بجلی صارفین کے لیے خوشخبری، نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں کمی کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر آ گئی۔ نیپرا نے یکم جولائی 2025 سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی وفاقی حکومت کی درخواست منظور کر لی ہے، جس کا اطلاق نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا۔
نیپرا کے مطابق گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے بنیادی ٹیرف میں اوسطاً 1 روپے 14 پیسے جبکہ زیادہ سے زیادہ 1 روپے 16 پیسے فی یونٹ تک کمی کی منظوری دی گئی ہے۔
گھریلو صارفین کے لیے مجوزہ ٹیرف50 یونٹ تک لائف لائن صارفین:
3.
51 سے 100 یونٹ تک لائف لائن صارفین:
7.74 روپے فی یونٹ برقرار
1 سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین:
1.15 روپے کمی کے بعد 10.54 روپے فی یونٹ
101 سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین:
13.01 روپے فی یونٹ
1 سے 100 یونٹ نان پروٹیکٹڈ صارفین:
22.44 روپے فی یونٹ
101 سے 200 یونٹ نان پروٹیکٹڈ:
1.16 روپے کمی کے بعد 28.91 روپے فی یونٹ
201 سے 300 یونٹ:
1.16 روپے کمی کے بعد 33.10 روپے فی یونٹ
301 سے 400 یونٹ:
1.16 روپے کمی کے بعد 37.99 روپے فی یونٹ
401 سے 500 یونٹ:
1.14 روپے کمی کے بعد 40.22 روپے فی یونٹ
501 سے 600 یونٹ:
1.16 روپے کمی کے بعد 41.62 روپے فی یونٹ
601 سے 700 یونٹ:
1.16 روپے کمی کے بعد 42.76 روپے فی یونٹ
700 یونٹ سے زائد:
1.15 روپے کمی کے بعد 47.69 روپے فی یونٹ
نیپرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بنیادی ٹیرف میں کمی کے باوجود بجلی کی قیمت پر ٹیکسز اور سرچارجز کا اثر برقرار رہے گا، جس کے بعد سیلب (SELB) کی بنیاد پر فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وفاقی حکومت اس فیصلے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد کمی کا اطلاق کرے گی۔
ا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی صارفین بنیادی ٹیرف میں کمی صنعتی صارفین کمرشل صارفین گھریلو صارفین یکم جولائی 2025ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی صارفین بنیادی ٹیرف میں کمی صنعتی صارفین کمرشل صارفین گھریلو صارفین یکم جولائی 2025 بنیادی ٹیرف میں کمی روپے کمی کے بعد صارفین کے لیے روپے فی یونٹ یونٹ تک
پڑھیں:
اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی بےنظیر بھٹو اسپتال راولپنڈی کی انسپکشن رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش
—فائل فوٹواسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی بےنظیر بھٹو اسپتال راولپنڈی سے متعلق انسپیکشن رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو پیش کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق انسپیکشن کے دوران اسپتال کے بیشتر ڈاکٹرز کو غیر حاضر پایا گیا، اسپتال میں ہیلتھ ڈلیوری اور بنیادی سہولتوں کا انتہائی برا حال ہے۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضر پائے گئے۔
اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مریضوں سے سرجری کے لیے لاکھوں روپے بٹورنے کی شکایات سامنے آئی ہیں، اسپتال کی ایمرجنسی اور او پی ڈی میں رش کے باوجود صرف دو کاؤنٹر فعال ہیں، 80 فیصد ادویات اسپتال میں دستیاب نہیں، مریض باہر سے خریدنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسپتال کے ٹوائلٹس گندے اور ناقابل استعمال ہیں جبکہ صفائی کا نظام مفلوج ہے، واٹر فلٹریشن پلانٹس خراب اور پینے کا پانی غیر محفوظ ہے۔ او پی ڈی کی عمارت میں واش رومز کا پانی اور تاریں کھلی پڑی ہیں، اسپتال پر 44 کروڑ روپے کے مالیاتی واجبات کا بوجھ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپتال کے انچارج میڈیکل افسر کے ٹیبل پر درجنوں فارما کمپنیز کے کارڈز اور بروشرز پائے گئے، ایم ایس کے آفس میں ایک فارما کمپنی کا کلینڈر آویزاں کیا گیا تھا، ڈیوٹی آورز کے دوران فارما کمپنیز کے نمائندوں کو گائنا کالوجی وارڈ میں دیکھا گیا۔
اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ کے مطابق انسپیکشں کے دوران ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو مریضوں کے ساتھ گالم گلوچ کرتے دیکھا گیا، ڈاکٹرز کو دوران ڈیوٹی موبائل فون کے استعمال سے روکے جانے پر اسپتال کے ڈی ایم ایس نے انسپیکشں ٹیم کے ممبر کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی۔ عملے کو رشوت لے کر ٹوکن کاؤنٹرز پر ٹوکن جاری کرتے ملوث پایا گیا، ایک مریض سے قطار میں لگے بغیر سرجری کے لیے 90 ہزار رشوت طلب کی گئی، اسپتال میں حاضری کے لیے کوئی بائیو میٹرک سسٹم نصب نہیں ہے۔