باجوڑ بم دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر سمیت پانچ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) صوبہ خیبر پختونخواکے ضلع باجوڑ میں بدھ کے روز سڑک کنارے نصب کیے گئے بم کے دھماکے میں مقامی اسسٹنٹ کمشنر سمیت کم از کم پانچ سرکاری اہلکار ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔
باجوڑ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس حملے کا نشانہ ایک سرکاری گاڑی تھی، جو ضلعی انتظامیہ کے افسران کو لے جا رہی تھی۔
بتایا گیا ہے ہلاک ہونے والوں میں اسسٹنٹ کمشنر فیصل سلطان بھی شامل ہیں۔ ضلعی پولیس کے سربراہ وقاص رفیق کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والےافراد کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔تاحال کسی بھی گروہ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ شبہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر ہے، جو اس علاقے سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
(جاری ہے)
ٹی ٹی پی افغان طالبان کی قریبی اتحادی سمجھی جاتی ہے۔ اگست 2021 میں جب امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے دوران افغان طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالا، تو اس کے بعد سے ٹی ٹی پی اپنی سرگرمیوں میں دوبارہ شدت لے آئی۔ پاکستانی حکام کے مطابق ٹی ٹی پی کے کئی رہنما اور جنگجو افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور وہاں سے پاکستانی علاقوں میں کھلے عام سرگرم ہیں۔
کے پی کا باجوڑ ماضی میں ٹی ٹی پی کا مضبوط گڑھ رہا ہے اور یہاں سکیورٹی فورسز اور حکومتی اہلکاروں پر حملے معمول بن چکے ہیں۔ بدھ کے دھماکے کو حالیہ دنوں میں شدت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔
شکور رحیم، اے پی کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹی ٹی پی
پڑھیں:
باجوڑ سے افغان خودکش بمبار اور سہولت کار گرفتار
محکمہ انسداد دہشتگری خیبرپختونخوا نے ایلیٹ فورس اور مقامی پولیس کے ساتھ کامیاب کارروائی کرتے ہوئے افغان خودکش حملہ آور کو سہولت کار سمیت گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی سوات، ایلیٹ فورس کے جوان اور باجوڑ پولیس نے علاقے میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کے دوران دو مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاع پر خشک نالے کے قریب کارروائی کی۔
پولیس کے مطابق دو مشکوک افراد کی قریبی نالے میں موجودگی کی اطلاع ملی جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے خشک نالے سے 2 مشکوک افراد کو گھیرے میں لیا جنہوں نے پولیس پارٹی کو دیکھتے ہی روپوش ہونے کی کوشش کی تاہم بھرپور حکمت عملی سے دونوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
ابتدائی تفتیش پر معلوم ہوا کہ گرفتار ملزمان دہشتگردی کی بڑی کارروائی کا ارادہ رکھتے تھے۔ تفتیش کے دوران یہ بات سامے آئی کہ افغانستان کے صوبے بلخ سے تعلق رکھنے والا قیس خودکش حملے کی غرض سے پاکستان آیا اور وہ اپنے سہولت کار دہشت گرد رفیع اللہ کے ساتھ موجود تھا۔
پولیس کے مطابق دونوں دہشتگردوں کے قبضہ سے 3 عدد دستی بم جبکہ خودکش بمبار کے پاس سے نیلے تھیلے میں لپٹی دیسی آئی ای ڈی، فیوز اور بارود برآمد ہوا۔