہ عمران خان کو چاہتے ہیں۔ پاکستان کو قدرت نے وسائل سے مالا مال بنایا ہے لیکن ترقی اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچے۔ عمران خان اس ملک کے اصل لیڈر ہیں جو عوام کے حقوق کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں، اور کوئی طاقت عوام کو ان کے نظریے سے ہٹا نہیں سکتی۔پی ٹی آئی کی ذیلی ونگز بشمول وومن ونگ، لیبر ونگ، انصاف لائرز فورم، انصاف یوتھ ونگ، انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور کسان ونگ کے رہنماں و عہدیداران نے بھی بڑی تعداد میں ریلیوں میں شرکت کی۔ انصاف لائرز فورم کی جانب سے سٹی کورٹ کراچی، حیدرآباد بار اور لاڑکانہ بار میں بھی حقیقی آزادی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: حقیقی ا زادی ریلی حلیم عادل شیخ بڑی تعداد پی ٹی ا ئی کراچی کے سندھ کے کے صدر
پڑھیں:
گرفتاری منظور ہے، لیکن ضمانت نہیں کراؤں گی،علیمہ خان کا دوٹوک اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر 14 اگست کو انہیں گرفتار بھی کیا جاتا ہے تو وہ ضمانت نہیں کروائیں گی ، یہ دن صرف جشن آزادی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا دن ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ وہ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئیں، مگر جیل سے دو کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں صرف اس لیے ملاقات سے روک رہے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام باہر نہ آ سکے۔ گزشتہ ملاقات میں عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے، عوام گھروں سے باہر نکلیں
> انہوں نے کہاکہ اگر 14 اگست کو گرفتار کیا گیا تو کر لیں، میں ضمانت نہیں کراؤں گی۔ ہر بار ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ آخر انصاف کے لیے جائیں تو کہاں؟”
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل کو سپریم کورٹ میں یہ ہدایت دی گئی کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ کریں، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے ۔اللہ ان ججز کو ہمت دے کہ وہ عدل و انصاف پر قائم رہیں۔ عمران خان کو ریلیف نہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک کو دیا، تو باقی سب کو بھی دینا پڑے گا۔ حکومت صرف اپنے اقتدار کے بچاؤ میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو عوام سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن اجازت نہ ملنے پر مجبوراً جیل کے باہر ہی بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بھی بلاوجہ کیس میں شامل کیا گیا، کیونکہ پراسیکیوشن جلد بازی میں کیس نمٹانا چاہتی ہے، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔”
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو محمود خان اچکزئی بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل کے باہر آئے تھے، “ہم رات 11 بجے تک چکری پر انتظار کرتے رہے، مگر ملاقات نہ ہو سکی۔
ختتام پر علیمہ خان نے کہاکہ14 اگست صرف سرکاری تقریبات کا دن نہیں، یہ ہر پاکستانی کا دن ہے۔ ہم جشن بھی منائیں گے، اور اپنے اصولوں پر بھی قائم رہیں گے۔